• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

شرجیل میمن کے خون میں الکوحل کے شواہد نہیں ملے، میڈیکل رپورٹ

شائع September 3, 2018

کراچی: رکنِ صوبائی اسمبلی اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما شرجیل انعام میمن کی میڈیکل رپورٹ سامنے آگئی جس کے مطابق ان کے خون میں الکوحل شامل نہیں ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی ہدایت پر پی پی پی کے رہنما شرجیل میمن کے خون کے نمونے لے کر کراچی کے 2 بڑے ہسپتالوں میں بھجوائے گئے تھے۔

آغا خان ہسپتال کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق شرجیل انعام میمن کے خون میں الکوحل شامل نہیں ہے۔

شرجیل میمن کے بیٹے کا کہنا تھا کہ دوپہر کو آنے والی رپورٹ کے بعد تمام الزامات غلط ثابت ہوگئے ہیں ، رپورٹ میں کہا گیا ہے ان کے خون میں الکوحل کی مقدار شامل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلڈ ٹیسٹ پچھلے 40 دنوں میں الکوحل کی مقدار کے لیےکیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ یکم ستمبر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مختلف کیسز کی سماعت سے قبل صبح سویرے شہر قائد کے 3 مختلف ہسپتالوں کا دورہ کیا تھا، اس دوران وہ کلفٹن کے نجی ہسپتال ضیاءالدین میں شرجیل انعام میمن کے سب جیل قرار دیے گئے کمرے میں بھی گئے تھے۔

چیف جسٹس نے شرجیل میمن سے مختصر بات چیت بھی کی تھی، تاہم اسی دوران ان کی نظر شراب کی بوتلوں پر پڑی تھی۔

بعد ازاں چیف جسٹس سپریم کورٹ کراچی رجسٹری واپس آئے تھے، جہاں انہوں نے خود بوتلیں ملنے کی تصدیق کی اور اظہار برہمی کیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں ملیں، جب شرجیل سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ یہ میری نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: شراب کی بوتلوں کی برآمدگی: شرجیل میمن ہسپتال سے جیل منتقل

عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس نے کہا تھا کہ اٹارنی جنرل انور منصور خان کہاں ہیں، جائیں دیکھیں اور ذرا اس طرف بھی توجہ دیں۔

معاملہ ذرائع ابلاغ میں آنے کے بعد پولیس نے ہسپتال کے کمرے کو سیل کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن کو جیل منتقل کردیا۔

بعدِ ازاں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے شرجیل میمن کے ڈرائیور محمد جان سمیت 2 افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔

گرفتار ملزمان کی جانب سے بیان دیا گیا تھا کہ برآمد ہونے والی بوتلوں میں شراب نہیں تھی بلکہ ایک بوتل میں شہد اور ایک میں تیل تھا جو شراب کی خالی بوتلوں میں ڈالا گیا تھا۔

بعد ازاں بوٹ بیسن پولیس نے شرجیل میمن اور ان کے تین ملازمین کے خلاف معاملے کا مقدمہ درج کرلیا تھا۔

ایس ایس پی جنوبی عمر شاہد حامد نے کہا تھا کہ 'پولیس نے جیل حکام کی شکایت پر شرجیل میمن اور ان کے تین ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔'

شرجیل میمن کے ہسپتال کے کمرے سے ملنے والی شراب کی بوتلوں کے معاملے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024