• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

مٹھی میں غذائی قلت، 7 بچے جاں بحق

شائع August 11, 2018

صوبہ سندھ کے ضلع تھرپارکر کے علاقے مٹھی میں غذائی قلت اور وبا پھیلنے سے 2 روز میں 7 بچے جاں بحق ہوگئے۔

سول ہسپتال مٹھی کے ذرائع نے ڈان کو بتایا بچوں کی اموات غذائی قلت اور وبا کے باعث ہوئی، جس کے باعث رواں سال اب تک 3 سو 93 بچے جاں بحق چکے ہیں۔

دوسری جانب محکمہ صحت کے مقامی حکام کے مطابق 70 سے زائد بچوں کو ضلع کے 6 مختلف صحت کے مراکز میں داخل کیا گیا ہے کیونکہ یہ بچے مختلف انفیکشن کا شکار ہیں۔

مزید پڑھیں: تھر میں غذائی قلت کے باعث مزید 10 بچے جاں بحق

خیال رہے کہ صحرائی علاقے تھرپارکر میں لوگوں کو رواں سال کم بارشوں کے باعث بدترین خشک سالی کا سامنا ہے اور عوام کا حکومت سندھ سے مطالبہ ہے کہ وہ خطے کو خشک سالی سے متاثرہ علاقہ قرار دے کر ہنگامی ریلیف کا آغاز کریں۔

شہریوں کا مطالبہ ہے کہ جو لوگ اس علاقے سے قریبی علاقوں میں اپنے مویشیوں کے ساتھ ہجرت کرنا چاہتے ہیں حکومت ان کی مدد کرے۔

واضح رہے کہ تھرپارکر میں غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث آئے روز بچوں کی اموات ہوتی رہتی ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت کی جانب سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے جاتے۔

یہ بھی پڑھیں: تھر میں بچوں کی اموات: سندھ ہائی کورٹ کارپورٹ پرعدم اطمینان

خیال رہے کہ سابقہ صوبائی حکومت کی جانب سے تھر پارکر کے 2 لاکھ 87 ہزار غریب خاندانوں میں مفت گندم تقسیم کی منظوری دی گئی تھی اور سابق چیف سیکریٹری کو گندم کی تقسیم کا عمل فوری طور پر بحال کرنے اور اپریل کے آخر تک اسے مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی تھی۔

تاہم ان سب احکامات پر عمل نہیں ہوا تھا اور تھری باسیوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے جبکہ بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے۔

اس واقعے پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے ازخود نوٹس بھی لیا گیا تھا اور سابق سیکریٹری صحت کو رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا جبکہ تھر میں بچوں کی اموات کے معاملے پر غیر جانبدار ماہر ڈاکٹروں پر مشتمل کمیٹی بھی بنانے کی ہدایت دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024