• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
—فوٹو: فیس بک
—فوٹو: فیس بک
شائع July 24, 2018


ملک میں 11 ویں عام انتخابات کا میلا سجنے میں ابھی چند ہی گھنٹے باقی ہیں اور عوام اپنے پسندیدہ امیدواروں کو ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے بے تاب ہے۔

اس بار جہاں عام انتخابات میں پہلی بار ماضی کے مقابلے زیادہ امیدوار میدان اتریں گے، وہیں اس بار سب سے زیادہ لوگ اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

اس بار جہاں ماضی کے مقابلے زیادہ آزادہ امیدوار میدان میں اتریں گے، وہیں اس بار ریکارڈ خواتین اور خواجہ سرا بھی میدان میں اتریں گے۔

ساتھ ہی اس بار شوبز انڈسٹری سے بھی کئی جانے پہچانے چہرے انتخابی اکھاڑے میں اتریں گے۔

اگرچہ ماضی میں بھی طارق عزیز، قوی خان، مسرت شاہین، مصطفیٰ قریشی، گلاب چانڈیو اور دیگر شخصیات بھی انتخابات لڑ چکی ہیں، تاہم اس بار بھی عام انتخابات میں شوبز سے وابستہ شخصیات میدان میں اتری ہیں۔

گیارہویں عام انتخابات میں حصہ لینے والی شوبز شخصیات میں سے درج ذیل کا شمار معروف شخصیات میں ہوتا ہے۔

گلوکار جواد احمد

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

عام انتخابات سے 2 ماہ قبل ہی نئی سیاسی جماعت ‘برابری پارٹی پاکستان‘ (بی پی پی) تشکیل دینے گلوکار جواد احمد پہلی بار انتخابات لڑ رہے ہیں۔

جواد احمد نے دیگر گلوکاروں اور شوبز شخصیات کی طرح دوسری سیاسی جماعتوں میں شمولیت کرنے کے بجائے اپنی پارٹی بناکر میدان میں اترنےکا فیصلہ کیا اور وہ پہلے ہی انتخابات میں ملک کے اہم ترین سیاستدانوں کے خلاف الیکشن میں اتریں ہیں۔

جواد احمد صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 246 اور صوبہ پنجاب سے قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 131 اور این اے 132 سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

جواد احمد کراچی سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور لاہور کے حلقے این اے 131 سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آٗئی) کے چیئرمین عمران خان جب کہ این اے 132 سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے خلاف میدان میں اتریں گے۔

جواد احمد نے کراچی اور لاہور میں اپنی انتخابی مہم زوروں پر چلائی، جب کہ انہوں نے انتخابات کے حوالے سے اپنا خصوصی گیت بھی جاری کیا، جس میں ان کے ساتھ ماڈل و اداکارہ سونیا حسین بھی نظر آئیں۔

جواد احمد جن تینوں حلقوں سے میدان میں اتریں گے، وہاں بظاہر دیگر تمام امیدواروں کی پوزیشن کمزور دکھائی دے رہی ہے، لیکن پھر بھی ان حلقوں میں مقابلے کا امکان ہے۔

این اے 131 لاہور سے جہاں عمران خان اور جواد احمد میدان میں اتریں گے، وہیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق بھی اتریں گے۔

اداکار ایوب کھوسو

—فائل فوٹو: فیس بک
—فائل فوٹو: فیس بک

معروف اداکار ایوب کھوسو سندھ کے دارالحکومت کراچی سے صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس 101 گلستان جوہر سے میدان میں اترے ہیں۔

ایوب کھوسو پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں، انہوں نے چند سال قبل ہی جماعت کے کلچرل ونگ میں شمولیت اختیار کی تھی۔

ایوب کھوسو نے اپنے حلقے میں بھرپور انتخابی مہم چلائی اور گھر گھر جاکر لوگوں سے ووٹ مانگے۔

تاہم ان کی انتخابی مہم اس وقت رک گئی جب رواں ماہ مستونگ میں سیاسی جماعت کی انتخابی مہم میں خود کش خملہ کیا گیا، جس میں 150 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اداکارائیں بھی انتخابی مہم کے لیے متحرک

ایوب کھوسو نے اس واقعے کے بعد اپنی انتخابی مہم معطل کردی تھی، تاہم انہیں امید ہے کہ وہ جیتنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

ان کے خلاف آزاد اور دیگر جماعتوں کے امیدواروں سمیت مجموعی طور پر 19 امیدوار میدان میں اتریں گے، جن میں سے 2 خواتین پروین بشری اور فضہ ذیشان بھی ہیں۔

اس حلقے سے تحریک انصاف کے سید فردوس شمیم نقوی، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے محمد ہارون صدیقی، متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے بابر محمد عالم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پروین بشیر سمیت دیگر امیدوار بھی انتخاب لڑ رہے ہیں۔

اس حلقے میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ، تحریک انصاف، ایم کیو ایم، ایم ایم اے اور اے این پی کے امیدواروں کے درمیان کانٹے کے مقابلے کا امکان ہے۔

گلوکار ابرارالحق

—فائل فوٹو: فیس بک
—فائل فوٹو: فیس بک

معروف گلوکار ابرارالحق اس سے قبل بھی انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں، تاہم انہیں ماضی میں شکست ہوئی۔

ابرار الحق اس بار بھی تحریک انصاف کی سیٹ سے پنجاب کے شہر نارووال سے این اے 78 سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔

ابرارالحق جس حلقے سے لڑ رہے ہیں وہاں سے مجموعی طور پر 12 امیدوار میدان میں اتریں گے، جن میں سے صرف ایک خاتون فائزہ رفیق نیشنل پارٹی (این پی) کی جانب سے میدان میں اتریں گی۔

اس حلقے میں ابرارالحق کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال، تحریک لبیک پاکستان کے محمود خان اور دیگر آزاد امیدواروں سے مقابلہ ہوگا۔

اس حلقے سے 2013 کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال ہی جیتے تھے، اس بار ابرارالحق اور احسن اقبال کے درمیان ہی کانٹے کے مقابلے کا امکان ہے۔

اداکار ساجد حسین

—فائل فوٹو: فیس بک
—فائل فوٹو: فیس بک

اداکار ایوب کھوسو کی طرح ساجد حسین بھی کراچی سے صوبائی حلقے این اے 256 سے پیپلز پارٹی کی جانب سے میدان میں اتریں گے۔

ساجد حسین جس حلقے سے میدان میں اتریں گے، وہاں سے مجموعی طور پر 16 امیدوار میدان میں اتریں گے، جن میں سے صرف ایک خاتون امیدوار صوفیہ یعقوب عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی جانب سے میدان میں اتریں گی۔

ساجد حسین کے علاوہ اس حلقے سے متحدہ مجلس عمل کے معراج الہدی صدیقی، تحریک انصاف کے محمد نجیب ہارون، پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی) کے عادل صدیقی، ایم کیو ایم پاکستان کے عامر ولی الدین چشتی سمیت دیگر امیدوار میدان میں اتریں گے۔

اداکارہ گل رعنا

—فائل فوٹو: فیس بک
—فائل فوٹو: فیس بک

نوجوان گلوکار عاصم اظہر کی والدہ اور اداکارہ گل رعنا بھی سندھ کے دارالحکومت سے صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس 94 کورنگی سے انتخاب لڑ رہی ہیں۔

گل رعنا بھی پیپلز پارٹی کی سیٹ پر ہی انتخاب لڑ رہے ہیں، انہوں نے بھی رواں برس ہی پارٹی کے کلچرل ونگ میں شمولیت اختیار کی تھی، جس کے بعد انہیں صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ بھی دیا گیا۔

گل رعنا جس حلقے سے انتخاب لڑ رہی ہیں اس حلقے سے مجموعی طور پر 19 امیدوار میدان میں اتریں گے، جن میںگرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈٰ اے) کی خاتون امیدوار عظمیٰ فاروق بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ اس حلقے سے تمام امیدوار مرد ہیں، جن میں سے تحریک انصاف کے فرید اللہ، ایم ایم اے کے محمد اسلم پرویز عباسی، پی ایم ایل این کے محمد رفیق، ایم کیو ایم پاکستان کے محمد وجاہت اور پاک سرزمین پارٹی کے محمد عرفان بھی شامل ہیں۔

ماڈل عباس جعفری

—فوٹو: پنٹریسٹ
—فوٹو: پنٹریسٹ

معروف ماڈل عباس جعفری بھی اس بار پہلی مرتبہ انتخاب لڑ رہے ہیں۔

عباس جعفری صوبہ سندھ کے دارالحکومت سے صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس 125 سے تحریک انصاف کی سیٹ پر انتخاب لڑیں گے۔

پی ایس 125 سے ان کے علاوہ دیگر 17 امیدوار بھی میدان میں اتریں گے، جن میں سے 2 خواتین کشور زہرا اور مہناز کنول بھی میدان میں اتریں گی۔

عباس جعفری کے مقابلے میں پیپلز پارٹی کے محمد ادریس، پی ایس پی کے سید انور رضا عابدی، ایم ایم اے کے عبدالباقی ، ایم کیو ایم پاکستان کے عبدالحسیب اور تحریک لبیک پاکستان کے محمد اقبال بھی میدان میں اتریں گے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس حلقے سے حیران کن نتائج آسکتے ہیں۔