سندھ کابینہ کا پہلا اجلاس:کراچی کیلئے پانی کے نئے پلانٹ لگانے کا فیصلہ
سندھ کابینہ کے پہلے اجلاس میں تھر اور عمر کوٹ کے کچھ حصے کو قحط زدہ علاقہ قرار دے دیا گیا جبکہ کراچی کے لوگوں کو پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے ڈی سیلینیشن پلانٹ کے قیام کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اے پی پی' کے مطابق پیر کے روز سندھ سیکرٹریٹ میں سندھ کابینہ کا پہلا اجلاس وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں تمام وزرا، مشیروں، چیف سیکرٹری سندھ، آئی جی پولیس اور متعلقہ سیکرٹریز نے شرکت کی۔
مزید پڑھیں: سندھ کابینہ کے ارکان نے حلف اٹھالیا
اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ نے 30 ستمبر سے قبل نیا بجٹ بنانے اور اسے اسمبلی میں پیش کرنے کا عندیہ دیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی وزیر بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ کراچی میں ڈی سیلینیشن پلانٹ کی تنصیب کا کام جنگی بنیادوں پر شروع کریں تاکہ شہر میں پانی کے مسئلے کو جلد سے جلد حل کیا جا سکے۔
سیکرٹری داخلہ اور انسپکٹر جنرل پولیس نے کابینہ کو صوبے میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق بریفنگ دی۔
وزیراعلی سندھ نے آئی جی سندھ سے جیکب آباد، شکار پور، دادو اور اس کے گرد و نواح میں میں سخت اقدامات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
سیکریٹری آبپاشی جمال شاہ نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پانی کی قلت کے باعث چاول کی فصل کو نقصان ہوا ہے۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کو دیکھتے ہوئے پانی کی دستیابی کی صورتحال خراب ہونے کی توقع ہے، لہذا اس حوالے سے ممکنہ اقدامات کئے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی 16 رکنی کابینہ نے حلف اٹھالیا
انہوں نے کہا کہ دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر، پانی کی نگرانی اور سیلابی صورتحال کے حوالے سے موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کینجھر ، ہالیجی،ھیڈرو اور دیگر کو بھی ترقی دی جائے تاکہ کراچی اور کے بی فیڈر کے لیے پانی کی فراہمی کے لیے ذخائر میسرآسکیں۔
وزیراعلی سندھ نے صوبائی وزرا اور مشیروں کو ہدایت کی کہ وہ بیراجوں کے دورے کریں اور موقع پر پانی کی بریفنگ حاصل کرکے انہیں رپورٹ کریں۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انہوں نے دریائے سندھ کے بائیں کنارے پر چاول کی کاشت پر پابندی عائد کردی ہے۔
بورڈ آف ریونیو کے رکن اقبال درانی نے کابینہ کو تھر میں خشک سالی سے متعلق صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔
انہوں نے کہا کہ خشک سالی کا عرصہ عام طور پر خشک موسم کی وجہ سے ہوتا ہے جوکہ لمبے عرصے پر پھیل گیا جس کی وجہ سے خطے میں فصلوں کو نقصان پہنچا ہے اور لوگ بھی متاثر ہوئے ہیں۔
بورڈ آف ریونیو نے سفارش کی کہ سرکاری واجبات ملتوی کیے جائیں اور سرکاری ڈیوٹیز کی معافی دی جائے۔
کابینہ میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر ماہ ہر خاندان کے لیے 50 کلو گرام گندم تقسیم کی جائے گی۔
وزیراعلی سندھ نے بورڈ آف ریونیو کے رکن کو ہدایت کی کہ وہ اچھروتھر، کاچو اور کوہستان سے بھی متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے خشک سالی کی صورتحال کے بارے میں معلوم کریں تاکہ وہاں پر رہنے والے لوگوں کی مدد کی جا سکے۔
تبصرے (3) بند ہیں