• KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm
  • KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm

کرنٹ سے بچے کے بازو ضائع ہونے کا معاملہ، 'ذمہ دار کنڈا لگانے والے عناصر'

شائع September 3, 2018

کے الیکٹرک نے احسن آباد حادثے میں بجلی کے تار گرنے کے واقعے میں بچے کے بازو سے محروم ہونے کا ذمہ دار کنڈا عناصر کے غیر قانونی اقدامات کو قرار دے دیا۔

کے الیکٹرک کے جاری بیان میں کہا گیا کہ احسن آباد میں بجلی کے تار گرنے کا واقعہ ایک حادثہ تھا، جس سے بچے کے بازو کاٹنے پڑے اور ادارے کو متاثرہ بچے کے اہل خانہ سے ہمدردی ہے، انسانی بنیادوں پر کے الیکٹرک پہلے ہی متاثرہ بچے کے علاج کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھانے اور مدد کرنے کا اعلان کرچکا ہے، جس میں علاج اور تعلیم شامل ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ کے الیکٹرک اس بات کی یقن دہانی کراتا ہے کہ عمر کو تمام ضروری علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور ادارے کی جانب سے معتبر اداروں سے بچے کے مزید علاج کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔

مزید پڑھیں: کرنٹ لگنے سے بچے کے ہاتھ ضائع ہونے کا معاملہ، کے الیکٹرک کے 7 ملازمین گرفتار

ادارے نے شکایتی انداز میں کہا کہ انہیں تا حال متاثرہ خاندان کی جانب سے مثبت جواب کا انتظار ہے۔

کے الیکٹرک کے جاری بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ حادثہ کنڈا ڈالنے والے عناصر کے غیر قانونی اقدامات کی وجہ سے پیش آیا اور بچہ دونوں بازو سے محروم ہوگیا۔

جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ کنڈا ڈالنے والے عناصر کے مذکورہ اقدام پر متعدد مرتبہ ادارے نے کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی کنڈوں کا خاتمہ کیا جبکہ ادارہ ایسے عناصر کے خلاف مزید موثر کارروائی کے لیے حکومت کی مدد اور حمایت کا منتظر ہے تاکہ غیر قانونی نیٹ ورکس اور عوامی تحفظ کو نقصان پہنچانے والے کنڈوں کا خاتمہ کیا جاسکے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے میڈیا میں یہ واقعہ رپورٹ ہوا تھا کہ 25 اگست کو احسن آباد کے سیکٹر 4 کے رہائشی 8 سالہ عمر کو گھر کی چھت پر کھیلتے ہوئے 11 ہزاروولٹ کی کیبل سے کرنٹ لگا تھا جس سے اس کے دونوں بازو شدید متاثر ہوئے اور ڈاکٹرز کو اس کی جان بچانے کے لیے دونوں بازو کاٹنے پڑے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی تار گرنے کا واقعہ: 8 سالہ بچے کے بازو کاٹ دیے گئے

جس کے بعد گورنر سندھ عمران اسماعیل نے افسوسناک واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کے الیکٹرک حکام سے واقعے پر وضاحت اور کمشنر کراچی سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی تھی۔

مذکورہ واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے نا صرف واقعے کا مقدمہ درج کیا تھا بلکہ 31 اگست کو سائٹ سپر ہائی وے پولیس نے بچے کو کرنٹ لگنے کے واقعہ پر غفلت برتنے کے الزام میں کے الیکٹرک گڈاپ کے دفتر پر چھاپہ مار کر 7 ملازمین کو حراست میں لے لیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Sep 03, 2018 09:52pm
کے الیکٹرک کے پاس ہر جرم کا جواب ہوتا ہے، اس نے کبھی اپنی غلطی تسلیم نہیں کی، زرداری و نواز شریف کی وفاقی حکومت اور سندھ حکومت نے ہمیشہ اس ادارے کی سرپرستی کی، اوپر اوپر سے تو کے الیکٹرک کے خلاف بیانات بھی دیے مگر کبھی ان سے حقیقی معنوں میں پوچھ گچھ نہیں کی، معصوم بچے کی ہاتھوں سے محروم ہونے کی تصویر دیکھتے ہی دل سے آہ نکلتی ہے، کے الیکٹرک کو اپنی غلطی تسلیم کرنا چاہیے تھی، علاج و تعلیم کے اعلانات محض دکھاوا ہیں۔ کے الیکٹرک ان تاروں پر کام کرنے والے ملازمین کے ہلاک ہونے پر بھی ان کو ٹھیکیدار کے ملازمین قرار دے کر جان چھڑا لیتی ہے، اسی طرح کے الیکٹرک عوامی شکایات یا نیپرا یا ایف بی آر کی شکایات پر درجنوں اسٹے آرڈر لے چکی ہے، عدالت سے توقع ہے کہ وہ اس معاملے کو انجام تک پہنچائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2024
کارٹون : 24 دسمبر 2024