پاکستان میں 11 ویں عام انتخابات کے لیے ملک بھر میں عوام میں کافی جوش و خروش پایا جاتا ہے، جس میں ساڑھے 10 کروڑ پاکستانی حق رائے دہی کا حق استعمال کررہے ہیں۔
تاہم جب پاکستان میں پہلی بار عام انتخابات کا انعقاد 1970 میں ہوا تو قومی اسمبلی کی 290 نشستوں (یہ 300 نشستیں تھیں مگر 10 پر انتخابات مختلف وجوہات کی بناءپر ملتوی ہوگئے تھے) کے لیے جتنا جوش و خروش دیکھنے میں آیا، وہ فقید المثال ہے۔
اس وقت رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 5 کروڑ 52 لاکھ تھی جبکہ 1545 امیدوار اپنی قسمت آزمانے کے لیے نکلے تھے۔
اس وقت 25 بڑی اور چھوٹی سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی تعداد 1229 جبکہ آزاد امیدوار 316 تھے۔
پولنگ کا وقت صبح ساڑھے 8 سے شام ساڑھے 4 بجے تک تھا جس کے دوران مردوں سے زیادہ خواتین میں ووٹ ڈالنے کا اشتیاق نظر آیا، ہر عمر کے افراد نے اپنے حق رائے دہی کو استعمال کیا، جن میں معذور، نابینا غرض ہر طرح کے لوگ شامل تھے۔
اس زمانے کے انتخابات کی ڈان اخبار میں شائع ہونے والی تصویری جھلکیاں ہوسکتا ہے کہ آپ کو ووٹ ڈالنے کے لیے نکلنے پر مجبور کردیں۔
ملک بھر میں انتخابات کے دوران ووٹ ڈالنے کے دوران لوگ پہلی بار حق رائے دہی کو استعمال کرتے ہوئے بہت پرجوش تھے اور پولنگ کے آغاز سے اختتام تک لوگوں کی لمبی قطاریں پولنگ اسٹیشنز میں نظر آئیں۔
کراچی کی مصروف علاقے الیکشن کے دن ویران نظر آئے کیونکہ شہری جوق در جوق پولنگ اسٹیشنز کا رخ کررہے تھے اور ساری رونق پولنگ اسٹیشنز کے اندر یا باہر نظر آئی۔
انتہائی معمر افراد نے ووٹ ڈالنے کے لیے اپنے عزم سے سب کو حیران کردیا، اگرچہ انہیں پولنگ اسٹیشن تک پہنچنے کے لیے لوگوں سے مدد لینا پڑی مگر جوش و خروش میں یہ نوجوانوں سے کم نہیں تھے۔
درحقیقت ووٹرز کے جوش و خروش نے سب کو حیران کردیا تھا کیونکہ توقع نہیں تھی کہ اس طرح لمبی قطاریں پولنگ اسٹیشنز میں دیکھنے میں آئیں گی، جس کی ایک مثال اوپر موجود تصویر ہے۔
پہلی بار ووٹ کا حق استعمال کرنے کے لیے خواتین کا جوش و خروش بھی دیدنی تھا۔
پولنگ اور پریزائیڈنگ آفیسر ووٹوں کی گنتی کے دوران کافی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا، تاہم انہوں نے اپنا فرض بخوبی ادا کیا۔
پہلی بار جب خواتین ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے آئی تو اکثر کو درست طریقہ بھی معلوم نہیں تھا، جس پر پولنگ عملے نے ان کی مدد کی۔
طویل انتظار بھی خواتین ووٹ ڈالنے سے روک نہیں سکا اور اپنی پسند کے امیدواروں کو انہوں نے ووٹ ڈالا۔
اکثر جگہوں پر ووٹ ڈالنے کے لیے خواتین کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑا جیسا اوپر تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے، جس میں خواتین ایک پولنگ اسٹیشن میں انتظار کررہی ہیں۔
ایک معمر خاتون لیڈی پولنگ آفیسر کی مدد سے ووٹ کاسٹ کرنے جارہی ہیں، ایسے مناظر پورے ملک میں دیکھنے میں آئے جس میں عمر یا معذوری بھی لوگوں کو ووٹ ڈالنے سے روک نہیں سکے۔
کئی جگہوں پر تو نوجوانوں نے اپنے چلنے پھرنے سے معذور بزرگوں کو کندھے پر لاد کر پولنگ اسٹیشن تک پہنچایا اور ووٹ ڈالنے میں مدد کی، جیسے اس تصویر میں ایک بزرگ اور چلنے سے قاصر خاتون اپنے پوتے کی مدد سے ووٹ ڈال رہی ہیں۔
صرف شہری علاقوں میں نہیں دیہات میں بھی ووٹرز کا جذبہ بے مثال تھا اور وہاں بھی لوگ گھنٹوں پولنگ اسٹیشنز میں ووٹ ڈالنے کے لیے انتظار کرتے رہے، جیسے اوپر موجود تصویر میں سندھ کے ایک دیہی پولنگ اسٹیشن میں خواتین ووٹرز کا جوش و خروش دیکھا جاسکتا ہے۔