جنسی ہراساں کیے جانے والی خواتین کو ‘کمزور’ کہنے پر اداکارہ کی معزرت
ہولی وڈ اداکارہ، گلوکارہ اور فیشن ڈیزائنر لیزلے لوہان نے خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف جاری ‘می ٹو’ مہم کے حوالے سے اپنے متنازع بیان پر معافی مانگ لی۔
32 سالہ اداکارہ نے رواں ماہ 4 اگست کو برطانوی نشریاتی ادارے ‘دی ٹائمز’ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں نہ صرف ‘می ٹو’ مہم کے خلاف متنازع بات کی تھی، بلکہ انہوں نے آواز اٹھانے والی خواتین کو کمزور بھی قرار دیا تھا۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ بھی ہولی وڈ سے تعلق رکھتی ہیں، لیکن انہیں آج تک جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعے سے دوچار نہیں ہونا پڑا۔
انٹرویو میں لیزلے لوہان نے کہا تھا کہ جن خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا ہے، انہیں چاہیے کہ وہ پولیس میں جاکر رپورٹ درج کروائیں۔
یہ بھی پڑھیں: لوہان سعودی عرب کے بدلتے سماج پرفلم بنائیں گی
اداکارہ و گلوکارہ کے مطابق ‘می ٹو’ مہم کے ذریعے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف آواز اٹھانے والی خواتین اپنے اس عمل کے ذریعے کمزور دکھائی دیتی ہیں، جب کہ وہ درحقیقت بہادر ہیں۔
اداکارہ نے انٹرویو میں کسی بھی اداکارہ کا نام لیے بغیر جنسی طور پر ہراساں کیے جانے والی مجموعی خواتین کو آواز اٹھانے پر کمزور قرار دیا تھا۔
لوہان کے انٹرویو کے بعد انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جس پر انہوں نے معزرت کرلی۔
معروف امریکی ‘پیپلز میگزین’ کو دیے گئے انٹرویو میں لوہان نے اپنے بیان پر معزرت کرتے ہوئے ان تمام خواتین سے معافی مانگی، جنہیں ان کے بیان سے تکلیف پہنچی۔
لوہان کا کہنا تھا کہ وہ ‘می ٹو’ مہم کے بہت عزت کرتی ہیں اور انہیں احساس ہے کہ اس مہم کے ذریعے آواز اٹھانے والی خواتین بہادر ہیں۔
ساتھ ہی اداکارہ نے کہا کہ جنسی طور پر ہراساں ہونے والی خواتین ‘می ٹو’ مہم کے ذریعے اپنے ساتھ ہونے والے بھیانک تجربات شیئر کرکے ان خواتین کی آواز بن رہی ہیں جو ان معاملات پر بولنے کی طاقت نہیں رکھتیں۔