اقوام متحدہ کی عدالت میں ایران کا امریکی پابندیوں کے خلاف مقابلہ
ایران نے اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت سے تہران پر امریکا کی جوہری پابندیوں کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاہم واشنگٹن نے قانونی چیلنج کو روکنے کا کہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران نے بین الاقوامی انصاف کی عدالت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 2015 میں ختم کی گئی پابندیوں کو دوبارہ بحال کرنے کے فیصلے کے خلاف کیس کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان پابندیوں کا مقصد ایران کا جوہری ہتھیار نہ بنانے کی یقین دہانی تھی تاہم ایران کے نمائندے محسن محبی نے امریکا پر کھلے عام معاشی جنگ کے آغاز کا الزام لگایا تھا۔
مزید پڑھیں: امریکا کی ایران پر پابندیاں غیر منصفانہ، نقصان دہ ہیں: اقوام متحدہ
ان کی ٹیم کے وکیلوں نے دی ہیگ کی عدالت کو بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات نے ایران کی معیشت پر منفی اثرات چھوڑے ہیں اور ایران کے شہریوں کی فلاح کے لیے خطرہ کھڑا کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا عوامی سطح پر اپنی پالیسیوں کے ذریعے ایران کی معیشت اور ایرانی کمپنیوں کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران تمام پرامن طریقوں سے امریکا کے معاشی حملے کو روکنے کی کوشش کرے گا۔
عدالت میں امریکی وکیلوں کا جواب آنا باقی ہے تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ امریکا آئی سی جے کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا مسئلہ امریکی پابندیاں نہیں، آیت اللہ خامنہ ای
امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ہم ایران کے دعووں کا دی ہیگ کی عدالت میں دفاع کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے کیس دائر کیا جانا امریکا کے خودمختاری کے حقوق، جن میں پابندیوں کو دوبارہ لگانا اور اپنی قومی سلامتی کی حفاظت کرنا شامل ہے، میں مداخلت کے برابر ہے۔