پاک-بھارت آبی تنازع پر مذاکرات کا آغاز 29 اگست سے ہوگا
اسلام آباد: پاکستان اور بھارت مستقل انڈس کمیشن کے درمیان آبی تنازع کے معاملے پر 2 روزہ مذاکرات 29 اور 30 اگست کو لاہور میں ہوں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات میں پاکستان، بھارت کی جانب سے ہائیڈرو پاور اور پانی ذخیرہ کرنے کے 2 متنازع منصوبوں پر اپنے سنجیدہ اعتراضات سامنے رکھے گا۔
اس حوالے سے سرکاری عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ انڈین واٹر کمشنر پی کے سکسینا، اپنے وفد کے ہمراہ ممکنہ طور پر منگل تک لاہور پہنچے گے، جہاں اگلے دن پاکستانی ہم منصب سید مہر علی شاہ کے ساتھ 2 روزہ مذاکرات کا آغاز ہوگا۔
مزید پڑھیں: پاک-بھارت آبی تنازع: پاکستان اور عالمی بینک کے مذاکرات بے نتیجہ ختم
انہوں نے بتایا کہ ان مذاکرات میں اسلام آباد کے تحفظات کے باوجود بھارت کی جانب سے دریائے چناب پر ایک ہزار میگا واٹ کے پاکل دل اور 48 میگا واٹ کے لوئر کلنائی ہائیڈرو الیکٹرک منصوبوں کی تعمیر پر پاکستان اپنے خدشات سامنے رکھے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے ان منصوبوں کے ڈیزائن پر تحفظات پہلے ہی ظاہر کردیے تھے اور وہ چاہتا ہے کہ بھارت ان منصوبوں کے ڈیزائن میں 1960 کے سندھ طاس معاہدے کے تحت تبدیلی کرے یا ان منصوبوں کو اس وقت تک روکے جب تک دہلی، اسلام آباد کو مطمئن نہیں کردیتا۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی جانب سے مستقبل میں انڈنس کمیشن کی ملاقات اور انڈس کمشنرز کی ٹیم کے دوروں کے شیڈول کو بھی حتمی شکل دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے واٹر کمشنرز کو ایک سال میں 2 مرتبہ ملاقات کرنے، منصوبوں اور اہم دریاؤں کے تکنیکی دورے کرنے کا پابند کیا گیا تھا لیکن بروقت ملاقات اور دوروں کے معاملے میں پریشانی سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
خیال رہے کہ پاکل دل اور لوئر کلنائی دونوں منصوبے دریائے چناب کے 2 مختلف حصوں پر ہیں اور بھارت کی جانب سے گزشتہ برس مارچ میں وعدہ کیا گیا تھا کہ وہ ان منصوبوں کے ڈیزائن میں رد وبدل کرکے پاکستان کے تحفظات دور کرے گا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔
یہاں تک کے اسلام آباد کے تحفظات کے باوجود رواں سال مئی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک ہزار میگا واٹ کے پاکل دل منصوبے کی سنگ بنیاد رکھی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ’پاک-بھارت آبی تنازع پُرامن طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں‘
اس حوالے سے پانی کے شعبے کے سابق عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ بھارت کا انداز ہے کہ وہ 1960 کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے متنازع منصوبے تعمیر کر رہا ہے کیونکہ وہ اس سے قبل بھی باگلہار اور کشن گنگا جیسے متنازع منصوبوں شروع کرچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں کی تکمیل کے دوران نئی دہلی اسلام آباد کو تکینی طور پر مصروف رکھے گا جبکہ دوسری جانب اس وقت تک کام جاری رکھے گا جب تک یہ حتمی مراحل میں نہیں پہنچ جائے گا۔