غیر حتمی سرکاری نتائج جاری، پی ٹی آئی کو 115 نشستوں سے برتری حاصل
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے 95 فیصد سے زائد نشستوں کے غیر حتمی نتائج جاری کردیے، جس کے مطابق مرکز میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو 115 نشستوں کے ساتھ برتری حاصل ہے۔
الیکشن کمیشن کے غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں 115، پنجاب میں 123، سندھ میں 23، خیبرپختونخوا میں 65 اور بلوچستان میں 4 نشستیں حاصل کیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کی حریف اور سابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) مرکز میں دوسرے نمبر پر رہی اور قومی اسمبلی میں 63، پنجاب میں 129، خیبرپختونخوا میں 5 اور بلوچستان میں صرف ایک نشست حاصل کرسکی جبکہ سندھ میں مسلم لیگ (ن) ایک نشست بھی حاصل نہیں کرسکی۔
الیکشن کمیشن کے جاری نتائج کے مطابق گزشتہ انتخابات میں دوسرے نمبر پر رہنے والی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) حالیہ انتخابات میں تیسرے نمبر پر رہی اور اس نے قومی اسمبلی کی 43، پنجاب میں 6، سندھ میں 75 اور خیبرپختونخوا میں 4 نشستیں حاصل کیں جبکہ بلوچستان سے پی پی پی ایک نشست بھی حاصل نہیں کرسکی۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اس وقت تک جاری نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کی 11، سندھ کی 6، خیبرپختونخوا کی 2 اور بلوچستان کی 5 نشستوں کے نتائج کا ابھی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
دوسری جانب صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کا ذکر کیا جائے تو پنجاب کی 295 نشستوں کے غیر حتمی سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو 129 نشستوں کے ساتھ برتری حاصل ہے، جبکہ پاکستان تحریک انصاف 123 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
سندھ سے موصول ہونے والے 129 نشستوں کے غیر حتمی سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی 75 نشستوں پر کامیابی حاصل کر چکی ہے تحریک انصاف 23 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
اس کے علاوہ خیبر پختونخوا کی 97 نشستوں کے نتائج میں بھی تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل ہے اور اب تک 65 نشستیں وہ اپنے نام کر چکی ہے جبکہ متحدہ مجلس عمل 10 نشستیں حاصل کرچکی ہے۔
بلوچستان کی بات کی جائے تو وہاں کی 50 نشستوں کے نتائج میں بلوچستان عوامی پارٹی 15 نشستوں کے ساتھ پہلے، متحدہ مجلس عمل 9 نشستوں کے ساتھ دوسرے جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی 5 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
الیکشن کمیشن کے جاری نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وفاق میں حکومت بنا سکتی ہے جبکہ خیبر پختونخوا اور ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں بھی وہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔
قومی اسمبلی
اب تک موصول ہونے والے غیر حتمی سرکاری نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کی 267 نشستوں میں سے تحریک انصاف نے 115، مسلم لیگ (ن) نے 64 جبکہ پیپلز پارٹی نے 43 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔
متحدہ مجلس عمل نے 13، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس نے 2 اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے بھی قومی اسمبلی کی 6 نشستیں جیت لی ہیں۔
قومی اسمبلی کے مکمل غیر حتمی سرکاری نتائج
- این اے 1 (چترال): متحدہ مجلس عمل کے مولانا عبدالشکور نے 48 ہزار 6 سو 16 (30.59 فیصد) ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ تحریک انصاف کے عبدالطیف 38 ہزار 4 سو 81 (24.21 فیصد) ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
مذکورہ حلقے میں رجسٹر ووٹوں کی تعداد 2 لاکھ 69 ہزار 5 سو 79 تھی جس میں سے ایک لاکھ 64 ہزار 3 سو 55 ووٹ ڈالے گئے تاہم اس میں سے 5 ہزار 4 سو 30 ووٹ مسترد ہوئے، الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹر ٹرن آؤٹ 60.97 فیصد رہا۔
- این اے 2 (سوات ون): پاکستان تحریک انصاف کے حیدر علی خان 61 ہزار 6 سو 87 (39.28 فیصد) ووٹ حاصل کرکے کامیاب رہے جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ (ن) کے امیر مقام نے 41 ہزار 6 سو 18 (26.19 فیصد) ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 82 ہزار 9 سو 74 تھی، انتخابات میں ایک لاکھ 65 ہزار 7 سو 81 ووٹ ڈالے گئے جبکہ مسترد ہونے والے ووٹوں کی تعداد 8 ہزار 7 سو 21 تھی، الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹر ٹرن آؤٹ 43.29 فیصد رہا۔
- این اے 3 (سوات ٹو): پاکستان تحریک انصاف کے سلیم رحمٰن 68 ہزار ایک سو 62 (43.86 فیصد) ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہوئے جبکہ ان کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کے میاں محمد شہباز شریف 22 ہزار 7 سو 56 (14.64 فیصد) ووٹ حاصل کرسکے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ ایک ہزار ایک سو 24 تھی جس میں ایک لاکھ 61 ہزار 8 سو 72 ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 4 سو 52 ووٹ مسترد ہوئے، الیکشن کمیشن کے مطابق اس حلقے میں ووٹر ٹرن آؤٹ 40.35 فیصد رہا۔
- این اے 4 (سوات تھری): تحریک انصاف کے مراد سعید نے 71 ہزار 6 سو (46.52 فیصد) ووٹ حاصل کیے اور کامیاب قرار پائے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے محمد سلیم خان نے 30 ہزار 9 سو 75 (20.13 فیصد) ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 9 ہزار 13 تھی جس میں سے ایک لاکھ 60 ہزار 4 سو 31 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 5 سو 22 ووٹ مسترد ہوئے، ووٹرز ٹرن آؤٹ 39.22 فیصد رہا۔
- این اے 5 (اپر دیر): تحریک انصاف کے صاحبزادہ صبغت اللہ نے 66 ہزار 5 سو 45 (32.05 فیصد) ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ ان کے مقابلے میں پیپلز پارٹی کے نجم الدین خان 53 ہزار 9 سو 97 (25.99 فیصد) ووٹ حاصل کرسکے۔
اس حلقے میں 4 لاکھ 47 ہزار 4 سو 14 ووٹ رجسٹر تھے جس میں 2 لاکھ 15 ہزار 9 سو 20 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 8 ہزار 2 سو 56 ووٹ مسترد ہوئے، الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹرز ٹرن آؤٹ 48.26 فیصد رہا۔
- این اے 6 (لوئر دیر ون): تحریک انصاف کے محبوب شاہ 63 ہزار 4 سو 40 (21.98 فیصد) ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ متحدہ مجلس عمل کے اسد اللہ 36 ہزار 6 سو 65 (38.03 فیصد) ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں 3 لاکھ 51 ہزار 2 سو 45 ووٹ رجسٹر ہیں جن میں ایک لاکھ 71 ہزار 7 سو 75 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 4 ہزار 9 سو 55 ووٹ مسترد ہوئے، ووٹرز ٹرن آؤٹ 48.9 فیصد رہا۔
- این اے 7 (لوئر دیر ٹو): تحریک انصاف کے محمد بشیر خان 63 ہزار 17 (44.46 فیصد) ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ متحدہ مجلس عمل کے سراج الحق 46 ہزار 40 (32.49 فیصد) ووٹ لے سکے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 30 ہزار 5 سو 92 تھی جس میں سے ایک لاکھ 46 ہزار 1 سو 78 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، ووٹرز ٹرن آؤٹ 44.22 فیصد رہا۔
- این اے 8 (مالاکنڈ): تحریک انصاف کے جنید اکبر 81 ہزار 3 سو 10 (44.96 فیصد) ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے بلاول بھٹو زرداری نے 43 ہزار 7 سو 24 (24.18 فیصد) ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 86 ہزار 4 سو 49 تھی جس میں سے ایک لاکھ 86 ہزار 4 سو 29 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جس میں سے 5 ہزار 5 سو 91 ووٹ مسترد ہوئے، ووٹرز ٹرن آؤٹ 48.24 فیصد رہا۔
- این اے 9 (بونیر): تحریک انصاف کے شیر اکبر خان 58 ہزار 37 ووٹ (33.48 فیصد) حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے کامران خان 38 ہزار 358 ووٹ (22.13 فیصد) لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 45 ہزار 4 سو 74 تھی جس میں سے ایک لاکھ 80 ہزار 9 سو 68 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، جبکہ 7 ہزار 6 سو 32 ووٹ مسترد ہوئے اور ٹرن آؤٹ 40.62 فیصد رہا۔
- این اے 10 (شانگلہ): مسلم لیگ (ن) کے عباداللہ خان 34 ہزار 70 (27.55 فیصد) ووٹ لے کر پہلی جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے سدید الرحمٰن 32 ہزار 6 سو 65 (26.42 فیصد) ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 74 ہزار 3 سو 43 تھی جس میں ایک لاکھ 28 ہزار 3 سو 2 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم 4 ہزار 6 سو 32 ووٹ مسترد ہوئے، ووٹرز ٹرن آؤٹ 34.27 فیصد رہا۔
- این اے 11 (کوہستان-کم-لوئے کولائی پالاس کوہستان): متحدہ مجلس عمل کے عفرین خان نے 15 ہزار 8 سو 59 (27.95 فیصد) ووٹ حاصل کرکے پہلی جبکہ آزاد اُمیدوار دوست محمد شاکر 14 ہزار ایک سو 48 (24.94 فیصد) ووٹ حاصل کر سکے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 54 ہزار 6 سو 20 تھی جس میں 63 ہزار 2 سو 29 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد ایک ہزار 5 سو 29 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 40.89 فیصد رہا۔
- این اے 12 (بٹگرام): پی ٹی آئی کے محمد نواز خان نے 34 ہزار 2 سو 70 (38.86 فیصد) ووٹ حاصل کیے اور کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مد مقابل متحدہ مجلس عمل پاکستان کے محمد یوسف 23 ہزار 8 سو 81 (27.08 فیصد) ووٹ لے سکے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 58 ہزار ایک سو 55 تھی جس میں سے 91 ہزار 6 سو 43 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم 3 ہزار 4 سو 55 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 35.5 فیصد رہا۔
- این اے 13 (مانسہرہ ون): آزاد اُمیدوار صالح محمد نے ایک لاکھ 9 ہزار 2 سو 62 (44.93 فیصد) ووٹ حاصل کیے اور کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ (ن) کے سردار شاہ جہان یوسف نے ایکھ لاکھ 7 ہزار 8 سو 8 ووٹ (44.33 فیصد) حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 26 ہزار 9 سو 74 تھی جس میں سے 2 لاکھ 61 ہزار ایک سو 54 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ مسترد ووٹوں کی تعداد 7 ہزار 6 سو رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 59.99 فیصد رہا۔
- این اے 14 (مانسہرا-کم-طورغر): ملسم لیگ (ن) کے محمد ساجد نے 74 ہزار 8 سو 89 (36.71 فیصد) ووٹ حاصل کیے اور کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مد مقابل تحریک انصاف کے 59 ہزار 6 سو 38 (29.24 فیصد) ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 10 ہزار 9 سو 31 تھی جس میں 2 لاکھ 12 ہزار 9 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جس میں سے 8 ہزار 33 ووٹ مسترد ہوئے جبکہ ووٹرز ٹرن آؤٹ 41.49 فیصد رہا۔
- این اے 15 (ایبٹ آباد ون): پاکستان مسلم لیگ کے مرتضیٰ جاوید عباسی نے 93 ہزار 3 سو 40 (41.83 فیصد) ووٹ حاصل کیے اور کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مد مقابل پاکستان تحریک انصاف کے علیل اصغر خان نے 81 ہزار 8 سو 45 (35.91 فیصد) ووٹ لیے اور دوسرے نمبر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 78 ہزار 3 سو 36 تھی جس میں سے 2 لاکھ 41 ہزار 8 سو 69 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ہونے والے ووٹوں کی تعداد 7 ہزار 7 سو 12 رہی، اس حلقے میں ووٹرز ٹرن آؤٹ 50.56 فیصد رہا۔
- این اے 16 (ایبٹ آباد تھری): پاکستان تحریک انصاف کے علی خان جدون نے 85 ہزار 2 سو 3 (49.92 فیصد) ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے محبت خان نے 54 ہزار 8 سو 79 (32.16 فیصد) ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 60 ہزار 3 سو 92 تھی جس میں سے ایکھ لاکھ 79 ہزار 6 سو 4 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 4 ہزار 3 سو 76 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 49.84 فیصد رہا۔
- این اے 17 (ہری پور): تحریک انصاف کے عمر ایوب خان نے ایک لاکھ 72 ہزار 6 سو 9 (51.60 فیصد) ووٹ حاصل کیے اور کامیاب رہے جبکہ ان کے مد مقابل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے بابر نواز خان نے ایک لاکھ 32 ہزار 7 سو 56 (39.68 فیصد) ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے سے رجسٹر ووٹرز کی تعداد 6 لاکھ 57 ہزار 6 سو 48 تھی جس میں سے 3 لاکھ 43 ہزار 4 سو 42 ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا اور ان میں سے 8 ہزار 8 سو 62 ووٹ مسترد ہوئے جبکہ ووٹرز ٹرن آؤٹ 52.22 فیصد رہا۔
- این اے 18 (صوابی ون): تحریک انصاف کے اسد قیصر نے 78 ہزار 9 سو 70 (42.10 فیصد) ووٹ حاصل کیے اور کامیاب قرار پائے جبکہ متحدہ مجلس عمل کے فضل علی نے 34 ہزار 2 سو17 (18.24 فیصد) ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 49 ہزار 12 تھی جس میں ایک لاکھ 94 ہزار 8 سو 28 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم 7 ہزار 2 سو 85 ووٹ مسترد ہوئے جبکہ اس حلقے کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے ووٹرز ٹرن آؤٹ کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
- این اے 19 (صوابی ٹو): تحریک انصاف کے عثمان خان 83 ہزار 9 سو3 (41.19 فیصد) ووٹ حاصل کیے اور کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل عوامی نیشنل پارٹی کے وارث خان 53 ہزار 2 سو86 (26.16 فیصد) ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 63 ہزار 6 سو 21 تھی جس میں سے 2 لاکھ 11 ہزار 7 سو 30 ووٹرز نے پانا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 8 ہزار 23 ووٹ مسترد کیے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 45.67 فیصد رہا۔
- این اے 20 (مردان ون): تحریک انصاف کے مجاہد علی نے 78 ہزار ایک سو 40 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ ان کے مدمقابل عوامی نیشنل پارٹی کے گل نواز خان نے 38 ہزار 7 سو 13 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 30 ہزار 5 سو 38 تھی جس میں سے ایک لاکھ 94 ہزار 4 سو 35 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 7 ہزار 75 ووٹ مسترد ہوئے اور 45.16 فیصد ووٹر ٹرن آؤٹ رہا۔
- این اے 21 (مردان ٹو): عوامی نیشنل پارٹی کے امیر حیدر اعظم خان نے 78 ہزار 9 سو 11 (42.44 فیصد) ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ تحریک انصاف کے محمد عاطف نے 78 ہزار 8 سو 78 (42.43 فیصد) ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 19 ہزار 7 سو 13 تھی جس میں سے ایک لاکھ 92 ہزار 6 سو 87 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 5 ہزار 7 سو 90 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 45.89 فیصد رہا۔
- این اے 22 (مردان تھری): تحریک انصاف کے علی محمد 58 ہزار 5 سو77 ووٹوں کے ساتھ کامیاب ہوئے جبکہ متحدہ مجلس عمل کے محمد قاسم 56 ہزار 3سو 18 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 89 ہزار 6 سو 88 تھی جس میں سے 2 لاکھ ایک ہزار 57 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 5 ہزار 5 سو 94 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 51.59 فیصد رہا۔
- این اے 23 (چار سدہ ٹو): پاکستان تحریک انصاف کے انور تاج نے 59 ہزار 3 سو 71 (35.07 فیصد) ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ ان کے مد مقابل متحدہ مجلس عمل پاکستان کے حاجی ظفر علی خان نے 41 ہزار 3 سو 91 (24.45 فیصد) ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 17 ہزار 3 سو 86 تھی جس میں سے ایک لاکھ 76 ہزار 69 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 7 سو 79 ووٹ مسترد ہوئے اور ٹرن آؤٹ 42.18 فیصد رہا۔
- این اے 24 (چارسدہ ٹو): تحریک انصاف کے فضل محمد خان 83 ہزار 4 سو95 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے اسفند یار ولی خان 59 ہزار 4 سو 83 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 63 ہزار 4 سو 40 تھی جس میں سے 2 لاکھ 9 ہزار 9 سو 5 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 7 ہزار 8 سو 32 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 45.29 فیصد رہا۔
- این اے 25 (نوشہرہ ون): تحریک انصاف کے پرویز خٹک 82 ہزار ایک سو 18 (45.86 فیصد) ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ ان کے مدمقابل پیپلز پارٹی کے خان پرویز نے 35 ہزار 6 سو58 (19.92 فیصد) ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 78 ہزار 9 سو 41 تھی جس میں سے ایک لاکھ 84 ہزار 8 سو 97 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 5 ہزار 8 سو 58 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 48.79 فیصد رہا۔
- این اے 26 (نوشہرہ ٹو): تحریک انصاف کے عمران خٹک نے 90 ہزار 2 سو 56 (49.45 فیصد) ووٹ حاصل کیے اور کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مد مقابل عوامی نیشنل پارٹی کے جمال خان خٹک نے 47 ہزار ایک 32 (25.82 فیصد) ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 77 ہزار 3 سو 8 تھی جس میں سے ایک لاکھ 88 ہزار ایک سو 59 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 5 ہزار 6 سو 36 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 49.87 فیصد رہا۔
- این اے 27 (پشاور ون): پاکستان تحریک انصاف کے نور عالم خان 71 ہزار ایک سو 58 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ متحدہ مجلس عمل کے حاجی غلام علی 39 ہزار 3 سو 10 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 37 ہزار 3 سو 29 تھی جس میں سے ایک لاکھ 54 ہزار 5 سو 98 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 5 ہزار 4 سو 37 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 45.83 فیصد رہا۔
- این اے 28 (پشاور ٹو): تحریک انصاف کے ارباب عامر ایوب نے 74 ہزار 4 سو 14 (51.19 فیصد) ووٹ لے کر پہلی جبکہ متحدہ مجلس عمل کے صابر حسین اعوان نے 27 ہزار 2 سو 92 (18.78 فیصد) ووٹ لے کر دوسری پوزیشن حاصل کی۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 36 ہزار 5 سو 54 تھی جس میں سے ایک لاکھ 50 ہزار 4 سو 88 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 5 ہزار ایک سو 6 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 44.71 فیصد رہا۔
- این اے 29 (پشاور تھری): تحریک انصاف کے ناصر خان 49 ہزار 7 سو 62 (41.24 فیصد) ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہوئے جبکہ متحدہ مجلس عمل کے نعیم جان 29 ہزار 3 سو57 (24.34 فیصد) ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 20 ہزار 4 سو ایک تھی جس میں سے ایک لاکھ 30 ہزار ایک سو 57 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 4 ہزار 6 سو 19 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 40.62 فیصد رہا۔
- این اے 30 (پشاور فور): تحریک انصاف کے شیر علی ارباب 73 ہزار 7 سو81 (60.27 فیصد) ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ ان کے مدمقابل متحدہ مجلس عمل کے ارباب نجیب اللہ خان نے 18 ہزار ایک سو 11 (14.80 فیصد) ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 8 ہزار 8 سو 91 تھی جس میں سے ایک لاکھ 25 ہزار 5 سو 47 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار ایک سو 35 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 40.64 فیصد رہا۔
- این اے 31 (پشاور فائیو): پاکستان تحریک انصاف کے شوکت علی 87 ہزار 8 سو 95 (54.60 فیصد) ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی غلام احمد بلور 42 ہزار 4 سو 76 (26.39) ووٹ حاصل کر سکے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 90 ہزار 2 سو 11 تھی جس میں سے ایک لاکھ 54 ہزار 6 سو 80 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار 6 سو 96 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 42.2 فیصد رہا۔
این اے 32 (کوہاٹ): پاکستان تحریک انصاف کے شہریار آفریدی نے 82 ہزار 2 سو 48 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ متحدہ مجلس عمل کے گوہر محمد خان بنگش نے 47 ہزار 4 سو 12 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 6 ہزار 6 سو 99 تھی جس میں سے ایک لاکھ 97 ہزار 3 سو 43 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 6 ہزار 6 سو 85 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 38.95 فیصد رہا۔
این اے 33 (ہنگو): تحریک انصاف کے خیال زمان 28 ہزار 8 سو 19 (41.01 فیصد) ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ متحدہ مجلس عمل کے عتیق الرحمٰن نے 27 ہزار 9 سو 68 (39.80 فیصد) ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 75 ہزار 9 سو 47 تھی جس میں سے 81 ہزار 3 سو 18 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار 4 سو 24 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 28.47 فیصد رہا۔
- این اے 34 (کرک): تحریک انصاف کے شاہد احمد نے 77 ہزار ایک سو 81 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ متحدہ مجلس عمل پاکستان کے میر زاکم خان نے 28 ہزار 5 سو 34 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 4 ہزار 4 سو 58 تھی جس میں سے 2 لاکھ 9 سو 75 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 3 سو 87 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 49.69 فیصد رہا۔
- این اے 35 (بنو): تحریک انصاف کے عمران احمد خان نیازی نے ایک لاکھ 13 ہزار 8 سو 22 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ متحدہ مجلس عمل پاکستان کے اکرم خان درانی ایک لاکھ 6 ہزار 8 سو 20 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 78 ہزار 8 سو 72 تھی جس میں سے 2 لاکھ 46 ہزار 3 سو 18 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 7 ہزار 3 سو 56 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 42.55 فیصد رہا۔
- این اے 36 (لکی مروت): متحدہ مجلس عمل پاکستان کے محمد انور نے 91 ہزار 65 ووٹ (47.36 فیصد) لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ تحریک انصاف کے اشفاق احمد خان 81 ہزار 8 سو 49 ووٹ (42.57 فیصد) حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 21 ہزار 2 سو 24 تھی جس میں سے 2 لاکھ 10 ہزار 8 سو 66 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 9 ہزار ایک سو 67 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 50.06 فیصد رہا۔
- این اے 37 (ٹانک): آزاد اُمیدوار سعید احمد نے 14 ہزار 8 ہزار 13 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ ان کے مد مقابل ایک اور آزاد اُمیدوار احمد حبیب اللہ خان 12 ہزار 9 سو 53 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 80 ہزار 8 سو 72 تھی جس میں سے 79 ہزار 49 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 37 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 43.7 فیصد رہا۔
- این اے 38 (ڈی آئی خان ون): تحریک انصاف کے علی امین نے 80 ہزار 2 سو 36 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ متحدہ مجلس عمل کے فضل الرحمٰن 45 ہزار 4 سو57 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 91 ہزار 5 سو 57 تھی جس میں سے 2 لاکھ 14 ہزار 6 سو 53 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 8 ہزار 2 سو 94 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 54.82 فیصد رہا۔
- این اے 39 (ڈی آئی خان ٹو): تحریک انصاف کے محمد یعقوب شیخ 5 ہزار 5 سو 11 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ متحدہ مجلس عمل کے فضل الرحمٰن 4 ہزار 76 ووٹ حاصل کر سکے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 28 ہزار 4 سو 28 تھی جس میں سے 11ہزار 3 سو 3 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 سو 61 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 3.44 فیصد رہا۔
- این اے 40 ( قبائلی علاقہ ون): تحریک انصاف سے گل داد خان نے 34 ہزار 6 سو 16 (35.48 فیصد) ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ ان کے مخالف آزاد امیدوار سردار خان نے 17 ہزار 8 سو50 (18.30 فیصد) ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 55 ہزار 5 سو 79 تھی جس میں سے ایک لاکھ 4 ہزار 5 سو 32 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ ایک ہزار 8 سو 43 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 40.9 فیصد رہا۔
- این اے 41 (قبائلی علاقہ ٹو): تحریک انصاف کے گل ظفر خان 22 ہزار 7 سو 30 (39.24 فیصد) ووٹ لے کر کامیاب جبکہ ان کے مد مقابل آزاد اُمیدوار عبدالمجید 14 ہزار 7 سو 92 (25.54 فیصد) ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 37 ہزار ایک سو 53 تھی جس میں سے 90 ہزار 5 سو 12 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 2 ہزار 73 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 38.17 فیصد رہا۔
- این اے 42 (قبائلی علاقہ تھری): تحریک انصاف کے امیدوار ساجد خان 22 ہزار 7 سو17 (30.30 فیصد) ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مد مقابل آزاد اُمیدوار بلال رحمٰن نے 21 ہزار 76 (28.11 فیصد) ووٹ حاصل کیے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقے میں ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
- این اے 43 (قبائلی علاقہ فور) میں پاکستان تحریک انسانیت کے نورالحق القادری 33 ہزار 2 سو 43 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل آزاد اُمیدوار الحاج شاہ جی گل آفریدی نے 30 ہزار ایک سو 51 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 26 ہزار 6 سو 27 تھی جس میں سے 85 ہزار 8 سو 92 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ ایک ہزار 5 سو 57 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 37.9 فیصد رہا۔
- این اے 44 (قبائلی علاقہ 5): پاکستان تحریک انصاف کے محمد اقبال خان نے 12 ہزار 5 سو 37 (31.51 فیصد) ووٹ حاصل کیے اور کامیاب رہے جبکہ ان کے مدمقابل آزاد اُمیدوار حمید اللہ جان آفریدی نے 9 ہزار 42 (22.73 فیصد) ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 65 ہزار 2 سو 17 تھی جس میں سے 67 ہزار ایک سو 44 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 9 سو 29 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 25.32 فیصد رہا۔
- این اے 45 (قبائلی علاقہ 6): متحدہ مجلس عمل کے منیر خان اورکزئی نے 16 ہزار 3 سو 53 (35.22 فیصد) ووٹ حاصل کیے اور کامیاب رہے جبکہ ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے سید جمال نے 13 ہزار 6 سو ایک (29.30 فیصد) ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 65 ہزار 3 سو 68 تھی جس میں سے 57 ہزار 8 سو 39 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ ایک ہزار 5 سو 36 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 35.01 فیصد رہا۔
- این اے 46 (قبائلی علاقہ 7): پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے ساجد حسین طوری 21 ہزار 4 سو 61 ووٹ (38.34 فیصد) لے کر پہلے جبکہ تحریک انصاف کے سید اقبل میاں 16 ہزار 9 سو 38 (30.26 فیصد) ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 72 ہزار 4 سو 97 تھی جس میں سے 74 ہزار 4 سو 72 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ ایک ہزار ایک سو 35 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 43.17 فیصد رہا۔
- این اے 47 (قبائلی علاقہ 8): تحریک انصاف کے جواد حسین نے 11 ہزار ایک سو 2 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ ان کے مدمقابل متحدہ مجلس عمل کے قاسم گل 6 ہزار 8 سو98 ووٹ حاصل کرسکے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 67 ہزار 2 سو 6 تھی جس میں سے 54 ہزار 9 سو 66 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ ایک ہزار ایک سو 76 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 32.87 فیصد رہا۔
- این اے 48 (قبائلی علاقہ 9): آزاد امیدوار محسن جاوید 16 ہزار 496 ووٹ لے کر کامیاب ٹھہرے جبکہ متحدہ مجلس عمل کے مصباح الدین 15 ہزار 352 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 74 ہزار 2 سو 5 تھی جس میں سے 63 ہزار 9 سو 54 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 سو 11 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 23.32 فیصد رہا۔
- این اے 49 (قبائلی علاقہ 10): متحدہ مجلس عمل پاکستان کے محمد جمال الدین 7 ہزار 7 سو 94 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ تحریک انصاف کے دوست محمد خان 6 ہزار 6 سو 6 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 78 ہزار 2 سو 93 تھی، اس حوالے سے موجود دیگر تفصیلات درست نہیں۔
- این اے 50 (قبائلی 11): آزاد اُمیدوار محمد علی 23 ہزار 5 سو 30 (57.83 فیصد) ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مد مقابل ایک اور آزاد اُمیدوار سید طارق گیلانی نے 8 ہزار 2 سو 50 (20.28 فیصد) ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 45 ہزار 8 سو 72 تھی جس میں سے 48 ہزار ایک سو 42 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ ایک ہزار 3 سو 32 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 30 فیصد رہا۔
- این اے 51 (قبائلی علاقہ 12): متحدہ مجلس عمل کے عبدالشکور 21 ہزار 8 سو 96 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ تحریک انصاف کے قیصر جمال 18 ہزار 6 سو 89 ووٹ لے سکے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 66 ہزار 6 سو 14 تھی جس میں سے 69 ہزار 8 سو 3 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ ایک ہزار 23 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 41.89 فیصد رہا۔
- این اے 52 (اسلام آباد ون): سے پاکستان تحریک انصاف کے راجہ خرم شہزاد نواز 64 ہزار 690 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ پیپلز پارٹی کے محمد افضل کھوکھر 34 ہزار 72 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 34 ہزار 5 سو 8 تھی جس میں سے ایک لاکھ 50 ہزار 6 سو 92 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 2 ہزار 5 سو 30 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 64.26 فیصد رہا۔
- این اے 53 (اسلام آباد ٹو): سے تحریک انصاف کے عمران خان نے 92 ہزار 891 ووٹ لیے اور کامیاب قرار پائے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی نے 44 ہزار 314 ووٹ لیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 12 ہزار 1 سو 42 تھی جس میں سے ایک لاکھ 76 ہزار 4 سو 56 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ ایک ہزار 4 سو 80 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 56.53 فیصد رہا۔
- این اے 54 (اسلام آباد تھری): سے پاکستان تحریک انصاف کے اسد عمر 56 ہزار 945 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے انجم عقیل خان 32 ہزار 991 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 18 ہزار 7 سو 95 تھی جس میں سے ایک لاکھ 18 ہزار 6 سو 79 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 9 سو 32 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 54.24 فیصد رہا۔
- این اے 55 (اٹک ون): تحریک انصاف کے طاہر صادق ایک لاکھ 45 ہزار 1 سو 68 ووٹ حاصل کرکے کامیاب ٹھہرے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے شیخ آفتاب احمد ایک لاکھ ایک ہزار 7 سو 73 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 71 ہزار 8 سو 4 تھی جس میں سے 3 لاکھ 5 ہزار 7 سو 27 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 8 ہزار 3 سو 16 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 53.47 فیصد رہا۔
- این اے 56 (اٹک ٹو): تحریک انصاف کے طاہر صادق ایک لاکھ 63 ہزار 3 سو 25 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ مسلم لیگ (ن) نے ملک سہیل خان 99 ہزار 4 سو 4 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 6 لاکھ 38 ہزار 9 سو 37 تھی جن میں سے 3 لاکھ 99 ہزار 9 سو 49 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 10 ہزار 1 سو 43 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 52.5 فیصد رہا۔
- این اے 57 (راولپنڈی ون): تحریک انصاف کے صداقت علی خان نے ایک لاکھ 36 ہزار 2 سو 49 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی ایک لاکھ 24 ہزار 7 سو 3 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 90 ہزار 3 سو 72 تھی جن میں سے 3 لاکھ 26 ہزار 6 سو ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار 9 سو 8 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 55.32 فیصد رہا۔
- این اے 58 (راولپنڈی ٹو): سے پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے ایک لاکھ 25 ہزار 90 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ تحریک انصاف کے چوہدری محمد عظیم 96 ہزار 5 سو 74 ووٹ حاصل کر پائے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 6 لاکھ 29 ہزار 3 سو 86 تھی جن میں سے 3 لاکھ 38 ہزار 7 سو 32 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 10 ہزار 5 سو 82 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 53.82 فیصد رہا۔
- این اے 59 (راولپنڈی تھری): سے تحریک انصاف کے غلام سرور خان 89 ہزار 55 ووٹ حاصل کیے اور کامیاب قرار پائے جبکہ آزاد اُمیدوار چوہدری نثار علی خان نے 66 ہزار 3 سو 69 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 57 ہزار 1 سو 99 تھی جن میں سے 2 لاکھ 9 ہزار 9 سو 74 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 7 ہزار 6 سو 61 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58.78 فیصد رہا۔
این اے 60 (راولپنڈی فور) میں انتخابات ملتوی کر دیئے گئے تھے۔
این اے 61 (راولپنڈی 5): سے تحریک انصاف کے عامر محمود کیانی نے ایک لاکھ 5 ہزار ووٹ حاصل کرکے کامیاب رہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے ابرار احمد نے 60 ہزار 125 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 67 ہزار 7 سو 82 تھی جن میں سے ایک لاکھ 88 ہزار 9 سو 80 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 2 ہزار 8 سو 98 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 51.38 فیصد رہا۔
- این اے 62 (راولپنڈی 6): عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد نے ایک لاکھ 17 ہزار 7 سو 19 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے دانیال چوہدری 91 ہزار 3 سو 12 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 52 ہزار 9 سو 30 تھی جن میں سے 2 لاکھ 35 ہزار 5 سو 60 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار 8 سو 59 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 52.01 فیصد رہا۔
- این اے 63 (راولپنڈی 7): سے پاکستان تحریک انصاف کے غلام سرور خان ایک لاکھ 986 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ آزاد امیدوار چوہدری نثار علی خان نے 65 ہزار 767 ووٹ حاصل کیے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 70 ہزار 9 سو 67 تھی جن میں سے 2 لاکھ 15 ہزار 6 سو 69 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار 8 سو 43 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58.14 فیصد رہا۔
- این اے 64 (چکوال ون): سے پاکستان تحریک انصاف کے ذوالفقار علی خان ایک لاکھ 55 ہزار 214 ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہوئے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے طاہر اقبال نے ایک لاکھ 30 ہزار 51 ووٹ لیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 51 ہزار 11 تھی جن میں سے 3 لاکھ 20 ہزار 3 سو 94 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 9 ہزار 39 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58.15 فیصد رہا۔
- این اے 65 (چکوال ٹو): سے پاکستان مسلم لیگ کے پرویز الہٰی ایک لاکھ 57 ہزار 497 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے محمد فائز ملک ایک لاکھ 6 ہزار 81 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 52 ہزار 5 سو 23 تھی جن میں سے 3 لاکھ 16 ہزار 8 سو 82 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 9 ہزار 9 سو 7 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57.35 فیصد رہا۔
- این اے 66 (جہلم ون): سے تحریک انصاف کے چوہدری فرخ الطاف ایک لاکھ 12 ہزار 356 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے چوہدری ندیم خادم 92 ہزار 912 ووٹ لے کر دوسرے نمبر رہے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 41 ہزار 2 سو 96 تھی جن میں سے 2 لاکھ 81 ہزار 1 سو 59 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 11 ہزار 5 سو 13 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 51.94 فیصد رہا۔
- این اے 67 (جہلم ٹو): سے تحریک انصاف کے فواد احمد چوہدری نے 93 ہزار 1 سو 2 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے راجہ مطلوب مہدی نے 82 ہزار 4 سو 75 ووٹ حاصل کرسکے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 4 ہزار 2 سو 12 تھی جن میں سے 2 لاکھ 9 ہزار 6 سو 71 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 4 ہزار 4 سو 9 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 51.87 فیصد رہا۔
- این اے 68 (گجرات ون): پاکستان مسلم لیگ کے حسین الہٰی ایک لاکھ 4 ہزار 6 سو 78 حاصل کرکے کامیاب ٹھہرے جبکہ مسلم لیگ (ن) نوابزادہ غضنفر علی گل 68 ہزار 8 سو 10 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 53 ہزار 9 سو 90 تھی جن میں سے 2 لاکھ 40 ہزار 6 سو 52 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 3 سو 34 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 53.01 فیصد رہا۔
- این اے 69 (گجرات ٹو): پاکستان مسلم لیگ کے پرویز الہٰی ایک لاکھ 22 ہزار 336 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے چوہدری مبشر حسین 49 ہزار 2 سو 95 ووٹ حاصل کر سکے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 67 ہزار 3 سو 78 تھی جن میں سے 2 لاکھ 17 ہزار 8 سو ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 5 ہزار 30 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 46.6 فیصد رہا۔
- این اے 70 (گجرات تھری): تحریک انصاف کے سید فیض الحسان 95 ہزار 1 سو 68 ووٹ لے کر پہلی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے جعفر اقبال 67 ہزار 2 سو 33 ووٹ حاصل کرکے دوسری پوزیشن پر رہے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 94 ہزار 7 سو 80 تھی جن میں سے 2 لاکھ 46 ہزار 84 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 10 ہزار 5 سو 59 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 49.74 فیصد رہا۔
- این اے 71 (گجرات فور): مسلم لیگ (ن) کے چوہدری عابد رضا 88 ہزار 5 سو 88 ووٹ حاصل کرکے کامیاب ٹھہرے جبکہ تحریک انصاف کے محمد الیاس چوہدری نے 81 ہزار 5 سو 38 ووٹ حاصل کیے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 97 ہزار 5 سو تھی جن میں سے 2 لاکھ 53 ہزار ایک سو ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 2 سو 44 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 50.87 فیصد رہا۔
- این اے 72 (سیالکوٹ ون): مسلم لیگ (ن) کے چوہدری ارمغان سبحانی نے ایک لاکھ 29 ہزار 41 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ تحریک انصاف کی فردوس عاشق 91 ہزار 393 ووٹ لے سکیں۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 47 ہزار 3 سو 9 تھی جن میں سے 2 لاکھ 59 ہزار 9 سو 22 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 7 ہزار 15 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58.11 فیصد رہا۔
- این اے 73 (سیالکوٹ ٹو): سے مسلم لیگ (ن) کے خواجہ محمد آصف ایک لاکھ 16 ہزار 957 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ تحریک انصاف کے محمد عثمان ڈار ایک لاکھ 15 ہزار 464 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 88 ہزار 3 سو 93 تھی جن میں سے 2 لاکھ 53 ہزار 9 سو 23 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 7 ہزار 3 سو 86 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 51.99 فیصد رہا۔
- این اے 74 (سیالکوٹ تھری): مسلم لیگ (ن) کے علی زاہد نے 97 ہزار 2 سو 35 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ تحریک انصاف کے غلام عباس نے 93 ہزار 7 سو 34 ووٹ حاصل کیے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 75 ہزار 8 سو 66 تھی جن میں سے 2 لاکھ 63 ہزار 8 سو 7 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 8 ہزار 9 سو 28 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 55.4 فیصد رہا۔
- این اے 75 (سیالکوٹ فور): میں مسلم لیگ (ن) کے سید افتخار الحسن نے ایک لاکھ ایک ہزار 617 ووٹ حاصل کیے اور کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے علی اسجد ملہی 61 ہزار 432 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 53 ہزار 1 سو 4 تھی جن میں سے 2 لاکھ 53 ہزار 23 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 7 ہزار 2 سو 69 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 55.84 فیصد رہا۔
- این اے 76 (سیالکوٹ 5): مسلم لیگ (ن) کے امیدوار رانا شمیم احمد خان ایک لاکھ 33 ہزار 6 سو 64 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ تحریک انصاف کے محمس اسلم 93 ہزار 1 سو 90 ووٹ حاصل کر سکے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 69 ہزار 8 سو 26 تھی جن میں سے 2 لاکھ 70 ہزار 9 سو 79 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 25 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57.68 فیصد رہا۔
- این اے 77 (نارووال ون): مسلم لیگ (ن) کی مہناز اکبر عزیز ایک لاکھ 6 ہزار 366 ووٹ حاصل کرکے کامیاب ٹھہریں جبکہ آزاد امیدوار محمد طارق انیس 70 ہزار 5 سو 96 ووٹ حاصل کر سکے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 7 ہزار 9 سو 95 تھی جن میں سے 2 لاکھ 78 ہزار 7 سو 4 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 11 ہزار 1 سو 19 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 54.86 فیصد رہا۔
- این اے 78 (نارووال ٹو): سے مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال چوہدری نے ایک لاکھ 59 ہزار 651 ووٹ حاصل کیے اور کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے ابرار الحق 88 ہزار 250 ووٹ حاصل کرسکے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 16 ہزار 2 سو 49 تھی جن میں سے 2 لاکھ 84 ہزار 2 سو 56 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 4 سو 37 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 55.06 فیصد رہا۔
- این اے 79 (گجرانوالہ ون): سے مسلم لیگ (ن) کے نثار احمد چیمہ ایک لاکھ 42 ہزار 545 ووٹ لے کر کامیاب جبکہ تحریک انصاف کے محمد احمد چھٹہ ایک لاکھ 18 ہزار 709 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 41 ہزار 8 سو 48 تھی جن میں سے 2 لاکھ 96 ہزار 1 سو 74 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 4 ہزار 9 سو 60 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 54.66 فیصد رہا۔
- این اے 80 (گجرانوالہ ٹو): مسلم لیگ (ن) کے چوہدری محمود بشیر ورک ایک لاکھ 8 ہزار 6 سو 53 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ تحریک انصاف کے طارق محمود نے 71 ہزار 9 سو 37 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 2 ہزار 7 سو 94 تھی جن میں سے 2 لاکھ 14 ہزار 9 سو 49 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 5 ہزار 2 سو 94 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 53.36 فیصد رہا۔
- این اے 81 (گجرانوالہ تھری): سے مسلم لیگ (ن) کے خرم دستگیر خان ایک لاکھ 30 ہزار837 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے اور ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے چوہدری محمد صدیق نے 88 ہزار 166 ووٹ حاصل کیے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 99 ہزار 6 سو 81 تھی جن میں سے 2 لاکھ 52 ہزار 7 سو 53 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 5 ہزار 5 سو 47 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 50.58 فیصد رہا۔
- این اے 82 (گجرانوالہ فور): مسلم لیگ (ن) کے عثمان ابراہیم ایک لاکھ 17 ہزار 5 سو 20 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ تحریک انصاف کے علی اشرف 67 ہزار 400 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 41 ہزار 8 سو 1 تھی جن میں سے 2 لاکھ 30 ہزار 8 سو 91 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 2 سو 21 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 52.26 فیصد رہا۔
- این اے 83 (گجرانوالہ 5): مسلم لیگ (ن) کے ذوالفقار احمد نے ایک لاکھ 39 ہزار 2 سو 35 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ تحریک انصاف کے رانا نذیر احمد خان 75 ہزار 9 سو 40 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 52 ہزار 8 سو 48 تھی جن میں سے 2 لاکھ 49 ہزار 3 سو 67 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 9 ہزار 19 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 55.07 فیصد رہا۔
- این اے 84 (گجرانوالہ 6): میں مسلم لیگ (ن) کے اظہر قیوم ایک لاکھ 19 ہزار 612 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ تحریک انصاف کے چوہدری بلال اعجاز 89 ہزار 728 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 37 ہزار 8 سو 79 تھی جن میں سے 2 لاکھ 51 ہزار 1 سو 82 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 7 ہزار 9 سو 42 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57.36 فیصد رہا۔
- این اے 85 (منڈی بہاالدین ون): سے تحریک انصاف کے امتیاز احمد چوہدری نے 99 ہزار 996 ووٹ حاصل کیے اور کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کے مشاہد رضا نے 80 ہزار 367 ووٹ حاصل کیے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 10 ہزار 4 سو 68 تھی جن میں سے 2 لاکھ 72 ہزار 8 سو 40 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 12 ہزار 2 سو 74 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 53.45 فیصد رہا۔
- این اے 86 (منڈی بہاالدین ٹو): سے مسلم لیگ (ن) کے ناصر اقبال ایک لاکھ 47 ہزار 105 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے نذر محمد گوندل نے 80 ہزار 637 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 12 ہزار 4 سو 10 تھی جن میں سے 2 لاکھ 82 ہزار 89 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 15 ہزار 5 سو 88 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 55.05 فیصد رہا۔
- این اے 87 (حافظ آباد): تحریک انصاف کے چوہدری شوکت علی بھٹی ایک لاکھ 65 ہزار 6 سو 18 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی سائرہ تارڑ ایک لاکھ 57 ہزار 4 سو 53 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہیں۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 6 لاکھ 84 ہزار 4 سو 47 تھی جن میں سے 4 لاکھ 4 ہزار 7 سو 23 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 9 ہزار 5 سو 65 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 59.13 فیصد رہا۔
- این اے 88 (سرگودھا ون): مسلم لیگ (ن) کے مختار احمد ملک نے ایک لاکھ 29 ہزار 6 سو 15 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ تحریک انصاف کے ندیم افضل گوندل ایک لاکھ 15 ہزار 622 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 96 ہزار 6 سو 64 تھی جن میں سے 2 لاکھ 83 ہزار 6 سو 23 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 7 ہزار 7 سو 39 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57.11 فیصد رہا۔
- این اے 89 (سرگودھا ٹو): سے مسلم لیگ (ن) کے محسن نواز رانجھا ایک لاکھ 14 ہزار 245 ووٹ حاصل کرکے پہلے جبکہ تحریک انصاف کے اسامہ احمد ایک لاکھ 13 ہزار 422 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 43 ہزار 6 سو 14 تھی جن میں سے 2 لاکھ 61 ہزار 4 سو 41 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 8 سو 69 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58.93 فیصد رہا۔
- این اے 90 (سرگودھا تھری): سے مسلم لیگ (ن) کے چوہدری محمد حامد حمید 93 ہزار 948 ووٹ لے کر کامیاب ٹھہرے جبکہ تحریک انصاف کی نادیہ عزیز 85 ہزار 220 ووٹ حاصل کر سکیں۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 21 ہزار 1 سو 23 تھی جن میں سے 2 لاکھ 23 ہزار 81 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار 3 سو 95 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 52.97 فیصد رہا۔
- این اے 91 (سرگودھا فور): مسلم لیگ (ن) کے ذوالفقار علی بھٹی نے ایک لاکھ 10 ہزار 5 سو 25 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ تحریک انصاف کے چوہدری عامر سلطان چیمہ ایک لاکھ 10 ہزار 2 سو 46 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 57 ہزار 9 سو 21 تھی جن میں سے 2 لاکھ 72 ہزار 2 سو 93 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 7 سو 33 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 59.45 فیصد رہا۔
- این اے 92 (سرگودھا 5): مسلم لیگ (ن) کے سید جاوید حسنین 97 ہزار 13 ووٹ لے کر پہلے جبکہ تحریک انصاف کے صاحبزادہ نعیم الدین سیالوی 65 ہزار 406 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 63 ہزار 5 سو 91 تھی جن میں سے 2 لاکھ 63 ہزار 3 سو 73 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 9 ہزار 61 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 56.81 فیصد رہا۔
- این اے 93 (خوشاب ون): سے تحریک انصاف کے ملک عمر اسلم خان نے ایک لاکھ 448 ووٹ لے کر پہلی جبکہ مسلم لیگ (ن) کی سمیرا ملک نے 70 ہزار 401 ووٹ لے کر دوسری پوزیشن حاصل کی۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 28 ہزار 7 سو 36 تھی جن میں سے 2 لاکھ 48 ہزار 86 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 7 ہزار 9 سو 63 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57.86 فیصد رہا۔
- این اے 94 (خوشاب ٹو): تحریک انصاف کے ملک محمد احسان اللہ 93 ہزار 8 سو 64 ووٹ حاصل کرکے کامیاب ٹھہرے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے ملک شاکر بشیر اعوان نے 85 ہزار 1 سو 9 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 99 ہزار 7 سو 94 تھی جن میں سے 2 لاکھ 37 ہزار 8 سو 51 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 8 ہزار 7 سو 57 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 59.49 فیصد رہا۔
- این اے 95 (میانوالی ون) سے تحریک انصاف کے عمران خان نے ایک لاکھ 63 ہزار 538 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے عبید اللہ خان نے 50 ہزار 15 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 65 ہزار 7 سو 40 تھی جن میں سے 2 لاکھ 52 ہزار 8 سو 72 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 8 ہزار 1 سو 77 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 54.29 فیصد رہا۔
- این اے 96 (میانوالی ٹو): سے تحریک انصاف کے امجد علی خان ایک لاکھ 57 ہزار 422 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے محمد حُمیر حیات خان 54 ہزار 909 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 50 ہزار 7 سو 41 تھی جن میں سے 2 لاکھ 61 ہزار 1 سو 89 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 5 سو 16 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57.95 فیصد رہا۔
- این اے 97 (بھکر ون): آزاد امیدوار محمد ثنااللہ خان نے ایک لاکھ 20 ہزار 729 ووٹ لے کر فتح حاصل کی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے عبدالمجید خان 91 ہزار 607 ووٹ لے سکے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 37 ہزار 5 سو 85 تھی جن میں سے 2 لاکھ 88 ہزار 6 سو 59 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 10 ہزار 6 سو 63 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 65.97 فیصد رہا۔
- این اے 98 (بھکر ٹو): تحریک انصاف کے محمد افضل خان ایک لاکھ 38 ہزار 307 ووٹ کے ساتھ پہلے جبکہ آزاد امیدوار راشد اکبر خان ایک لاکھ 33 ہزار 679 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 34 ہزار 72 تھی جن میں سے 2 لاکھ 95 ہزار 87 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 7 ہزار 7 سو 5 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 67.98 فیصد رہا۔
- این اے 99 (چنیوٹ ون): تحریک انصاف کے غلام محمد 81 ہزار 330 ووٹ حاصل کرکے فاتح رہے جبکہ آزاد امیدوار غلام عباس نے 64 ہزار 307 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 85 ہزار 3 سو 77 تھی جن میں سے 2 لاکھ 14 ہزار 1 سو 19 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 7 ہزار 3 سو 27 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 55.56 فیصد رہا۔
- این اے 100 (چنیوٹ ٹو): مسلم لیگ (ن) کے قیصر احمد شیخ 76 ہزار 415 ووٹ حاصل کرکے پہلے جبکہ تحریک انصاف کے ذوالفقار علی شاہ 75 ہزار 559 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 62 ہزار 6 سو 73 تھی جن میں سے 2 لاکھ 23 ہزار 6 سو 84 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 7 ہزار 1 سو 97 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 61.68 فیصد رہا۔
- این اے 101 (فیصل آباد ون): آزاد امیدوار محمد عاصم نذیر ایک لاکھ 47 ہزار 812 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ تحریک انصاف کے ظفر ذوالقرنین ساہی نے 86 ہزار 575 ووٹ حاصل کیے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 59 ہزار 2 سو 58 تھی جن میں سے 2 لاکھ 67 ہزار 2 سو 62 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 4 سو 18 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58.19 فیصد رہا۔
- این اے 102 (فیصل آباد ٹو): تحریک انصاف کے نواب شیر ایک لاکھ 9 ہزار 7 سو 8 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے محمد طلال بدر 97 ہزار 8 سو 69 ووٹ حاصل کر سکے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 99 ہزار 1 سو 95 تھی جن میں سے 2 لاکھ 72 ہزار 9 سو 26 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 7 سو 37 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 54.67 فیصد رہا۔
این اے 103 (فیصل آباد تھری) میں انتخاب ملتوی کردیا گیا تھا۔
این اے 104 (فیصل آباد فور): مسلم لیگ (ن) کے چوہدری محمد شہباز بابر 95 ہزار 99 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ تحریک انصاف کے سردار دلدار احمد چیمہ 73 ہزار 320 ووٹ حاصل کر سکے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 93 ہزار 8 سو 18 تھی جن میں سے 2 لاکھ 75 ہزار 9 سو 25 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 8 ہزار 1 سو 16 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 55.88 فیصد رہا۔
- این اے 105 (فیصل آباد 5): تحریک انصاف کے رضا نصر اللہ نے 77 ہزار 8 سو 62 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ آزاد امیدوار محمد مسعود نذیر نے 69 ہزار 2 سو 11 ووٹ لیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 40 ہزار 4 سو 19 تھی جن میں سے 2 لاکھ 50 ہزار 3 سو 55 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 9 ہزار 1 سو 35 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 56.84 فیصد رہا۔
- این اے 106 (فیصل آباد 6): مسلم لیگ (ن) کے رانا ثنا اللہ خان ایک لاکھ 6 ہزار 319 ووٹ کے ساتھ کامیاب ہوئے جبکہ تحریک انصاف کے نثار احمد ایک لاکھ 3 ہزار 799 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 15 ہزار 4 سو 96 تھی جن میں سے 2 لاکھ 44 ہزار 8 سو 16 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 5 ہزار 3 سو 75 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58.92 فیصد رہا۔
- این اے 107 (فیصل آباد 7): تحریک انصاف کے خرم شہزاد ایک لاکھ 26 ہزار 4 سو 41 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے حاجی محمد اکرم انصاری ایک لاکھ 2 ہزار 1 سو 59 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 33 ہزار 4 سو 2 تھی جن میں سے 2 لاکھ 49 ہزار 2 سو 94 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار 3 سو 44 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57.52 فیصد رہا۔
- این اے 108 (فیصل آباد 8): تحریک انصاف کے فرخ حبیب نے ایک لاکھ 12 ہزار 740 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے عابد شیر علی ایک لاکھ 11 ہزار 529 ووٹ لے سکے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 34 ہزار 5 سو 83 تھی جن میں سے 2 لاکھ 47 ہزار 7 سو 59 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 5 ہزار 1 سو 77 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57.01 فیصد رہا۔
- این اے 109 (فیصل آباد 9): پاکستان تحریک انصاف کے فیض اللہ ایک لاکھ 22 ہزار 905 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے میاں عبدالمنان 94 ہزار 476 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 20 ہزار 7 سو 67 تھی جن میں سے 2 لاکھ 44 ہزار 2 سو 41 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 4 ہزار 4 سو 72 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58.05 فیصد رہا۔
- این اے 110 (فیصل آباد 10): تحریک انصاف کے راجہ ریاض احمد ایک لاکھ 14 ہزار 2 سو 15 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے محمد افضل خان ایک لاکھ 8 ہزار 172 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 45 ہزار 4 سو 59 تھی جن میں سے 2 لاکھ 53 ہزار 9 سو 58 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 4 ہزار 3 سو 45 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57.01 فیصد رہا۔
- این اے 111 (ٹوبہ ٹیک سنگھ - ون): پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چوہدری خالد جاوید نے 1 لاکھ 10 ہزار 5 سو 56 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے اسامہ حمزہ نے 85 ہزار 4 سو 48 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 39 ہزار 3 سو 61 تھی جس میں سے 2 لاکھ 56 ہزار 2 سو 55 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 9 ہزار 6 سو 87 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58.32 فیصد رہا۔
- این اے 112 (ٹوبہ ٹیک سنگھ - ٹو): پاکستان مسلم لیگ (ن) کے محمد جنید انوار چوہدری نے 1 لاکھ 25 ہزار 3 سو 3 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے محمد اشفاق نے 1 لاکھ 21 ہزار 31 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 69 ہزار 8 سو 63 تھی جس میں سے 2 لاکھ 78 ہزار 2 سو 34 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 5 ہزار 4 سو 83 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 59.22 فیصد رہا۔
- این اے 113 (ٹوبہ ٹیک سنگھ - تھری): پاکستان تحریک انصاف کے محمد ریاض خان نے 1 لاکھ 28 ہزار 2 سو 74 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چوہدری اسد الرحمٰن نے 1 لاکھ 6 ہزار 18 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 38 ہزار 8 سو 42 تھی جس میں سے 2 لاکھ 62 ہزار 8 سو 48 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 7 ہزار 8 سو 79 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 59.90 فیصد رہا۔
- این اے 114 (جھنگ - ون): پاکستان تحریک انصاف کے صاحب زادہ محمد محبوب سلطان نے 1 لاکھ 6 ہزار 43 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرنینز کے مخدوم سید فیصل صالح حیات نے ایک لاکھ 5 ہزار 4 سو 54 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 92 ہزار 7 سو 82 تھی جس میں سے 3 لاکھ 7 ہزار 7 سو 19 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 12 ہزار 9 سو 70 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 62.45 فیصد رہا۔
- این اے 115 (جھنگ - ٹو): پاکستان تحریک انصاف کے غلام بی بی نے 91 ہزار 4 سو 34 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ آزاد امیدوار محمد احمد نے 68 ہزار 6 سو 16 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 57 ہزار 9 سو 88 تھی جس میں سے 2 لاکھ 62 ہزار 8 سو 26 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 8 ہزار 8 سو 95 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57.39 فیصد رہا۔
- این اے 116 (جھنگ - تھری): پاکستان تحریک انصاف کے محمد امیر سلطان نے 90 ہزار 6 سو 49 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی جبکہ آزاد امیدوار محمد آصف معاویہ نے 70 ہزار 8 سو 42 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 75 ہزار 31 تھی جس میں سے 2 لاکھ 95 ہزار 2 سو 48 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 12 ہزار 8 سو 80 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 62.15 فیصد رہا۔
- این اے 117 (ننکانہ صاحب- ون): پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چوہدری محمد برجیس طاہر نے 71 ہزار 8 سو 91 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ آزاد امیدوار طارق محمود باجوہ نے 68 ہزار 9 سو 95 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 11 ہزار 4 سو 84 تھی جس میں سے 2 لاکھ 40 ہزار 3 سو 6 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 6 ہزار 4 سو 56 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58.40 فیصد رہا۔
- این اے 118 (ننکانہ صاحب- ٹو): پاکستان تحریک انصاف کے اعجاز احمد شاہ نے 63 ہزار 8 سو 18 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے شذرہ منصب علی خاں گھرل نے 61 ہزار 4 سو 13 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 71 ہزار 7 سو 15 تھی جس میں سے 2 لاکھ 17 ہزار 9 سو 59 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 9 ہزار 2 سو 57 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58.34 فیصد رہا۔
- این اے 119 (شیخوپارہ-ون): پاکستان تحریک انصاف کے راحت امان اللہ بھٹی نے 1 لاکھ 10 ہزار 2 سو 31 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رانا افضال حسین نے 94 ہزار 72 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 18 ہزار 6 سو 37 تھی جس میں سے 2 لاکھ 34 ہزار 6 سو 18 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 4 ہزار 9 سو 31 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 56.04 فیصد رہا۔
- این اے 120 (شیخوپارہ-ٹو): پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رانا تنویر حسین نے 99 ہزار 6 سو 74 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے علی اصغر چوہدری نے 74 ہزار ایک سو 64 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 77 ہزار 3 سو 54 تھی جس میں سے 2 لاکھ 23 ہزار 9 سو 48 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 7 ہزار 6 سو 53 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 59.35 فیصد رہا۔
- این اے 121 (شیخوپارہ- تھری): پاکستان مسلم لیگ (ن) کے جاوید لطیف نے 1 لاکھ 1 ہزار 6 سو 22 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے محمد سعید ورک نے 71 ہزار 3 سو 8 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 36 ہزار 6 سو 60 تھی جس میں سے 2 لاکھ 45 ہزار 2 سو 16 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 4 ہزار 9 سو 76 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 56.16 فیصد رہا۔
- این اے 122 (شیخوپارہ- فور): پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سردار محمد عرفان ڈوگر نے 96 ہزار ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ تحریک لیبک پاکستان کے سیف اللہ نے 34 ہزار 6 سو 45 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 68 ہزار 7 سو 78 تھی جس میں سے 2 لاکھ 71 ہزار 89 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 7 ہزار 5 سو 74 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57.83 فیصد رہا۔
- این اے 123 (لاہور- ون): پاکستان مسلم لیگ (ن) کے محمد ریاض نے 97 ہزار ایک 93 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے واجد عظیم نے 72 ہزار 5 سو 35 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 5 ہزار 5 سو 83 تھی جس میں سے 2 لاکھ 7 ہزار 3 سو 74 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 3 ہزار 5 سو 3 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 51.13 فیصد رہا۔
- این اے 124 (لاہور- ٹو): پاکستان مسلم لیگ (ن) کے محمد حمزہ شہباز شریف نے 1 لاکھ 46 ہزار 2 سو 94 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے محمد نعمان قیصر نے 80 ہزار 9 سو 81 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 33 ہزار 4 سو 97 تھی جس میں سے 2 لاکھ 58 ہزار 7 سو 30 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 3 ہزار 8 سو 29 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 48.50 فیصد رہا۔
- این اے 125 (لاہور- تھری): پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وحید عالم خان نے 1 لاکھ 22 ہزار 3 سو 27 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے یاسمین راشد نے 1 لاکھ 5 ہزار 8 سو 57 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 86 ہزار 6 سو 24 تھی جس میں سے 2 لاکھ 50 ہزار 2 سو 53 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم ووٹرز ٹرن آؤٹ 51.53 فیصد رہا۔
- این اے 126 (لاہور- فور): پاکستان تحریک انصاف کے محمد حماد اظہر نے ایک لاکھ 5 ہزار 7 سو 34 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مہر اشتیاق احمد نے 1 لاکھ 2 ہزار 6 سو 77 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 42 ہزار 7 سو 29 تھی جس میں سے 2 لاکھ 31 ہزار 3 سو 54 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 2 ہزار 9 سو 89 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 52.26 فیصد رہا۔
- این اے 127 (لاہور- فائیو): پاکستان مسلم لیگ (ن) کے علی پرویز نے ایک لاکھ 13 ہزار 2 سو 55 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے جمشید اقبال نے 66 ہزار 8 سو 18 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 19 ہزار 7 سو 6 تھی جس میں سے 2 لاکھ 12 ہزار 9 سو 95 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 3 ہزار 8 سو 60 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 50.75 فیصد رہا۔
- این اے 128 (لاہور- 6): پاکستان مسلم لیگ (ن) کے شیخ روحیل اصغر نے 98 ہزار ایک سو 99 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے اعجاز احمد نے 52 ہزار 7 سو 74 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 45 ہزار 7 سو 63 تھی جس میں سے ایک لاکھ 90 ہزار 8 سو 93 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 3 ہزار 8 سو 13 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 55.21 فیصد رہا۔
- این اے 129 (لاہور- سیون): پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سردار ایاز صادق نے ایک لاکھ 3 ہزار 21 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے عبدالعلیم خان نے 94 ہزار 8 سو 79 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 4 ہزار 8 سو 2 تھی جس میں سے 2 لاکھ 18 ہزار 4 سو 14 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 3 ہزار 7 سو 9 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 53.96 فیصد رہا۔
- این اے 130 (لاہور- 8): پاکستان تحریک انصاف کے شفقت محمود نے ایک لاکھ 27 ہزار 4 سو 5 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے خواجہ احمد حسان نے ایک لاکھ 4 ہزار 6 سو 25 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 83 ہزار 9 سو 14 تھی جس میں سے 2 لاکھ 56 ہزار 4 سو 46 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 4 ہزار ایک 88 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 52.99 فیصد رہا۔
- این اے 131 (لاہور 9): پاکستان تحریک انصاف کے عمران خان نیازی 84 ہزار 313 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق نے 86 ہزار 633 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 64 ہزار 2 سو 13 تھی جن میں سے ایک لاکھ 91 ہزار 5 سو46 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار 8 سو 35 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 52.59 فیصد رہا۔
- این اے 132 (لاہور 10): مسلم لیگ (ن) کے میاں محمد شہباز شریف 95 ہزار 834 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے چوہدری محمد منشاء سندھو نے 86 ہزار 633 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 15 ہزار 1 سو 4 تھی جن میں سے ایک لاکھ 90 ہزار 4 سو93 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار 5 سو 24 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 60.45 فیصد رہا۔
- این اے 133 (لاہور 11): مسلم لیگ (ن) کے محمد پرویز ملک 89 ہزار 678 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے اعجاز احمد چوہدری نے 77 ہزار 231 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 71 ہزار 6 سو 79 تھی جن میں سے ایک لاکھ 92 ہزار 8 سو79 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 2 ہزار 4 سو 47 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 51.89 فیصد رہا۔
- این اے 134 (لاہور 12): مسلم لیگ (ن) کے رانا مبشر اقبال 76 ہزار 291 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے ملک ظہیر عباس نے 45 ہزار 991 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 70 ہزار 7 سو 83 تھی جن میں سے ایک لاکھ 44 ہزار 5 سو92 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 2 ہزار 9 سو 95 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 53.4 فیصد رہا۔
- این اے 135 (لاہور 13): پاکستان تحریک انصاف کے ملک کرامت علی 64 ہزار 765 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ ن کے ملک سیف الملوک کھوکھر نے 64 ہزار 765 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 56 ہزار 4 سو 81 تھی جن میں سے ایک لاکھ 38 ہزار 3 سو48 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 1 ہزار 9 سو 73 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 53.94 فیصد رہا۔
- این اے 136 (لاہور 14): مسلم لیگ (ن) کے محمد افضل 88 ہزار 831 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے ملک اسد علی نے 44 ہزار 669 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 98 ہزار 7 سو 47 تھی جن میں سے ایک لاکھ 65 ہزار 5 سو38 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 4 ہزار 6 سو 97 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58.08 فیصد رہا۔
- این اے 137 (قصور ون): مسلم لیگ (ن) کے سعد وسیم ایک لاکھ 21 ہزار 207 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے سردار آصف علی دولہ نے 42 ہزار 930 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 65 ہزار 4 سو 31 تھی جن میں سے 2 لاکھ 74 ہزار 1 سو67 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 8 ہزار 4 سو 99 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58.91 فیصد رہا۔
- این اے 138 (قصور ٹو): مسلم لیگ (ن) کے رشید احمد خان ایک لاکھ 9 ہزار 385 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے رشید طفیل نے 78 ہزار 458 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 27 ہزار 6 سو 5 تھی جن میں سے 2 لاکھ 66 ہزار 7 سو48 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 7 ہزار 6 سو 57 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 62.38 فیصد رہا۔
- این اے 139 (قصور تھری): مسلم لیگ (ن) کے رانا محمد اسحاق خان ایک لاکھ 21 ہزار 797 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے عظیم الدین زاہد نے ایک لاکھ 12 ہزار 893 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 77 ہزار 4 سو 65 تھی جن میں سے 2 لاکھ 86 ہزار 4 سو18 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 8 ہزار 9 سو 70 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 59.99 فیصد رہا۔
- این اے 140 (قصور فور): پاکستان تحریک انصاف کے سردار طالب حسن نکئی ایک لاکھ 24 ہزار 621 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے رانا محمد حیات خان نے ایک لاکھ 24 ہزار 385 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 77 ہزار 2 سو 11 تھی جن میں سے 2 لاکھ 89 ہزار 4 سو34 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 7 ہزار 4 سو 53 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 60.65 فیصد رہا۔
- این اے 141 (اوکاڑہ ون): مسلم لیگ (ن) کے ندیم عباس 92 ہزار 841 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے سید شمس علی شاہ بخاری نے 60 ہزار 271 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 52 ہزار 61 تھی جن میں سے 2 لاکھ 72 ہزار 2 سو95 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 9 ہزار 4 سو 18 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 60.23 فیصد رہا۔
- این اے 142 (اوکاڑہ ٹو): مسلم لیگ (ن) کے ریاض الحق ایک لاکھ 40 ہزار 733 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے راؤ حسن سکندر نے 76 ہزار 592 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 21 ہزار8 سو73 تھی جن میں سے 2 لاکھ 39 ہزار 6 سو62 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 4 ہزار 4 سو 60 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 56.81 فیصد رہا۔
- این اے 143 (اوکاڑہ تھری): مسلم لیگ (ن) کے راؤ محمد اجمل خان ایک لاکھ 42 ہزار988 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے سید گلزار سبطین شاہ نے 89 ہزار 177 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 33 ہزار2 سو16 تھی جن میں سے 2 لاکھ 52 ہزار 1 سو98 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 5 ہزار 9 سو 26 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58.22 فیصد رہا۔
- این اے 144 (اوکاڑہ فور): مسلم لیگ (ن) کے محمد معین وٹو ایک لاکھ 18 ہزار 670 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل آزاد امیدوار میاں منظور احمد خان وٹو نے ایک لاکھ 5 ہزار585 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 31 ہزار9 سو48 تھی جن میں سے 2 لاکھ 48 ہزار21 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 5 سو 58 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57.42 فیصد رہا۔
- این اے 145 (پاکپتن ون): مسلم لیگ (ن) کے احمد رضا مانیکا ایک لاکھ 18 ہزار581 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے محمد شاہ کھگا نے 90 ہزار683 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 1 ہزار2 سو 50 تھی جن میں سے 2 لاکھ 88 ہزار 7 سو98 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 8 ہزار 7 سو 12 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57.62 فیصد رہا۔
- این اے 146 (پاکپتن ٹو): مسلم لیگ (ن) کے رانا اردات شریف خان ایک لاکھ 38 ہزار789 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے میاں محمد امجد جوئیہ نے ایک لاکھ 1 ہزار509 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 16 ہزار2 سو 9 تھی جن میں سے 3 لاکھ 7 ہزار 4 سو19 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 8 ہزار 4 سو 39 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 59.55 فیصد رہا۔
- این اے 147 (ساہیوال ون): مسلم لیگ (ن) کے سید عمران احمد شاہ ایک لاکھ 20 ہزار697 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے چوہدری نوریز شکور خان نے 86 ہزار462 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 80 ہزار9 سو 79 تھی جن میں سے 2 لاکھ 69 ہزار 5 سو63 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 49 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 56.04 فیصد رہا۔
- این اے 148 (ساہیوال ٹو): مسلم لیگ (ن) کے چوہدری محمد اشرف ایک لاکھ 28 ہزار880 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے ملک محمد یار نے 87 ہزار557 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 92 ہزار20 تھی جن میں سے 2 لاکھ 76 ہزار20 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار8 سو43 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 56.1 فیصد رہا۔
- این اے 149 (ساہیوال تھری): پاکستان تحریک انصاف کے رائے محمد مرتضیٰ اقبال ایک لاکھ 37 ہزار632 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے محمد طفیل نے ایک لاکھ 11 ہزار999 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 97 ہزار3 سو 31 تھی جن میں سے 2 لاکھ 83 ہزار 60 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 4 ہزار 4 سو 33 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 56.92 فیصد رہا۔
- این اے 150 (خانیوال ون): آزاد امیدوار ایک لاکھ 1 ہزار396 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے محمد رضا حیات ہراج نے 91 ہزار812 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 80 ہزار6 سو 5 تھی جن میں سے 2 لاکھ 27 ہزار 8 سو69 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 5 ہزار 4 سو14 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 59.87 فیصد رہا۔
- این اے 151 (خانیوال ٹو): مسلم لیگ (ن) کے محمد خان ڈاھا نے ایک لاکھ 11 ہزار 1 سو 98 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ تحریک انصاف کے احمد یار ہیراج ایک لاکھ 9 ہزار 520 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 4 ہزار 9 سو 46 تھی جن میں سے 2 لاکھ 37 ہزار 3 سو 92 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار 6 سو 38 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58.62 فیصد رہا۔
- این اے 152 (خانیوال تھری): پاکستان تحریک انصاف کے ظہور حسین قریشی نے ایک لاکھ 8 ہزار 7 سو 7 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے پیر محمد اسلم بودلا صدیقی 98 ہزار 938 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 1 ہزار 2 سو 77 تھی جن میں سے 2 لاکھ 35 ہزار 2 سو 35 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار 9 سو 83 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58.62 فیصد رہا۔
- این اے 153 (خانیوال فور): پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چوہدری افتخار ناظر نے ایک لاکھ 6 ہزار 2 سو 91 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ تحریک انصاف کے ملک غلام مرتضیٰ 76 ہزار 920 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 10 ہزار 8 سو 91 تھی جن میں سے 2 لاکھ 51 ہزار 8 سو 42 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 4 ہزار 5 سو 14 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 61.29 فیصد رہا۔
- این اے 154 (ملتان ون): تحریک انصاف کے احمد حسین نے 74 ہزار 2 سو 20 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سید عبدالقادر گیلانی 64 ہزار 257 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 85 ہزار 2 سو 33 تھی جن میں سے 2 لاکھ 19 ہزار 7 سو 37 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 5 ہزار 1 سو 3 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57.4 فیصد رہا۔
- این اے 155 (ملتان ٹو): تحریک انصاف کے ملک محمد عامر ڈوگر نے 1 لاکھ 35 ہزار 7سو 26 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے محمد طارق رشید 80 ہزار 993 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 85 ہزار 8 سو 10 تھی جن میں سے 2 لاکھ 39 ہزار 3 سو 43 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 2 ہزار 7 سو 19 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 49.27 فیصد رہا۔
- این اے 156 (ملتان تھری): تحریک انصاف کے مخدوم شاہ محمود قریشی نے 1 لاکھ 16 ہزار 2 سو 72 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے عامر سعید انصاری 84 ہزار 940 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 44 ہزار 7 سو 77 تھی جن میں سے 2 لاکھ 18 ہزار 7 سو 38 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار 39 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 49.87 فیصد رہا۔
- این اے 157 (ملتان فور): تحریک انصاف کے مخدوم زین حسین قریشی نے 77 ہزار 3 سو 71 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سید علی موسیٰ گیلانی 70 ہزار 830 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 90 ہزار 7 سو 25 تھی جن میں سے 2 لاکھ 23 ہزار 7 سو 55 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 4 ہزار 233 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57.27 فیصد رہا۔
- این اے 158 (ملتان فائیو): تحریک انصاف کے محمد ابراہیم خان نے 83 ہزار 3 سو 4 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سید یوسف رضا گیلانی 74 ہزار 443 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 36 ہزار 3 سو 91 تھی جن میں سے 2 لاکھ 47 ہزار 6 سو 75 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 5 ہزار 690 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 56.76 فیصد رہا۔
- این اے 159 (ملتان 6): تحریک انصاف کے رانا محمد قاسم نون نے 1 لاکھ 2 ہزار 6 سو 6 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے محمد ذوالفقار بخاری 99 ہزار 374 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 13 ہزار 257 تھی جن میں سے 2 لاکھ 26 ہزار 7 سو 85 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 628 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 56.48 فیصد رہا۔
- این اے 160 (لودھراں ون): پاکستان مسلم لیگ (ن) کے عبدالرحمٰن خان کانجو نے 1 لاکھ 25 ہزار 7 سو 40 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے محمد اختر خان کانجو 1 لاکھ 15 ہزار 321 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 56 ہزار 24 تھی جن میں سے 2 لاکھ 74 ہزار 5 سو 19 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 984 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 60.2 فیصد رہا۔
- این اے 161 (لودھراں ٹو): تحریک انصاف کے میاں محمد شفیق نے 1 لاکھ 21 ہزار 3 سو ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے خان محمد صدیق بلوچ 1 لاکھ 16 ہزار 93 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 56 ہزار 927 تھی جن میں سے 2 لاکھ 63 ہزار 772 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 4 ہزار 924 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57.73 فیصد رہا۔
- این اے 162 (وہاڑی ون): مسلم لیگ (ن) کے چوہدری فقیر احمد نے 81 ہزار 956 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ تحریک انصاف کے خان محمد چوہان 58 ہزار 602 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 23 ہزار 613 تھی جن میں سے 2 لاکھ 36 ہزار 850 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 623 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 55.91 فیصد رہا۔
- این اے 163 (وہاڑی ٹو): مسلم لیگ (ن) کے ساجد مہدی نے 70 ہزار 325 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ تحریک انصاف کے محمد اسحٰق خان خاکوانی 56 ہزار 873 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 77 ہزار 502 تھی جن میں سے 2 لاکھ 18 ہزار 456 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 491 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57.87 فیصد رہا۔
- این اے 164 (وہاڑی تھری): تحریک انصاف کے طاہر اقبال نے 82 ہزار 84 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ مسلم لیگ (ن) کی بیگم تحمینہ دولتانہ 68 ہزار 198 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 8 ہزار 197 تھی جن میں سے 2 لاکھ 35 ہزار 25 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 5 ہزار 569 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57.58 فیصد رہا۔
- این اے 165 (وہاڑی فور): تحریک انصاف کے اورنگزیب خان نے 99 ہزار 287 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے سعید احمد خان 65 ہزار 536 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 86 ہزار 581 تھی جن میں سے 2 لاکھ 17 ہزار 992 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 4 ہزار 170 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 56.39 فیصد رہا۔
- این اے 166 (بہاولنگر): آزاد امیدوار محمد عبدالغفار وٹو نے 1 لاکھ 1 ہزار 811 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ تحریک انصاف کی سید محمد اصغر 93 ہزار 20 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 56 ہزار 995 تھی جن میں سے 2 لاکھ 24 ہزار 614 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 5 ہزار 156 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 62.92 فیصد رہا۔
- این اے 167 (بہاولنگر ٹو): مسلم لیگ (ن) کے عالم داد لالیکا نے 91 ہزار 349 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ آزاد امیدوار محمد اعظم 22 ہزار 41 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 79 ہزار 417 تھی جن میں سے 2 لاکھ 15 ہزار 560 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 500 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 56.81 فیصد رہا۔
- این اے 168 (بہاولنگر تھری): مسلم لیگ (ن) کے احسان الحق باجوہ نے 1 لاکھ 24 ہزار 218 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ تحریک انصاف کی فاطمہ طاہر چیمہ 74 ہزار 517 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 2 ہزار 412 تھی جن میں سے 2 لاکھ 31 ہزار 433 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 4 ہزار 212 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 56.51 فیصد رہا۔
- این اے 169 (بہاولنگر فور): مسلم لیگ (ن) کے نور الحسن تنویر نے 91 ہزار 763 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ مسلم لیگ (ف) کے محمد اعجاز الحق 72 ہزار 461 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 1 ہزار 644 تھی جن میں سے 2 لاکھ 47 ہزار 781 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 4 ہزار 949 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 60.34 فیصد رہا۔
- این اے 170 (بہاولپور ون): تحریک انصاف کے محمد فاروق اعظم مالک نے 84 ہزار 495 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے محمد بلیغ الرحمٰن 74 ہزار 694 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 60 ہزار 608 تھی جن میں سے 1 لاکھ 88 ہزار 576 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار 112 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 52.29 فیصد رہا۔
- این اے 171 (بہاولپور ٹو): مسلم لیگ (ن) کے میاں ریاض حسین پیر زادہ نے 99 ہزار 202 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ تحریک انصاف کے چوہدری نعیم الدین وڑائچ 88 ہزار 297 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 4 ہزار 823 تھی جن میں سے 2 لاکھ 42 ہزار 707 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 255 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 59.95 فیصد رہا۔
- این اے 172 (بہاولپور تھری): پاکستان مسلم لیگ کے چوہدری طارق بشیر چیمہ نے 1 لاکھ 6 ہزار 383 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے سعود مجید 1 لاکھ 1 ہزار 971 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 57 ہزار 821 تھی جن میں سے 2 لاکھ 29 ہزار 275 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 4 ہزار 594 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 64.08 فیصد رہا۔
- این اے 173 (بہاولپور فور): پاکستان مسلم لیگ (ن) کے میاں نجیب الدین اویسی نے 86 ہزار 142 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ تحریک انصاف کی خدیجہ عامر 60 ہزار 211 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 89 ہزار 937 تھی جن میں سے 2 لاکھ 18 ہزار 462 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 8 ہزار 413 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 56.02 فیصد رہا۔
- این اے 174 (بہاولپور فائیو): تحریک انصاف کے مخدوم سید سمیع الحسن گیلانی نے 63 ہزار 884 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ آزاد امیدوار پرنس بہاول عباس عباسی 58 ہزار 92 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 68 ہزار 433 تھی جن میں سے 1 لاکھ 94 ہزار 25 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 925 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 52.68 فیصد رہا۔
- این اے 175 (رحیم یار خان ون): تحریک انصاف کے سید مبین احمد نے 96 ہزار 967 ووٹ حاصل کرکے کامیابی سمیٹی جبکہ پیپلز پارٹی کے خواجہ غلام رسول 89 ہزار 113 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 29 ہزار 706 تھی جن میں سے 2 لاکھ 42 ہزار 744 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 210 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 56.49 فیصد رہا۔
- این اے 176 (رحیم یار خان ٹو): مسلم لیگ (ن) کے شیخ فیاض الدین نے 78 ہزار 536 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ تحریک انصاف کے میاں غوث محمد 59 ہزار 860 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 94 ہزار 282 تھی جن میں سے 2 لاکھ 16 ہزار 229 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 5 ہزار 80 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 54 اعشاریہ 84 فیصد رہا۔
- این اے 177 (رحیم یار خان تھری): تحریک انصاف کے مخدوم خسرو بختیار نے ایک لاکھ 768 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے مخدوم شہاب الدین 64 ہزار645 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 9 ہزار 141 تھی جن میں سے 2 لاکھ 23 ہزار 836 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 7 ہزار 118 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 54 اعشاریہ 71 فیصد رہا۔
- این اے 178 (رحیم یار خان فور): پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے سید مصطفیٰ محمود نے 93ہزار 44 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے محمد طارق 50 ہزار 723 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 63 ہزار 566 تھی جن میں سے 2 لاکھ 4 ہزار307 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 6 ہزار934 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 56 اعشاریہ 2 فیصد رہا۔
- این اے 179 (رحیم یار خان 5): پاکستان تحریک انصاف کے جاوید اقبال نے ایک لاکھ 10 ہزار827 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے میاں امتیاز احمد 88 ہزار795 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 42 ہزار 531 تھی جن میں سے 2 لاکھ 53 ہزار 343 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 4ہزار 9 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57 اعشاریہ 25 فیصد رہا۔
- این اے 180 (رحیم یار خان 6): پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سید مرتضیٰ محمود نے 71 ہزار 988 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے محمد ارشد خان لغاری 54 ہزار990 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ86 ہزار 772 تھی جن میں سے 2 لاکھ 27 ہزار 640 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 6 ہزار957 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58 اعشاریہ 86 فیصد رہا۔
- این اے 181 (مظفر گڑھ ون): آزاد امیدوار محمد شبیر علی 64 ہزار 12 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ آزاد امیدوار ملک سلطان محمود 54 ہزار 2 سو 53 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں کل ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 26 ہزار 2 سو 17 تھی جن میں سے 2 لاکھ 4 ہزار 3 سو 42 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 5 سو 15 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 62.56 رہا۔
- این اے 182 (مظفر گڑھ ٹو): پیپلز پارٹی کے مہر ارشاد احمد خان 53 ہزار 54 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ پاکستان عوامی راج کے جمشید دستی 50 ہزار 5 سو 66 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں مجموعی طور پر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 34 ہزار 6 سو 53 تھی جن میں سے 2 لاکھ 4 ہزار 90 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 4 سو 91 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 60.99 فیصد رہا۔
- این اے 183 (مظفر گڑھ تھری): پیپلز پارٹی کے رضا ربانی 54 ہزار 9 سو 22 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ آزاد امیدوار فیاض حسین 39 ہزار 9 سو 22 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں مجموعی طور پر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 35 ہزار 3 سو 26 تھی جن میں سے 2 لاکھ 11 ہزار 9 سو 91 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 7 ہزار 6 سو 62 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 63.22 فیصد رہا۔
- این اے 184 (مظفر گڑھ فور): پیپلز پارٹی کے نوابزادہ افتخار احمد خان 54 ہزار 7 سو 78 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ آزاد امیدوار نوابزادہ منصور احمد خان دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں مجوعی طور پر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 55 ہزار 2 سو 41 تھی جن میں سے 2 لاکھ 7 ہزار 8 سو 85 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 9 ہزار 3 سو 80 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58.52 فیصد رہا۔
- این اے 185 (مظفر گڑھ فائیو): آزاد امیدوار مخدوم سید باسط احمد سلطان 94 ہزار 2 سو 82 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ تحریک انصاف کے محمد معظم علی خان 72 ہزار 8 سو 22 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 51ہزار 181 تھی جبکہ 2لاکھ 3ہزار 673 لوگوں نے حق رائے دہی کا اظہار کیا جبکہ 7ہزار 642 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58فیصد رہا۔
- این اے 186 (مظفر گڑھ 6): تحریک انصاف کے عامر طلال خان 62 ہزار 9 سو 15 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ پیپلز پارٹی کے محمد داؤد خان 52 ہزار 7 سو 90 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 27 ہزار 8 سو 73 تھی جن میں سے ایک لاکھ 97 ہزار ایک 33 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 5 سو 93 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 60.12 فیصد رہا۔
- این اے 187 (لیہ ون): تحریک انصاف کے عبدالمجید خان 93 ہزار 9 سو 3 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ آزاد امیدوار سردار بہادر احمد خان 88 ہزار 2 سو 25 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 57 ہزار 2 سو 52 تھی جن میں سے 2 لاکھ 90 ہزار 2 سو 88 لوگوں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 9 ہزار 5 سو 16 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 63.45 فیصد رہا۔
- این اے 188 (لیہ ٹو): تحریک انصاف کے نیاز احمد ایک لاکھ 9 ہزار 4 سو 20 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے سید محمد ثقلین بخاری ایک لاکھ 2 ہزار 9 سو 43 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 49 ہزار 98 تھی جن میں سے 2 لاکھ 87 ہزار 4 سو 93 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 8 ہزار 76 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 64.02 فیصد رہا۔
- این اے 189 (ڈیرہ غازی خان ون): تحریک انصاف کے خواجہ شیراز محمود 78 ہزار 5 سو 96 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ آزاد امیدوار میر بادشاہ خان قیصرانی 39 ہزار 5 سو 22 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 30 ہزار 9 سو 59 تھی جن میں سے ایک لاکھ 73 ہزار 2 سو 65 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 3 سو 85 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 52.35 فیصد رہا۔
- این اے 190 (ڈیرہ غازی خان ٹو): آزاد امیدوار محمد امجد فاروق خان کھوسہ 72 ہزار ایک 89 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ تحریک انصاف کے سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ 71 ہزار 9 سو 64 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 15 ہزار 2 سو 69 تھی جن میں سے ایک لاکھ 62 ہزار 8 سو 75 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 5 ہزار 59 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 51.66 رہا۔
- این اے 191 (ڈیرہ غازی خان تھری): تحریک انصاف کے زرتاج گل 79 ہزار 8 سو 17 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے سردار اویس احمد خان لغاری 54 ہزار 5 سو 48 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 80 ہزار 4 سو 14 تھی جن میں سے ایک لاکھ 92 ہزار 2 59 ووٹرز نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 3 سو 87 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹنگ ٹرن آؤٹ 50.54 فیصد رہا۔
- این اے 192 (ڈیرہ غازی خان فور): تحریک انصاف کے سردار محمد خان لغاری 80 ہزار 5 سو 22 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے میاں شہباز شریف 67 ہزار 6 سو 8 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 2 ہزار 4 سو 37 تھی جن میں سے ایک لاکھ 65 ہزار 9 سو 92 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 5 ہزار 6 سو 32 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 54.88 فیصد رہا۔
- این اے 193 (راجن پور ون): تحریک انصاف کے سردار جعفر خان لغاری 81 ہزار ایک 49 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ آزاد امیدوار سردار شیر علی گورچانی 46 ہزار 6 سو 93 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 10 ہزار 4 سو 53 تھی جن میں سے ایک لاکھ 72 ہزار 8 سو 52 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 8 سو 86 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 55.68 فیصد رہا۔
- این اے 194 (راجن پور ٹو): تحریک انصاف کے سردار نصراللہ خان دریشک 73 ہزار 2 سو 25 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ آزاد امیدوار حفیظ الرحمٰن خان دریشک 64 ہزار 5 سو 65 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 2 ہزار 2 سو 11 تھی جن میں سے ایک لاکھ 81 ہزار 20 افراد نے حق رائے دہی کا اظہار کیا جبکہ 7 ہزار 4 سو 35 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 59.90 فیصد رہا۔
- این اے 195 (راجن پور تھری): تحریک انصاف کے سردار ریاض محمود خان مزاری 89 ہزار 7 سو 96 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے خضر حسین مزاری 68 ہزار 8 سو 72 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹر ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 75ہزار 3 سو 26 تھی جن میں سے ایک لاکھ 74ہزار 8 سو 91 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 7 ہزار 3 سو 50 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 63.52 فیصد رہا۔
- این اے 196 (جیکب آباد): تحریک انصاف کے محمد میاں سومرو 92 ہزار 2 سو 74 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ پیپلز پارٹی کے اعجاز حسین جاکھرانی 86 ہزار 8 سو 76 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 86 ہزار 64 تھی جن میں سے 2 لاکھ 16 ہزار 7 سو 26 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 13 ہزار 6 سو 60 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 44.59 فیصد رہا۔
- این اے 197 (کشمور ): پیپلز پارٹی کے احسان الرحمٰن مزاری 84 ہزار 7 سو 42 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ متحدہ مجلس عمل کے شمشیر علی مزاری 47 ہزار 3 سو 26 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 54 ہزار 5 سو 42 تھی جن میں سے ایک لاکھ 65 ہزار 3 سو 33 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 15 ہزار 3 سو 40 ووٹوں کو مسترد کیا گیا جبکہ ووٹرز ٹرن آؤٹ 36.37 فیصد رہا۔
- این اے 198 (شکار پور ون): پیپلز پارٹی کے عابد حسین 64 ہزار ایک سو 87 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ آزاد امیدوار محمد ابراہیم جتوئی 44 ہزار 8 سو 29 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 5 ہزار 4 سو 10 تھی جن میں سے ایک لاکھ 53 ہزار ایک سو 9 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 7 ہزار 3 سو 28 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 50.13 فیصد رہا۔
- این اے 199 (شکارپور ٹو): گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے غوث بخش مہر 62 ہزار 7 سو 85 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ پیپلز پارٹی کے ذوالفقار علی کماریو نے 55 ہزار 9 سو 87 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 91 ہزار 5 سو 67 تھی جن میں سے ایک لاکھ 45 ہزار 47 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 8 ہزار 11 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 49.75 فیصد رہا۔
- این اے 200 (لاڑکانہ ون): پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو زرداری 84 ہزار 4 سو 26 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ متحدہ مجلس عمل کے راشد محمود سومرو 50 ہزار 2 سو ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 36 ہزار ایک سو 39 تھی جن میں سے ایک لاکھ 62 ہزار ایک سو 84 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 9 ہزار 7 سو 77 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 48.25 فیصد رہا۔
- این اے 201 (لاڑکانہ ٹو): پیپلز پارٹی کے خورشید احمد جونیجو 97 ہزار 51 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس اللہ بخش انڑ 69 ہزار ایک سو 11 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 67 ہزار ایک سو 16 تھی جن میں سے ایک لاکھ 93 ہزار 5 سو 12 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 10 ہزار 3 سو 82 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 52.71 رہا۔
- این اے 202 (قمبر شہداد کوٹ ون): پیپلز پارٹی کے آفتاب شعبان میرانی 72 ہزار ایک سو 69 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ متحدہ مجلس عمل کے 36 ہزار 48 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 24 ہزار 4 سو 2 تھی جن میں سے ایک لاکھ 38 ہزار 6 سو 8 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 10 ہزار 7 سو 27 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 42.73 فیصد رہا۔
- این اے 203 (قمبر شہداد کوٹ ون): پیپلز پارٹی کے میر عامر علی خان مگسی 80 ہزار 26 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ تحریک انصاف کے سخاوت علی 12 ہزار 9 سو 82 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 13 ہزار 6 سو 44 تھی جن میں سے ایک لاکھ 12 ہزار 7 سو 2 افراد نے حق رائے کا استعمال کیا جبکہ 7 ہزار 3 سو 75 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 35.93 فیصد رہا۔
- این اے 204 (گھوٹکی ون): پیپلز پارٹی کے خالد احمد خان لُنڈ 99 ہزار 8 سو 78 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ آزاد امیدوار عبدالحق عرف میاں مٹھو 91 ہزار 7 سو 39 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 66 ہزار 8 سو 42 تھی جن میں سے 2 لاکھ 14 ہزار ایک سو 27 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 10 ہزار 58 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58.37 فیصد رہا۔
- این اے 205 (گھوٹکی ٹو): آزاد امیدوار علی محمد خان مہر 71 ہزار 9 سو 43 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ پیپلز پارٹی کے احسان اللہ 41 ہزار 8 سو 43 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 39 ہزار 6 سو 99 تھی جن میں سے ایک لاکھ 71 ہزار 90 افراد نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 13 ہزار 4 سو 58 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 50.37 فیصد رہا۔
- این اے 206 (سکھر ون): پیپلز پارٹی کے سید خورشید شاہ 84 ہزار 7 سو 26 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ تحریک انصاف کے سید چاہر حسین شاہ 56 ہزار 6 سو 95 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹر ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 96 ہزار ایک سو 45 تھی جن میں سے ایک لاکھ 72 ہزار ایک سو 87 نے حق رائے دہی کا اظہار کیا جبکہ 9 ہزار 4 سو 3 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 68.14 فیصد رہا۔
- این اے 207 (سکھر ٹو): پیپلز پارٹی کے نعمان اسلام شیخ 69 ہزار 3 سو 79 ووٹ لے کامیاب رہے جبکہ تحریک انصاف کے مبین احمد 60 ہزار 89 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 74 ہزار 16 تھی جن میں سے ایک لاکھ 73 ہزار 7 سو 93 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 7 ہزار ایک سو 71 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 46.47 فیصد رہا۔
- این اے 208 (خیرپور ون): پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ ایک لاکھ 7 ہزار 8 سو 47 ووٹ لے کر کامیاب رہیں جبکہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے سید غوث علی شاہ 67 ہزار 4 سو 77 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 55 ہزار 2 سو 43 تھی جن میں سے ایک لاکھ 81 ہزار 2 سو 20 نے حق رائے دہی کا اظہار کیا جن میں سے 8 ہزار 7 سو 47 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 50.87 رہا۔
- این اے 209 (خیرپور ٹو): پیپلز پارٹی کے پیر فضل علی شاہ گیلانی 95 ہزار 9 سو 21 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے پیر صدرالدین شاہ 76 ہزار 46 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 34 ہزار 8 سو 25 تھی جن میں سے ایک لاکھ 87 ہزار 3 سو 6 نے حق رائے دہی کا اظہار کیا جبکہ 9 ہزار 7 سو 92 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 55.94 فیصد رہا۔
- این اے 210 (خیرپور تھری): پیپلز پارٹی کے سید جاوید علی شاہ جیلانی 90 ہزار 7 سو 18 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس 78 ہزار 5 سو 25 کے سید کاظم علی شاہ ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹر ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 84 ہزار 66 تھی جن میں سے ایک لاکھ 92 ہزار 8 سو 30 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 10 ہزار 3 سو 89 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 50.21 فیصد رہا۔
- این اے 211 (نوشہرو فیروز ون): پیپلز پارٹی کے سید ابرار علی شاہ ایک لاکھ 10ہزار 914 ووٹ حاصل کر کے کامیابی سمیٹی جبکہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے ظفر علی شاہ 80ہزار 485 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 87ہزار 304 تھی جن میں سے 2 لاکھ 14 ہزار 912 ووٹ حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 8ہزار 102 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 55.49 فیصد رہا۔
- این اے 212 (نوشہرو فیروز ٹو): پیپلز پارٹی کے ذوالفقار علی نے 90ہزار 266 ووٹ لے کر کامیابی سمیٹی جبکہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے غلام مرتضیٰ خان جتوئی 84ہزار 361 لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 69ہزار 531 تھی جن میں سے 2لاکھ 2ہزار 67 لوگوں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 7ہزار 976 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 54.68فیصد رہا۔
- این اے 213 (شہید بینظیر آباد ون): پیپلز پارٹی کے آصف علی زرداری نے ایک لاکھ ایک ہزار 362 ووٹ لے کر کامیابی سمیٹی جبکہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے سردار شیر محمد رند بلوچ 54 ہزار 344 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4لاکھ 18ہزار 775 تھی جن میں سے ایک لاکھ 96ہزار 246 افراد نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 11ہزار 97 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 55.79 رہا۔
- این اے 214 (شہید بینظیر آباد ٹو): پیپلز پارٹی کے سید غلام مصطفیٰ شاہ نے ایک لاکھ 10ہزار 902 ووٹ لے کر کامیابی سمیٹی جبکہ سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سید زین العابدین نے 54ہزار 676 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 56ہزار 838 تھی جن میں سے ایک لاکھ 99 ہزار 90 لوگوں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 11ہزار 97 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 55.79فیصد رہا۔
- این اے 215 (سانگھڑ ون): پیپلز پارٹی کے نوید ڈیرو نے 77ہزار 812 ووٹ لے کر کامیابی سمیٹی جبکہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے حاجی خدا بخش 77ہزار 227 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 13ہزار 950 تھی جن میں سے ایک لاکھ 72ہزار 246 افراد نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 7ہزار 767 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 54.86فیصد رہا۔
- این اے 216 (سانگھڑ ٹو): پیپلز پارٹی کی شازیہ مری نے 80ہزار 752 ووٹ لے کر کامیابی سمیٹی جبکہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے کشن چند پروانی 70ہزار 436 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2لاکھ 91ہزار 935 ووٹ رجسٹر تھے جن میں سے ایک لاکھ 68ہزار 202 لوگوں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 9ہزار 581 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 57۔62فیصد رہا۔
- این اے 217 (سانگھڑ تھری): پیپلز پارٹی کے روشن الدین جونیجو ایک لاکھ 2ہزار 361 لے کر کامیاب رہے جبکہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے مہر علی 43ہزار 757 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 45ہزار 442 تھی جن میں ایک لاکھ 64ہزار 391 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 6ہزار 313 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 47.59فیصد رہا۔
- این اے 218 (میر پور خاص ون): آزاد امیدوار علی نواز شاہ 75ہزار 795 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ پیپلز پارٹی کے پیر حسان علی شاہ 67ہزار 552 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 50ہزار 604 تھی جن میں سے ایک لاکھ 77ہزار 521 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 6ہزار 782 ووٹ کسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 50.63 فیصد رہا۔
- این اے 219 (میر پور خاص ٹو): پیپلز پارٹی کے میر منور علی تالپور ایک لاکھ 5ہزار 823 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے ارباب غلام رحیم 51ہزار 145 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 45ہزار 734 تھی جن میں سے ایک لاکھ 84ہزار 603 افراد نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 8ہزار 998 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 53.39 فیصد رہا۔
- این اے 220 (عمر کوٹ): پیپلز پارٹی کے نواب محمد یوسف تالپور نے ایک لاکھ 62ہزار 979 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی ایک لاکھ 4ہزار 267 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4لاکھ 61ہزار 867 تھی جن میں سے 2لاکھ 86ہزار 159 افراد نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 11ہزار 473 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 61.96 فیصد رہا۔
- این اے 221 (تھرپارکر ون): پیپلز پارٹی کے پیر نور محمد شاہ جیلانی 79ہزار 98 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی 72ہزار 127 لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2لاکھ 42ہزار 458 تھی جن میں سے ایک لاکھ 66ہزار 527 افراد نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 9ہزار 941 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 68.68 فیصد رہا۔
- این اے 222 (تھرپارکر ٹو): پیپلز پارٹی کے مہیش کمار ملانی ایک لاکھ 6ہزار 630 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے ارباب ذکااللہ 87ہزار 251 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 31ہزار 872 تھی جن میں سے 2لاکھ 35ہزار 340 لوگوں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 12ہزار 763ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 70.91 فیصد رہا۔
- این اے 223 (مٹیاری): پیپلز پارٹی کے مخدوم جمیل الزمان ایک لاکھ 9ہزار 960 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے مخدوم فضل حسین قریشی 50ہزار 366 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 42ہزار 906 تھی جس میں سے ایک لاکھ 85ہزار 379 افراد نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 5ہزار 861 ووٹ مسترد کیے گئے جبکہ ووٹرز ٹرن آؤٹ 54.06فیصد رہا۔
- این اے 224 (ٹنڈو الہیار): پیپلز پارٹی کے ذوالفقار بچانی 97 ہزار 147 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ گرینڈ ڈیمو کریٹنگ لائنس کے محمد محسن 70ہزار 914 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 65ہزار 182 تھی جس میں سے ایک لاکھ 97ہزار 368 افراد نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 7ہزار 845 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 54.05 فیصد رہا۔
- این اے 225 (حیدرآباد ون): پاکستان پیپلز پارٹی کے سید حسین طارق 81ہزار 983 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ تحریک انصاف کے خاوند بخش غلام محمد 50ہزار 968 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 3ہزار 478 تھی جن میں سے ایک لاکھ 45ہزار 981 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 5ہزار 560 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 48.1 فیصد رہا۔
- این اے 226 (حیدرآباد ٹو): متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے صابر حسین 46ہزار 646 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے جمشید علی شیخ 38ہزار 672 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 74ہزار 82 تھی جن میں سے ایک لاکھ 48ہزار 83 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 2ہزار 374 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 39.59 فیصد رہا۔
- این اے 227 (حیدرآباد تھری): متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے صلاح الدین 52ہزار 53 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ تحریک انصاف کے کیو محمد خان 41ہزار 513 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 72ہزار 26 تھی جن میں سے ایک لاکھ 48ہزار 399 نے حق رائے دہی کا اظہار کیا جبکہ 3ہزار 196 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 39.89 فیصد رہا۔
- این اے 228 (ٹنڈو محمد خان): پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر 76ہزار 67 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے میر علی نواز تالپور 45ہزار 159 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2لاکھ 74ہزار 941 تھی جن میں سے ایک لاکھ 47ہزار 114 افراد نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 7ہزار 38ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 53.51 رہا۔
- این اے 229 (بدین ون): پیپلز پارٹی کے میر غلام علی تالپور 96ہزار 977 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے محمد حسام مرزا 81ہزار 828 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 84ہزار 150 تھی جس میں سے 2لاکھ 3 ہزار 443 افراد نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 8ہزار 178 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 52.96 فیصد رہا۔
- این اے 230 (بدین ٹو): گرینڈ ڈیمو مریٹک الائنس کی فہمیدا مرزا نے 96ہزار 875 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ پیپلز پارٹی کے رسول بخش چانڈیو 96ہزار 15ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز 3لاکھ 71 ہزار 879 تھی جن میں سے 2لاکھ 18ہزار 319 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 10ہزار 263 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 58017 فیصد رہا۔
- این اے 231 (سجاول): پیپلز پارٹی کے سید ایاز علی شاہ شیرازی ایک لاکھ 29ہزار 980 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ متحدہ مجلس عمل کے مولوی محمد صالح 11ہزار 177 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 48ہزار 864 تھی جس میں سے ایک لاکھ 60ہزار 109 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 7ہزار 285 ووٹر مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 45.89 فیصد رہا۔
- این اے 232 (ٹھٹہ): پیپلز پارٹی کی شمس النسا ایک لاکھ 52ہزار 691 ووٹ لے کر کامیاب رہیں جبکہ تحریک انصاف کے ارسلان بخش بروہی 18ہزار 900 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4لاکھ 40ہزار 329 تھی جن میں سے ایک لاکھ 91ہزار 116 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 8ہزار 682 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 43.41 فیصد رہا۔
- این اے 233 (جامشورو): پیپلز پارٹی کے سکندر علی روہو پوتو ایک لاکھ 33ہزار 492 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سید جلال محمود 81ہزار 289 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4لاکھ 26 ہزار 469 تھی جن میں سے 2لاکھ 40ہزار 323 نے حق رائے کا استعمال کیا جبکہ 10ہزار 917 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 56.35 فیصد رہا۔
- این اے 234 (دادو ون): پاکستان پیپلز پارٹی کے عرفان علی لغاری 96ہزار 38ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ تحریک انصاف کے لیاقت علی جتوئی 82ہزار 730 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 73 ہزار 589 تھی جن میں سے ایک لاکھ 88ہزار 334 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 6ہزار 571 ووٹوں کو مسترد کیا گیا اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 50.41فیصد رہا۔
- این اے 235 (دادو ٹو): پیپلز پارٹی کے رفیق احمد جمالی 81ہزار 200 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے کریم علی جتوئی 63ہزار 8 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 59 ہزار 762 تھی جن میں سے ایک لاکھ 78ہزار 696 افراد نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 9ہزار 290 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 49.67 رہا۔
- این اے 236 (ملیر ون): پیپلز پارٹی جام عبدالکریم بجر 66ہزار 623 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ تحریک انصاف کے مسرور علی 26ہزار 456 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2لاکھ 33ہزار 88 تھی جن میں سے ایک لاکھ 17ہزار 437 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ ایک ہزار 978 ووٹر مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 50.4 فیصد رہا۔
- این اے 237 (ملیر ٹو): تحریک انصاف کے جمیل احمد خان 33ہزار 280 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ 31ہزار 907 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2لاکھ 83ہزار 882 تھی جن میں سے ایک لاکھ 19ہزار 870 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 2ہزار 184 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 42.23 فیصد رہا۔
- این اے 238 (ملیر تھری): پیپلز پارٹی کے سید رفیع اللہ 29ہزار 598 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ پاکستان راہ حق پارٹی کے حافظ اورنگزیب 19ہزار 463 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2لاکھ 34ہزار 616 تھی جن میں سے ایک لاکھ 3ہزار 223 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 2ہزار 815 ووٹ مسترد کیے گئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 44فیصد رہا۔
- این اے 239 (کورنگی کراچی ون): پاکستان تحریک انصاف کے محمد اکرم 69ہزار 147 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سہیل منصور خواجہ 68ہزار 811 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5لاکھ 28ہزار 732 تھی جن میں سے 2لاکھ 24ہزار 218 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 3ہزار 281 ووٹوں کو مسترد کیا گیا اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 42.41 فیصد رہا۔
- این اے 240 (کورنگی کراچی ٹو): متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اقبال محمد علی خان 61ہزار 165 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ تحریک لبیک پاکستان کے محمد آصف 30ہزار 535 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4لاکھ 75ہزار 523 تھی جن میں سے ایک لاکھ 77ہزار 759 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 2ہزار 801 ووٹوں کو مسترد کیا گیا اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 37.38 فیصد رہا۔
- این اے 241 (کورنگی، کراچی تھری): سے پاکستان تحریک انصاف کے فہیم خان 26 ہزار 706 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے محمد معین عامر پیرزادہ نے 23 ہزار 873 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 14 ہزار 4 سو 50 تھی جن میں سے ایک لاکھ 14 ہزار 72 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 2 ہزار 2 سو 60 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 36.28 فیصد رہا۔
- این اے 242 (کراچی شرقی ون): پاکستان تحریک انصاف کے سیف الرحمان 27 ہزار 333 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے محمد اقبال نے 11 ہزار 823 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 83 ہزار 3 سو 73 تھی جن میں سے 70 ہزار 7 سو 11 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ ایک ہزار 6 سو 61 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 38.56 فیصد رہا۔
- این اے 243 (کراچی شرقی ٹو): پاکستان تحریک انصاف کے عمران خان نیازی 91 ہزار 358 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سید علی رضا نے 24 ہزار 82 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 1 ہزار 8 سو 33 تھی جن میں سے ایک لاکھ 65 ہزار 2 سو 98 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 2 ہزار 2 سو 80 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 41.14 فیصد رہا۔
- این اے 244 (کراچی شرقی تھری): پاکستان تحریک انصاف کے سید علی حیدر زیدی 69 ہزار 475 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ نواز کے مفتاح اسمعیل احمد نے 31 ہزار 247 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 7 ہزار 3 سو 63 تھی جن میں سے ایک لاکھ 70 ہزار 7 سو 11 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 2 ہزار 7 سو 16 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 41.91 فیصد رہا۔
- این اے 245 (کراچی شرقی فور): پاکستان تحریک انصاف کے عامر لیاقت حسین 56 ہزار 615 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے فاروق ستار نے 35 ہزار247 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 43 ہزار 5 سو 40 تھی جن میں سے ایک لاکھ 66 ہزار 3 سو 3 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 2 ہزار 8 سو 64 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 37.49 فیصد رہا۔
- این اے 246 (کراچی جنوبی ون): پاکستان تحریک انصاف کے عبدالشکور شاد 52 ہزار 750 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل تحریک لبیک پاکستان کے احمد بخش نے 42 ہزار 345 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 36 ہزار 6 سو 88 تھی جن میں سے 2 لاکھ 6 ہزار 5 سو 77 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار 4 سو 68 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 38.49 فیصد رہا۔
- این اے 247 (کراچی جنوبی ٹو): پاکستان تحریک انصاف کے عارف الرحمان علوی 91 ہزار 20 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل تحریک لبیک پاکستان کے سید زمان علی جعفری نے 24 ہزار 680 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 43 ہزار 9 سو 64 تھی جن میں سے 2 لاکھ 19 ہزار 37 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 2 ہزار 5 سو 91 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 40.27 فیصد رہا۔
- این اے 248 (کراچی غربی ون): پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے عبدالقادر پٹیل 35 ہزار 124 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے سردار عزیز نے 34 ہزار 101 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 3 ہزار 2 سو 58 تھی جن میں سے ایک لاکھ 24 ہزار 6 سو 72 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار78 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 41.11 فیصد رہا۔
- این اے 249 (کراچی غربی ٹو): پاکستان تحریک انصاف کے محمد فیصل واڈا 35 ہزار 344 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ نواز کے میاں محمد شہباز شریف نے 34 ہزار 626 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 31 ہزار 4 سو 30 تھی جن میں سے ایک لاکھ 31 ہزار 1 سو 85 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 2 ہزار 6 سو 84 ووٹ مسترد ہوئے۔
- این اے 250 (کراچی غربی تھری): پاکستان تحریک انصاف کے عطاءاللہ 36 ہزار 49 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے فیاض قائم خانی نے 29 ہزار 86 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 6 سو 75 تھی جن میں سے ایک لاکھ 49 ہزار 8 سو 53 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار 1 سو 36 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 37.4 فیصد رہا۔
- این اے 251 (کراچی غربی فور): متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سید امین الحق 56 ہزار 888 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے محمد اسلم نے 33 ہزار462 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 5 ہزار 6 سو 52 تھی جن میں سے ایک لاکھ 77 ہزار 7 سو 29 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار 3 سو 25 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 43.81 فیصد رہا۔
- این اے 252 (کراچی غربی فائیو): پاکستان تحریک انصاف کے آفتاب جہانگیر 21 ہزار 65 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے عبدالقادر خانزادہ نے 17 ہزار 858 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 19 ہزار 42 تھی جن میں سے 86 ہزار 7 سو 57 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 2 ہزار 2 سو 15 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 39.61 فیصد رہا۔
- این اے 253 (کراچی وسطی ون): متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اسامہ قادری 52 ہزار 426 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے محمد اشرف جبار نے 39 ہزار 145 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 4 ہزار 53 تھی جن میں سے ایک لاکھ 54 ہزار16 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ ایک ہزار 7 سو 70 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 38.12 فیصد رہا۔
- این اے 254 (کراچی وسطی ٹو): پاکستان تحریک انصاف کے محمد اسلم خان 75 ہزار 702 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے شیخ صلاح الدین نے 48 ہزار 813 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 7 ہزار 4 سو 38 تھی جن میں سے ایک لاکھ 98 ہزار 8 سو 97 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 2 ہزار 8 سو 34 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 39.2 فیصد رہا۔
- این اے 255 (کراچی وسطی تھری): متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے خالد مقبول صدیقی 59 ہزار 807 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے محمود باقی مولوی نے 50 ہزار 352 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 60 ہزار 1 سو 10 تھی جن میں سے ایک لاکھ 74 ہزار 4 سو 6 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 2 ہزار 1 سو 53 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 37.91 فیصد رہا۔
- این اے 256 (کراچی وسطی فور): پاکستان تحریک انصاف کے محمد نجیب ہارون 89 ہزار 850 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے عامر ولی الدین چشتی نے 45 ہزار 575 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 89 ہزار 6 سو 65 تھی جن میں سے 2 لاکھ 1 ہزار 9 سو 84 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار 1 سو 18 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 41.25 فیصد رہا۔
- این اے 257 (قلعہ سیف اللہ کم ژوب کم شیرانی): متحدہ مجلس عمل پاکستان کے عبدالواسع 43 ہزار 851 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے اللہ نور نے 22 ہزار 446 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 69 ہزار 5 سو 75 تھی جن میں سے ایک لاکھ 26 ہزار 3 سو 11 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 8 ہزار 3 سو 39 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 46.86 فیصد رہا۔
- این اے 258 (لورالائی کم موسیٰ خیل کم دکی کم ہرنائی): بلوچستان عوامی پارٹی کے محمد اسرار ترین 42 ہزار 938 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل متحدہ مجلس عمل پاکستان کے عامر زمان نے 38 ہزار 457 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 13 ہزار 8 سو 91 تھی جن میں سے ایک لاکھ 65 ہزار 3 سو 56 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 6 ہزار 7 سو 73 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 52.68 فیصد رہا۔
- این اے 259 (ڈیرہ بگٹی، کوہلو، بارکھان، سبی اور لہری): پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سردار میر باز محمد کھیتران نے 17 ہزار 5 سو 78 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے بابر مرغزائی نے 5 ہزار 4 سو 22 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 6 ہزار 6 سو 99 تھی جس میں سے 3 لاکھ 55 ہزار 3 سو 16 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 11 ہزار 5 سو 8 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 44.79 فیصد رہا۔
- این اے 260 (نصیر آباد کم کچھی کم جھل مگسی): بلوچستان عوامی پارٹی کے خالد حسین مگسی 53 ہزار 330 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے سردار یار محمد رند نے 40 ہزار 188 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 65 ہزار 8 سو 62 تھی جن میں سے ایک لاکھ 43 ہزار 2 سو 14 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 13 ہزار 5 سو 97 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 39.14 فیصد رہا۔
- این اے 261 (جعفر آباد کم صحبت پور): پاکستان تحریک انصاف کے میر خان محمد جمالی 45 ہزار 222 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے میر چنگیز خان جمالی نے 27 ہزار 563 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 10 ہزار 7 سو 82 تھی جن میں سے ایک لاکھ 20 ہزار 8 سو 48 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 10 ہزار 2 سو 55 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 38.89 فیصد رہا۔
- این اے 262 (پشین): متحدہ مجلس عمل پاکستان کے کمال الدین 50 ہزار 258 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے محمد عیسیٰ خان نے 28 ہزار 344 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 54 ہزار 3 سو 66 تھی جن میں سے ایک لاکھ 21 ہزار 7 سو 72 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 4 ہزار 4 سو 43 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 47.87 فیصد رہا۔
- این اے 263 (قلعہ عبداللہ): متحدہ مجلس عمل پاکستان کے صلاح الدین 37 ہزار 971 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل عوامی نیشنل پارٹی کے اصغر خان نے 21 ہزار 417 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 32 ہزار 6 سو 13 تھی جن میں سے 95 ہزار 4 سو 50 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار 4 سو 18 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 41.03 فیصد رہا۔
- این اے 264 (کوئٹہ ون): متحدہ مجلس عمل پاکستان کے عصمت اللہ 14 ہزار 887 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل بلوچستان عوامی پارٹی کے ملک عبدالولی کاکڑ نے 10 ہزار 71 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 75 ہزار 7 سو 44 تھی جن میں سے 69 ہزار 8 سو 87 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 2 ہزار 5 سو 96 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 39.77 فیصد رہا۔
- این اے 265 (کوئٹہ ٹو): پاکستان تحریک انصاف کے عصمت اللہ 25 ہزار 973 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل بلوچستان عوامی پارٹی کے میر لشکری رئیسانی نے 20 ہزار 389 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 21 ہزار 1 سو 17 تھی جن میں سے ایک لاکھ 18 ہزار 1 سو 53 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 3 ہزار 4 سو 22 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 36.79 فیصد رہا۔
- این اے 266 (کوئٹہ تھری): بلوچستان نیشنل پارٹی کے آغا حسن بلوچ 20 ہزار 34 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل متحدہ مجلس عمل پاکستان کے حافظ حسین احمد نے 11 ہزار 57 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 87 ہزار 5 سو 39 تھی جن میں سے 64 ہزار 3 سو 20 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 2 ہزار 7 سو 79 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 34.3 فیصد رہا۔
- این اے 267 (مستونگ کم شہید سکندر آباد کم قلات): متحدہ مجلس عمل پاکستان کے سید محمود شاہ 26 ہزار 645 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل بلوچستان نیشنل پارٹی کے منظور احمد بلوچ نے 25 ہزار 738 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 39 ہزار 1 سو 61 تھی جن میں سے ایک لاکھ 16 ہزار 3 سو 72 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 5 ہزار 5 سو 32 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 48.66 فیصد رہا۔
- این اے 268 (چاغی کم نوشکی کم خاران): متحدہ مجلس عمل پاکستان کے محمد عثمان خان بدینی ایک ہزار 210 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل بلوچستان نیشنل پارٹی کے محمد ہاشم نے ایک ہزار 137 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 34 ہزار 2 سو 91 تھی جن میں سے 4 ہزار 1 سو 27 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 1 سو 27 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 1.76 فیصد رہا۔
- این اے 269 (خضدار): بلوچستان نیشنل پارٹی کے محمد اختر مینگل52 ہزار 875 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل بلوچستان عوامی پارٹی کے محمد خالد بزنجو نے 19 ہزار 720 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 28 ہزار 5 سو 47 تھی جن میں سے ایک لاکھ 24 ہزار 1 سو 65 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 10 ہزار5 سو 5 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 54.32 فیصد رہا۔
این اے 270 ( پنجگور، واشک، آواران): بلوچستان عوامی پارٹی کے احسان اللہ نے 18 ہزار 5 سو 68 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ متحدہ مجلس عمل کے عطا اللہ بلوچ نے 15 ہزار 9 سو 12 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 31 ہزار7 سو 28 تھی جس میں سے 93 ہزار 7 سو 96 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم مسترد ووٹوں کی تعداد 6 ہزار ایک سو 52 رہی اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 40.48 فیصد رہا۔
این اے 271 (کیچ): بلوچستان عوامی پارٹی کی زبیدہ جلال 32 ہزار 866 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائیں جبکہ ان کے مدمقابل بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے سید احسن شاہ نے 20 ہزار 583 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 22 ہزار 6 سو 31 تھی جن میں سے 87 ہزار 9 سو 55 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 2 ہزار6 سو 5 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 39.51 فیصد رہا۔
- این اے 272 (لسبیلہ کم گوادر): آزاد امیدوار محمد اسلم بھوتانی 68 ہزار 804 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل بلوچستان عوامی پارٹی کے جام کمال خان نے 63 ہزار 275 ووٹ حاصل کیے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 56 ہزار 8 سو 79 تھی جن میں سے ایک لاکھ 99 ہزار 9 سو 18 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 10 ہزار4 سو 33 ووٹ مسترد ہوئے اور ووٹرز ٹرن آؤٹ 56.02 فیصد رہا۔
صوبائی اسمبلیوں کے نتائج
الیکشن کمیشن کے مطابق سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں کی مجموعی طور پر 570 نشستوں کے غیر حتمی سرکاری نتائج موصول ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
پنجاب
پنجاب کی 295 نشستوں کے غیر حتمی سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو 129 نشستوں کے ساتھ برتری حاصل ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف 123 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
سندھ
سندھ سے موصول ہونے والے 129 نشستوں کے غیر حتمی سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی 75 نشستوں پر کامیابی حاصل کر چکی ہے تحریک انصاف 23 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
خیبرپختونخوا
خیبر پختونخوا کی 96 نشستوں کے نتائج میں بھی تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل ہے اور اب تک 65 نشستیں وہ اپنے نام کر چکی ہے جبکہ متحدہ مجلس عمل 10 نشستیں حاصل کرچکی ہے۔
بلوچستان
غیر حتمی سرکاری نتائج کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی 50 نشستوں کے نتائج میں بلوچستان عوامی پارٹی 15 نشستوں کے ساتھ پہلے جبکہ متحدہ مجلس عمل 9 نشستوں پر کامیابی کے ساتھ دوسرے نمبر پر پے۔
الیکشن کمیشن کا مؤقف
انتخابی نتائج
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ندیم قاسم نے پریس کانفرنس میں میڈیا کو انتخابات 2018 ٹرن آؤٹ کے حوالے سے بتایا کہ قومی اسمبلی کی 270 نشستوں کے لیے ووٹر ٹرن آؤٹ 51.85 فیصد، بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے 44.79 فیصد، خیبرپختونخوا میں 45.52 فیصد، پنجاب میں 55.09 فیصد جبکہ سندھ اسمبلی کے لیے ٹرن آؤٹ 48.11 فیصد رہا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو فی الحال تحریری طور پر کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی، انتخابی عمل کے حوالے سے شکایات ریٹرننگ افسر کو جمع کروائی جاتی ہے جن کے پاس ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا بھی اختیار ہوتا ہے جبکہ مسترد شدہ ووٹ پر بھی نظر ثانی کرسکتے ہیں۔
’نتائج میں صرف دو گھنٹے تاخیر ہوئی‘
اس سے قبل چیف الیکشن کمشنر سردار رضا نے 26 جولائی کو علی الصبح 4 بجے پریس کانفرنس کرتے ہوئے الیکشن کے پہلے غیر حتمی نتیجے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی -11 راولپنڈی سے پی ٹی آئی کے امیدوار چوہدری عدنان 43 ہزار 79 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے راجا ارشد محمود 24 ہزار 52 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے انتخابی عمل میں بھرپور حصہ لینے پر قوم کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں انتخابی نتائج کی تاخیر سے متعلق مکمل علم ہے، رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) کو پہلی بار اتنے بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے نتائج میں صرف دو گھنٹے تاخیر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات سو فیصد صاف و شفاف ہوئے ہیں،آئندہ چند گھنٹوں میں نتائج تیزی سے آنا شروع ہوجائیں گے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے الیکشن کے نتائج کو یکسر مسترد کردیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مفاد کی خاطر ہم نے اس سے قبل مختلف معاملات پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا، لیکن اب مزید برداشت نہیں کریں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج جو کیا گیا وہ 30 سالوں میں کبھی نہیں ہوا، دھاندلی پر ملک کی تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کریں گے۔
علاوہ ازیں تحریک انصاف کے کارکنوں نے ابتدائی چند غیر حتمی سرکاری نتائج سامنے آنے کے ساتھ ہی ملک کے مختلف شہروں میں جشن منانا شروع کردیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے انتخابی نتائج پر مختلف سیاسی جماعتوں کے اعتراضات کے بعد وضاحت کی کہ شکایات پر تحقیقات کی جائے گی۔
ای سی پی کے سیکریٹری محمد یعقوب نے رات گئے 2 بج کر 30 منٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انتخابی عمل کے پیچھے کسی بھی سازش کے امکان کو مسترد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ انتخابی نتائج کی تاخیر کی وجہ رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) میں تکنیکی خرابی پیدا ہونا تھی کیونکہ ایک ہی وقت میں متعدد پولنگ افسران آر ٹی ایس کو استعمال کررہے تھے۔
پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، متحدہ مجلس عمل، پاک سر زمین پارٹی اور تحریک لبیک پاکستان سمیت مختلف جماعتوں نے بھی انتخابی عمل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
معروف سیاسی شخصیات کی شکست
واضح رہے کہ متعدد جماعتوں کی جانب سے دھاندلی کے الزامات سے قطع نظر ملک کے 11ویں عام انتخابات میں کئی حیرت انگیز نتائج دیکھنے میں آئے جس میں معروف سیاسی شخصیات کو ان کے روایتی حلقوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جاری کردہ نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے 5 حلقوں سے انتخابات میں حصہ لیا اور پانچوں نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔
دوسری جانب جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اپنی روایتی نشستیں ہی ہار گئے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری آبائی حلقے لاڑکانہ این اے-200 سے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے راشد سومرو کو ہرا کر کامیاب رہے۔
ان کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی) کے سربراہ اسفند یار ولی چارسدہ کے اپنے آبائی حلقے این اے-24 میں پی ٹی آئی کے فضل محمد خان سے 23 ہزار ووٹوں کے فرق سے ہارے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف بھی 4 نشستوں میں سے بمشکل لاہور کی نشست پر کامیاب ہوسکے، باقی کراچی، سوات اور ڈیرہ غازی خان سے انہیں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
مسلم لیگ (ن) کے ہی ایک اور رہنما اور سابق وفاقی وزیر سردار اویس احمد لغاری کو ان کے آبائی حلقے میں پی ٹی آئی کی زرتاج گل کے ہاتھوں شکست ہوئی۔
اسی فہرست میں جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کا نام بھی شامل ہے، جو لوئر دیر کے علاقے کی روایتی نشست پر اپنے حریف پی ٹی آئی کے محمد بشیر کے ہاتھوں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا، ان کے ووٹوں کا فرق تقریباً 20 ہزار رہا۔
ادھر چوہدری نثار علی خان جو 1985 سے مسلسل قومی اسمبلی کا حصہ تھے، 23 سال بعد انتخابات میں ناکام رہے، انہوں نے حلقہ این اے-59 اور 63 سے الیکشن میں حصہ لیا اور دونوں ہی نشستوں پر انہیں تحریک انصاف کے غلام سرور خان نے شکست دی، واضح رہے کہ چوہدری نثار پہلی مرتبہ آزاد حیثیت سے جیپ کے نشان پر الیکشن لڑ رہے تھے۔
ان کے علاوہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی 2 حلقوں سے الیکشن لڑا اور دونوں ہی میں ناکامی کا سامنا کیا، انہیں اسلام آباد میں عمران خان جبکہ مری سے پی ٹی آئی کے صداقت عباسی نے شکست دی۔