• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ڈپٹی کمشنر کا پی ٹی آئی رکن اسمبلی پر انتظامی معاملات میں مداخلت کا الزام

شائع September 4, 2018 اپ ڈیٹ September 5, 2018

چکوال: ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) چکوال غلام صغیر شاہد نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی سردار ذوالفقار علی خان پر انتظامی معاملات میں سیاسی مداخلت کا الزام لگاتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف الیکشن کمشنر، رجسٹرار سپریم کورٹ اور چیف سیکریٹری پنجاب کو لکھے گئے ایک خط میں ڈی سی غلام صغیر شاہد نے کہا کہ این اے 64 چکوال ون سے منتخب ہونے والے ایم این اے نے پٹواریوں کی ایک فہرست بھیجی اور اپنی مرضی کے مطابق ان کے تبادلوں اور تقرریوں کا مطالبہ کیا۔

اپنے خط میں انہوں نے کہا کہ ’میں آپ کی توجہ اس بات کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ ایم این اے سردار ذوالفقار علی خان نے 31 اگست 2018 کو دستخط شدہ ایک سربہمر لفافہ بھیجا، جس میں محکمہ ریونیو کے 17 ( گرداورس اور پٹواریوں) کے تقرر اور تبادلے کی سفارش کی گئی تھی‘۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف ضمنی انتخابات میں ’موروثی سیاست‘ پر گامزن

انہوں نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی یکم ستمبر کو سہہ پہر 4 بجے ان کے دفتر آئے اور ان پر زور دیا کہ وہ فہرست کے مطابق ان تمام 17 عہدیداران کے تبادلے اور تقرریاں کریں۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ 3 ستمبر کو رکن قومی اسمبلی نے انہیں فون کیا اور کہا کہ ایک پٹواری محمد اسلم کی تبادلے کا حکم منسوخ کریں، جنہیں 31 اگست کو تحصیل کلرکہار سے تحصیل چوا سیدن شاہ تبادلہ کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ 28 اگست کو اسسٹنٹ کمشنر چوا سیدن شاہ کی جانب سے تحریری درخواست لکھی گئی تھی ریونیو فیلڈ اسٹاف کی کمی ہے، جس کے باعث سرکاری عمور میں تعطل ہورہا ہے، جس کے بعد متعلقہ انتظمایہ نے انتظامیہ ضرورت اور عوامی مفاد میں تحصیل چکوال اور کلر کہار سے 5 پٹواریوں کو تحصیل چوا سیدن شاہ تبادلہ کردیا تھا۔

ڈی سی غلام صغیر شاہ کا کہنا تھا کہ 3 ستمبر کو ایم این اے کی جانب سے انہیں بلایا گیا اور 5 پٹواریوں کی تبادلے کے حکم کو معطل کرنے کا کہا گیا اور جواز دیا گیا کہ یہ تبادلے ان کی تجویز سے نہیں ہوئیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس معاملے پر رکن قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ ریونیو فیلڈ اسٹاف کے تبادلے ڈسٹرکٹ کلیکٹر اور اسسٹنٹ کمشنر کے تحفظات کے بعد پالیسی کے تحت عمل میں لائی گئی تھی اور تقرری اور تبادلے میں معزز ایم این اے کا کوئی کردار نہیں۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایم این اے کو بتایا کہ وہ ان کی سفارش پر تبادلے اور تقرریاں نہیں عمل میں لاسکتے۔

اس سارے معاملے پر ڈپٹی کمشنر نے ڈان کو بتایا کہ ایم این اے کی جانب سے ان سے بدتمیزی کی گئی جبکہ میری ڈیوٹی تمام متعلقہ انتظامیہ کو آگاہ کرنے کی ہے، جس پر میں نے عمل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رکنِ اسمبلی کا شہری پر تشدد: چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا

دوسری جانب رکن قومی اسمبلی سردار ذوالفقار نے ڈان کو بتایا کہ کام نہ کرنے کی عادت کے باعث ڈپٹی کمشنر اپنا کام صحیح طریقے سے نہیں کرنا چاہتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’ اگر ایک گاؤں سے کانسلر اور یوسی چیئرمین سمیت 10 افراد میرے پاس آئیں اور کہیں کہ وہ پٹواریوں کی کارکردگی سےمطمئن ہیں اور وہ انہیں اپنے علاقے میں رکھنا چاہتےہیں تو مجھے کیا فرق پڑے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر شرمندا ہیں کیونکہ انہوں نے گزشتہ 4 سال سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے دفتر میں کام کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024