السی کے تیل صحت کے لیے کتنا فائدہ مند؟
السی کے بارے میں تو آپ کو علم ہوگا ہی مگر کیا جانتے ہیں کہ اس کا تیل صحت کے لیے کتنا فائدہ مند ہے؟
جی ہاں السی کا تیل دل، جلد، دماغ غرض مجموعی صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
ویسے تو اس کے فوائد کے حصول کے متعدد طریقے موجود ہیں مگر آسان اور تیزترین اس تیل کے کیپسول کا استعمال کرنا ہے۔
درج ذیل میں آپ اس تیل کے چند فوائد جان سکیں گے۔
مزید پڑھیں : تلوں کے تیل کے 6 حیران کن فوائد
کولیسٹرول لیول
السی کے تیل کے کیپسول اومیگا تھری فیٹی ایسڈ اور اومیگا سکس سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ جسم میں کولیسٹرول لیول کو ریگولیٹ کرنے میں مدد دیتے ہیں اور یہ دونوں جسم میں نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح بھی کم کرتے ہیں۔
دل کے لیے فائدہ مند
اس تیل کے کیپسول دل کو صحت مند رکھنے میں بھی مدد دیتے ہیں، فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہونے کی وجہ سے یہ کیپسول شریانوں کے افعال صحت مند بناتے ہیں اور دل سے جڑے مسائل جیسے ہارٹ اٹیک اور فالج وغیرہ کی روک تھام کرتے ہیں۔ اسی طرح یہ کیپسول جسمانی ورم اور بلڈ کلاٹ کو کم کرنے کے لیے بھی مددگار ہیں۔
کینسر کا خطرہ کم کریں
یہ تیل اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہے جو کہ صحت مند خلیات کو کینسر زدہ ہونے سے بچانے میں مدد دیتے ہیں۔ ورم کش خصوصیات ہونے کی وجہ سے بھی اس تیل کے کیپسول مختلف اقسام کے کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم کرتے ہیں۔
نظام ہاضمہ بہتر کرے
فائبر سے بھرپور ہونے کی وجہ سے السی کا تیل نظام ہاضمہ کو نیوٹریشن کے جذب ہونے کے عمل کو بہتر کرکے ریگولیٹ کرنے میں مدد دیتا ہے، اس کی جلاب کش خصوصیاب ہاضمے کے عمل کو ہموار کرتے ہیں جبکہ اس کے کیپسول کا استعمال پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھنے کا احساس دلاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : سرسوں کا تیل زندگی میں کیسے تبدیلی لاسکتا ہے؟
دماغی صحت میں بہتری
اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے بھرپور ہونے کی وجہ سے السی کا تیل مجموعی دماغی صحت کو بہتر بنانے میں بھی مدد دیتے ہیں۔ اس میں موجود الفا لینولینک ایسڈ کو دماغ کی اچھی صحت کے لیے مفید مانا جاتا ہے۔
جلد اور بالوں کے لیے بھی فائدہ مند
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز بالوں کو مضبوط بنانے کے ساتھ گرتے بالوں کے مسئلے پر قابو پانے میں بھی مدد دیتے ہیں، یہ ایسڈز جلد کی نمی برقرار رکھ کر اس ہمواری اور مجموعی صحت کو بہتر بناتے ہیں جبکہ آلودگی کے اثرات سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔