• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

وزارت عظمیٰ کیلئے عمران خان اور شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی منظور

شائع August 16, 2018 اپ ڈیٹ August 17, 2018

ملک کے 22ویں وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے۔

قومی اسمبلی میں قائد ایوان کا انتخاب کل (جمعہ کو) ہوگا اور اس سلسلے میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا آج آخری دن تھا اور مقررہ وقت کے مطابق 2 بجے تک صرف 2 اراکین اسمبلی نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

کاغذات نامزدگی جمع کرانے والوں میں عمران خان اور شہباز شریف شامل تھے، دونوں امیدواروں کی کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے بعد وہ درست پائے گئے اور انہیں منظور کرلیا گیا۔

مزید پڑھیں: اسد قیصر قومی اسمبلی کے اسپیکر، قاسم سوری ڈپٹی اسپیکر منتخب

قومی اسمبلی میں ملک کے وزیراعظم کا انتخاب کل (جمعہ کو) ہوگا اور پارٹی پوزیشن اور عددی حساب کے حوالے سے تحریک انصاف کی پوزیشن مضبوط ہے۔

ملک کے منتخب وزیر اعظم کے لیے 342 ارکان کے ایوان میں 172 ارکان کی اکثریت ملنا ضروری ہے۔

قومی اسمبلی میں نمبر گیم

قومی اسمبلی میں نمبر گیم کی بات کی جائے تو تحریک انصاف سرفہرست ہے اور جنرل نشستوں کے ساتھ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشسیں ملا کر ان کی 151 نشستیں ہیں۔

تاہم 172 ارکان کی مطلوبہ تعداد تک پہنچنے کے لیے تحریک انصاف کو اپنے اتحادیوں کی ضرورت ہوگی، جس کے لیے وہ پہلے ہی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے 7، مسلم لیگ (ق) کے 3، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے 3، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے 5، بی این پی کے 5 اراکین، عوامی مسلم لیگ کے ایک، جمہوری وطن پارٹی کے ایک رکن اور 4 آزاد ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل کرچکی ہے۔

اگر یہ تمام ارکان کے ووٹ کو تحریک انصاف کے حق میں شامل کیا جائے تو وزیر اعظم کے امیدوار عمران خان کی عددی حیثیت 180 تک پہنچ سکتی ہے اور وہ باآسانی منتخب وزیر اعظم بن سکتے ہیں۔

دوسری جانب قومی اسمبلی میں نشستوں کی بات کی جائے تو مخصوص نشستوں کے ساتھ مسلم لیگ (ن) 81 اراکین کے ساتھ دوسری جبکہ پیپلز پارٹی 53 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے، اس کے ساتھ ساتھ متحدہ مجلس عمل قومی اسمبلی میں ایک اقلیتی نشست اور 2 خواتین کی نشستیں حاصل کرکے 15 نشتیں حاصل کرچکی ہے جبکہ اے این پی کا ایک رکن قومی اسمبلی میں موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان: آمریت بمقابلہ منتخب نمائندے

اسی طرح اگر ان تمام نمبروں کو ملا لیا جائے تو بھی متحدہ اپوزیشن کی ووٹوں کی تعداد 150 تک ہوگی جو وزیراعظم کے امیدوار شہباز شریف کو منتخب کرانے کے لیے ناکافی ہوگی۔

تاہم اس بات کا حتمی فیصلہ کل (جمعہ کو) ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہوگا کہ ملک کے اگلا وزیر اعظم کے عہدے کا حلف کون اٹھاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024