ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم، آئندہ چند ماہ میں بہتری کی امید
حکومتی اعلان اور اسٹیٹ بینک کی یقین دہانی کے بعد ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم رہی تاہم امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس میں مزید بہتری آسکتی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے مارکیٹ میں مختلف رجحان دیکھنے میں آیا اور ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 124.22 سے 124.25 روپے تک فروخت ہوتا رہا لیکن اس پر یورو اور ڈالر کے مقابلے میں دباؤ برقرار رہا۔
مارکیٹ تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں کے دوران دوطرفہ اور کثیرالجہتی لین دین آنے والے دنوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو بہتر کر سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی، ڈالر 131 روپے کا ہوگیا
گزشتہ ہفتے ڈالر کے شدید دباؤ کے باوجود انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی ترسیل جاری رہی، اور ٹریڈنگ کے دوران قیمتِ خرید ایک پیسہ بڑھی جبکہ قیمتِ فروخت اپنی جگہ پر مستحکم رہی، تاہم کی ڈالر قیمت فرخت 124.25 اور قیمتِ خرید 124.26 رہی جبکہ گزشتہ ہفتے یہ قدر بالترتیب 124.24 اور 124.26 تھی۔
روپے نے ٹریڈنگ کے دوران گزشتہ ہفتے 7 پیسے کی قدر کھوئی تھی تاہم آخری لمحات میں یہ قدر واپس حاصل کرلی تھی۔
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم ہونے کے محرکات میں سے ایک وجہ یہ بھی حکومت کی جانب سے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے ایک ارب ڈالر کے سیونگ سرٹیفکیٹس کے اعلان نے سرمایہ کاروں پر مثبت اثر ڈالا اور ان کے اعتماد کو بحال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر میں کمی سے متعلق حکومتی فیصلہ کتنا ٹھیک؟ کتنا غلط؟
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے آئل کی ادائیگیوں کے لیے فنڈز جاری کرنے کا اعلان بھی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو مستحکم رکھنے میں معاون ثابت ہوا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 28 جولائی کو سابق وزیرِاعظم نواز شریف اور ان کے اہلِ خانہ کے خلاف پاناما پیپرز کیس کا فیصلہ آنے کے بعد سے روپے کی قدر میں مسلسل کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔
یاد رہے کہ جولائی میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل روپے کی قدر میں مسلسل تنزلی دیکھنے میں آئی اور اسی ماہ کے وسط میں ایک امریکی ڈالر اوپن مارکیٹ میں ریکارڈ 131 روپے تک پہنچ گیا تھا۔
اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں اپنی شرح مبادلہ ایڈجسٹ کررہا ہے۔