• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پاک-ایران سرحد کے قریب تیل کے نئے ذخائر دریافت

شائع August 6, 2018

کراچی: میری ٹائم امور کے نگراں وزیر عبداللہ حسین ہارون نے کہا ہے کہ امریکی کمپنی ایکزون موبل نے پاک-ایران سرحد کے پاس تیل کے بڑے ذخائر دریافت ہونے کا اشارہ دے دیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مذکورہ ذخائر کو کویتی ذخائر سے بھی بڑا قرار دیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت

فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) میں منعقدہ تقریب میں تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی کمپنی پاک-ایران سرحد کے پاس 5 ہزار میٹر ڈرلنگ کی گئی ہے جہاں تیل کے ذخائر موجود ہونے کی علاماتیں ظاہر ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے کمپنی سے حلف نامہ وصول کرکے 10 ارب ڈالر مالیت کے منصوبے پر کام شروع کردیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت چینی اور مغربی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔

خیال رہے کہ اگر اعلان کے مطابق تیل کے ذخائر دریافت ہو جاتے ہیں تو پاکستان ان 10 ممالک کی فہرست میں شامل ہوجائے گا جہاں وسیع پیمانے پر تیل نکالا جاتا ہے جبکہ کویت عالمی فہرست میں 6ویں نمبر ہے۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان میں تیل، گیس کے ذخائر کئی گنا زیادہ‘

واضح رہے کہ اوپیک کے اعداد وشمار کے مطابق دنیا کا 81.89 فیصد تیل اوپیک ممبر مملک کے پاس ہے جو زیادہ تر مشرق وسطیٰ میں ہیں۔

عبداللہ حسین ہارون کا کہنا تھا کہ کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے جو پاکستان کے وسیع تر مفاد کے تحفظ کے ضامن بن سکیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نیشنل شیپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی) کے پاس 2 تیل بردار جہاز خریدنے کے لیے وافر فنڈز موجود ہیں لیکن مذکورہ فیصلہ اگلی حکومت کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امریکا اور چین کے درمیان جاری تجاری جنگ میں شامل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن پاکستان نے غیر جانبداری برقرار رکھی ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں گیس کے نئے ذخائر دریافت

عبداللہ حسین ہارون نے واضح کیا کہ ’جب ہم نے چین سے بیرونی قرضہ طلب کیا تو انہوں نے ابتدائی طور پر انکار کردیا جس پر امریکا نے پریشانی کا اظہار کیا تھا‘۔

وزیر کا کہنا تھا کہ نئے فش ہاربر کی تعمیر بہت ضروری ہے کیونکہ موجودہ فش ہاربر کئی مسائل سے دوچار ہے اور اسے اراضی کی قلت کا بھی سامنا ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ فش ہاربر کو صاف ستھرا نہیں رکھا گیا اور ساتھ ہی امید ظاہر کی کہ یورپی یونین (ای یو) نئے فش ہاربر کے لیے سبسڈی فراہم کرے گی۔

عبداللہ حسین ہارون نے زور دیا کہ ’غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان آنے میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن ہمیں ان کے لیے ساز گار ماحول فراہم کرنا ہوگا‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024