3 کم عمر پاکستانی لڑکیوں نے منگلیسر چوٹی سر کرلی
اسکردو: پاکستان کی 3 لڑکیوں نے شمشال ویلی میں قراقرم پہاڑی سلسلے کی 6 ہزار 80 میڑ طویل ’منگلیسر‘ چوٹی سر کرکے تاریخی ریکارڈ قائم کردیا۔
چوٹی سر کرنے والوں میں آمنہ حنیف (13 سال)، مریم بشیر (14 سال) اور سعدیہ بتول (15 سال) شامل ہیں اور تینوں گلگت بلتستان ویلی کی رہائشی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کوہ پیمائی کی صنعت کو سنگین نوعیت کے خطرات لاحق
اس حوالے سے بتایا گیا کہ تینوں لڑکیاں معروف سدپارہ لیٹل کریم کی تواسی اور پوتیاں ہیں۔
تینوں نو عمر لڑکیوں نے اپنے دادا لیٹل کریم، محمد حنیف اور دیگر چار غیر ملکی کوہ پیما کے ہمراہ سفر کا آغاز کیا اور 24 جولائی کو چوٹی سر کی۔
کامیاب کوہ پیمائی کے حوالے سے تینوں نے ڈان سے بات چیت میں اپنے دادا کا شکریہ کیا اور کہا کہ ’اگر ہمارے دادا ہمیں حوصلہ نہیں دیتے تو ہم اس تاریخی کارنامے کو سر انجام نہیں دے سکتی تھیں اور اب ہم دنیا کے کوہ پیماؤں میں سے سب سے زیادہ کم عمر ہیں‘۔
مزید پڑھیں: پہاڑوں کے دیس میں کوہ پیماؤں کی ناقدری کیوں؟
آمنہ نے کہا کہ ’یہ کوہ پیمائی کا آغاز ہے اور مستقبل میں دنیا کی خطرناک ترین چوٹیاں سر کرنے کا پختہ ارادہ ہے‘۔
آمنہ اور مریم کے والد محمد حنیف نے بتایا کہ انہوں نے اپنا سفر 16 جولائی کو شروع کیا اور انتہائی جدوجہد اور محنت کے بعد ان کی بیٹیوں نے 24 جولائی کو کامیابی سے چوٹی سر کی۔
اس ضمن میں انہوں نے ہسپانوی کوہ پیماہ ماریہ مارکو کا شکریہ ادا کیا جن کی بدولت اور رہنمائی کے باعث لڑکیوں نے کامیابی سے چوٹی سر کی۔
یہ بھی پڑھیں: گرمیوں کا موسم ہے، ٹریکنگ کریں گے؟
دوسری جانب لیٹل کریم نے اپنی پوتی اور نواسیوں کی کامیابی پر تسلی اور خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ مذکورہ کوہ پیمائی کا مقصد گلگت بلتستان میں خواتین کو کوہ پیمائی کے لیے حوصلہ دینا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ کوہ پیمائی میں بلتستان کی خواتین غیر معمولی صلاحیت کی حامل ہیں‘۔