’اگر عالمی ادارے فنڈنگ نہیں کرتے تو اپنے وسائل سے ڈیمز بنائیں گے‘
چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین کا کہنا ہے کہ ’اگر دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کیلئے عالمی مالیاتی ادارے فنڈنگ نہیں کرتے توکوئی پرواہ نہیں ،دونوں ڈیم اپنے وسائل سے مکمل کریں گے‘۔
اسلام آباد میں دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے قائم عمل درآمد کمیٹی کے دوسرے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا کا کہنا تھا کہ دونوں ڈیموں کی تعمیر کیلئے بجلی کے بلوں میں صارفین سے سرچارج وصول کرنے اور بانڈز کے اجراء کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ڈیموں کی تعمیر کیلئے ڈیڑھ سے 2 ارب ڈالر بیرونی وسائل سے حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا ہے تاہم اگر عالمی مالیاتی ادارے فنڈز نہیں دیتے تو ہمیں اس کی کوئی پرواہ نہیں اوراپنے وسائل سے ڈیمز مکمل کریں گے۔
مزید پڑھیں: ’دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز کے تعمیری فنڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں‘
انہوں نے کہا کہ ڈیموں کی تعمیرکیلئے بجلی کے بلوں میں صارفین سے سرچارج وصول کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا جارہا ہے تاہم اس سے صارفین پر اضافی بوجھ پڑے گا۔
مزمل حسین کا کہنا تھا کہ دونوں ڈیموں پر جلد از جلد کام شروع کرنا چاہتے ہیں، دونوں ڈیموں کی تعمیر کیلئے بانڈز جاری کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان متنازع علاقہ نہیں پاکستان کا حصہ ہے اور متنازع والا بیانیہ بھارت کا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم
ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان انڈس واٹر کمیشن کو مضبوط بنائے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈیمز کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت کو دیامر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم دیتے ہوئے چیئرمین واپڈا کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی تھی۔
چیف جسٹس نے اندرون ملک و بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں سے ڈیم کی تعمیر کے لئے عطیات دینے کی اپیل کی اور اپنی جانب سے 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے عوام 1965 والے جذبے کا ایک بار پھر اظہار کریں گے۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے ڈیموں کی تعمیر کے لئے رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام عطیات کا خصوصی اکاؤنٹ بنانے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد قائم کیے گئے اس اکاؤنٹ میں عوام کی جانب سے 26 کروڑ 43 لاکھ 23 ہزار 7 سو 55 روپے عطیہ کیا جاچکا ہے۔
دیامر بھاشا ڈیم: یہ کے پی کے اور گلگت بلتستان کے درمیان واقع ہے، جس میں گلگت بلتستان کا علاقہ بھاشا اور کے پی کے کوہستان کا علاقہ دیامر شامل ہے۔ اس ڈیم سے 4 ہزار 500 میگا واٹ بجلی بنائی جاسکے گی جبکہ یہ 6.4 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مہمند ڈیم: یہ ڈیم دریائے سوات پر مندا کے علاقے میں بنایا جائے گا، اس لئے اس کو مندا ڈیم بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس ڈیم سے 800 میگا واٹ بجلی بنائی جاسکے گی جبکہ یہ 0.676 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔