• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

نازیبا گفتگو پر وزیر اطلاعات پنجاب کو تنقید کا سامنا

شائع August 30, 2018 اپ ڈیٹ August 31, 2018

وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے سینما گھروں پر لگے فلمی پوسٹرز اور ایک اداکارہ سے متعلق نامناسب الفاظ ادا کیے جن پر انہیں سخت تنقید کا سامنا کرنا پرا۔

فیاض الحسن چوہان نے احکامات جاری کیے ہیں کہ سینما گھروں کے باہر موجود ’فحش‘ اور ’نازیبا‘ فلمی پوسٹرز ہٹا دیے جائیں، تاہم اس حوالے سے انہوں نے کچھ نازیبا الفاظ بھی ادا کیے جن کے باعث وہ سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں آگئے۔

فیاض الحسن چوہان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک آفیشل نوٹیفیکیشن شیئر کی، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’پنجاب موشن پکچرز کے آرڈیننس 1979 کے تحت اور 1993 ایکٹ کے مطابق ایسے فحش اور نازیبا فلمی پوسٹرز لگانا ممنوع ہے جنہیں ہٹانے کا فوری ایکشن لیا جائے‘۔

فیاض الحسن چوہان کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں وہ اس معاملے پر بات کرتے نظر آئے۔

ویڈیو میں فیاض الحسن چوہان نے لوگوں کے سامنے اردو اور پنجابی میں تقریر کرتے ہوئے میڈیا انڈسٹری کے خلاف بات نازیبا الفاظ استعمال کیے۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر کوئی بھی فحش پوسٹر پنجاب کے کسی سینما گھر کے باہر لگایا گیا تو پہلے انہیں جرمانہ دینا ہوگا، جبکہ اگر دوبارہ ایسا کیا گیا تو اس سینما کو بند کردیا جائے گا‘۔

انہوں نے عید الاضحیٰ پر ریلیز ہونے والی فلم ’جوانی پھر نہیں آنی-2‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یعنی یہ کیا کوئی وکھری(weird) جوانی ہے جو سینما گھروں پر آئی ہوئی ہے، کیا یہ انسانیت ہے؟ آدھی ننگی عورتوں کی تصاویر پرنٹ کرکے سینما گھروں کے باہر لگادی ہیں، ایسے لوگوں کے لیے وہ ٹوٹے(porn) موجود ہیں جو وہ دیکھ لیتے ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’میری کوشش تھی کہ یہ معاملہ میری وزارتی حدود میں آتا، تو پھر میں نرگس کو حاجی نرگس نہ بناتا اور میگھا سال کے 3 نہیں 300 روزے نہ رکھتی تو آپ مجھے کہتے‘۔

تاہم سوشل میڈیا پر صارفین نے فیاض الحسن کے اس انداز کو پسند نہ کرتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔

ایک صارف نے کہا کہ فیاض الحسن یہ نہ بھولیں کہ وہ وزیر ہیں، انہیں کچھ بھی بولنے سے پہلے سوچنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں اپنی زبان شائستہ رکھنی چاہیے۔

زیادہ تر افراد نے انہیں نازیبا زبان نہ استعمال کرنے کا مشورہ دیا۔

خیال رہے کہ فیاض الحسن چوہان پنجاب کی صوبائی حلقے پی کے 17 راولپنڈی سے 25 جولائی 2018 کو ہونے والے انتخابات میں رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

اس سے قبل فیاض الحسن چوہان 2002 سے 2007 تک متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ پر پنجاب اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔

انہوں نے رواں ماہ 15 اگست کو رکن اسمبلی کا حلف اٹھایا، بعدازاں وہ پنجاب کابینہ کے رکن منتخب ہوئے۔

نرگس کا ردعمل

دوسری جانب سابق اداکارہ نرگس نے وزیر اطلاعات پنجاب کے ریمارکس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے نرگس نے کہا کہ وہ شوبز کو مکمل طور پر خیرباد کہہ چکی ہیں اور اپنے گھر میں خوش ہیں ' وہ نہ کسی پر بات کرتی ہیں اور نہ چاہتی ہیں کہ کوئی ان پر بات کرے'۔

انہوں نے کہا 'میں نے وزیر کا بیان سنا ہے اور میں انہیں کہنا چاہتی ہوں کہ وہ ایک ذمہ دار عہدے پر ہیں، اپنے الفاظ کا انتخاب احتیاط سے کریں، اس طرح کے الفاظ گھر میں بیٹھی کسی خاتون کے لیے استعمال نہیں کیے جانے چاہئے'۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ احتیاط نہیں کریں گے تو ان کے خلاف قانونی اقدام کیا جاسکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024