ایون فیلڈ ریفرنس سزا کےخلاف درخواست کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا
سابق وزیر اعظم نواز شریف، صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزاؤں کے خلاف اپیل پر سماعت کرنے والے لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ کے سربراہ جسٹس شمس محمود مرزا نے سماعت سے معذرت کر لی۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورت نے درخواست پر جسٹس شمس محمد مرزا، جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس مجاہد مستقیم احمد پر مشتمل فل بینچ تشکیل دیا تھا۔
ابتدائی سماعت کے بعد فل بینچ کے سربراہ جسٹس شمس محمود مرزا نے درخواست پر سماعت سے معذرت کرتے ہوئے نئے فل بینچ کی تشکیل کے لیے فائل چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھجوا دی۔
واضح رہے کہ سزاؤں کے خلاف درخواست پاکستان لائیرز فاؤنڈیشن نے ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر کی وساطت سے دائر کی تھی۔
درخواست میں نیب آرڈیننس 1999 کی قانونی حیثیت پر مختلف نوعیت کے اعتراضات اٹھائے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب آرڈیننس کے ذریعے لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نیب آرڈیننس قانونی افادیت کھو چکا ہے اور اس کو قانونی تحفظ نہ ہونے کے باوجود استعمال کیا جا رہا ہے، اس لیے اس قانون کو مردہ قانون قرار دے کر نیب آرڈیننس کے ہونے والی کارروائی کالعدم قرار دی جائے۔
درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے اس مردہ قانون کے تحت نواز شریف، مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو دی جانے والی سزائیں کالعدم قرار دی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا
احتساب عدالت کا فیصلہ
خیال رہے کہ 6 جولائی کو شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ (ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد) اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ (30 کروڑ روپے سے زائد) جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔
اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے مطابق نواز شریف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات پر مریم نواز کو والد کے اس جرم میں ساتھ دینے پر قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں تھیں جبکہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق تحقیقات میں نیب کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر علیحدہ ایک، ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
اس طرح مجموعی طور پر نواز شریف کو 11 اور مریم کو 8 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔