وفاقی محکموں کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد :اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو بذریعہ خط حکم دیا ہے کہ وہ کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کے لیے تفصیلات ارسال کریں۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے اس فیصلے سے ہزاروں ملازمین کی آنکھوں میں مستقل ملازمت کی امید جاگ گئی ہے جو سالوں سے ڈیلی ویجز پر کام کررہے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت کے مختلف محکموں میں ایسے ہزاروں ملازمین ہیں جو ڈیلی ویجز، کنٹریکٹ اور مزدوری پر کام کررہے ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے 9 اگست کو جاری کیے گئے خط میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تقرریاں 1973 کے سول سروس ایکٹ کے مرتب کردہ قوانین کے تحت کی جاتی ہیں۔
سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی شق 6 کے مطابق وقتی ملازمت کے علاوہ دیگر تمام تقرریاں پہلے آزمائشی بنیادوں پر کی جاتی ہیں ۔
اسی ایکٹ کی شق 7 کے مطابق آزمائشی بنیادوں پر مقرر کیا جانے والا شخص منتخب کردہ مدت میں کامیاب ہوجانے پر مستقل ملازمت کا اہل ہوگا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ’ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ وزارتیں/ ڈویژن / شعبہ جات اپنے ملازمین کی مستقل تقرریوں کے معاملات پر عمل نہیں کررہے جبکہ ملازمین کے معاملات کو وزارت / ڈویژن کی فوری توجہ درکار ہے۔ ‘
تمام وزارتوں،ان سے منسلک شعبہ جات اور ذیلی دفاتر کو اپنے ملازمین کی مستقل تقرریوں کے لیے ان کی تفصیلات ارسال کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں ہیں۔
ڈیلی ویجز پر کام کرنے والے ایک ٹیچر نے ڈان کو بتایا کہ وہ اپنی ملازمت کے لیے گزشتہ پانچ سال سے جدوجہد کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں : کراچی میں اساتذہ کا احتجاج اور دھرنا، متعدد مظاہرین گرفتار
انہوں نے کہا کہ ’ ہم نے احتجاج کیا ، سیاہ پٹیاں باندھ کر تدریسی عمل جاری رکھا، عدالت میں مقدمہ دائر کرنے سمیت تمام ممکنہ کوشش کیں لیکن ہمیں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
ملازمتیں مستقل کرنے کا عمل پاکستان پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں شروع کیا گیا تھا جسے پاکستان مسلم لیگ(ن) کی گزشتہ حکومت نے روک دیا تھا۔
ٹیچر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے اسد عمر نے ہمارے احتجاج میں ساتھ دیا اور کئی بار احتجاج میں شرکت بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ وہ ہماری ملازمتوں کی مستقلی میں اہم کردار ادا کریں گے۔‘
گزشتہ پانچ سال میں مختلف وزارتوں ،ان کے شعبہ جات اور اسپتالوں میں روانہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کی مستقلی کے اختیارات کابینہ کی قائمہ کمیٹی کے کو دے دیے گئے تھے۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے کارڈیک سینٹر کےایک ڈاکٹر نے بتایا کہ سروس مستقل نہ کیے جانے کے باعث وہ اور دیگر ڈاکٹر پچھلے 30 ماہ سے تنخواہوں سے محروم تھے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد ہمیں تنخواہیں تو مل گئیں تاہم ہماری ملازمتیں مستقل کیے جانے کا معاملہ تاحال زیرِ التوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ انتظامیہ ہماری تفصیلات ارسال کرے گی۔‘
پمز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر راجا امجد نے کہا کہ بون میرو ٹرانسپلانٹ اور کارڈیک سینٹر کے ملازمین مذکورہ معاملے میں التوا سے مصائب کا شکار ہیں۔
انہوں نے بتایا چونکہ ہمارے پاس ملازمت مستقل کرنے کا اختیار نہیں، اس لیے کیسز فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کو ارسال کیے گئے تھے تاہم اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے خط موصول ہونے کے بعد مجھے لگتا ہے کہ وہ ایف پی ایس سی کی مداخلت کے بغیر ہی ملازمین کی مستقل تقرری کریں گے۔
سال 2011 میں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اعلان کیا تھا کہ کنٹریکٹ پر کام کرنے والے تمام ملازمین کو مستقل کیا جائے گا۔
اس اعلان کے بعد مستقلی کے لیے ایک کمیٹی بھی قائم کی گئی تھی تاہم پیپلز پارٹی کی حکومتی مدت ختم ہونے کے بعد اس حوالے سے مزید کام نہیں کیا گیا، اس وقت تک روزانہ اجرت پر کام کرنے والے ہزاروں ملازمین کو مستقل کردیا گیا تھا۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 12 اگست 2018 کو شائع ہوئی