ومبلڈن کی تاریخ کے دوسرے طویل ترین میچ میں اینڈرسن فاتح
لندن: سال کے تیسرے گرینڈ سلیم ومبلڈن اوپن کے پہلے سیمی فائنل میں کیون اینڈرسن نے ایونٹ کی تاریخ کے دوسرے طویل ترین میچ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد شکست دے کر فائنل میں جگہ بنا لی۔
لندن میں جاری سال کے تیسرے اور سب سے بڑے گرینڈ سلیم اوپن کے پہلی سیمی فائنل کے پہلے سیٹ میں کیون اینڈرسن نے ٹائی بریک پر سخت مقابلے کے بعد 6-7 سے کامیابی سمیٹی۔
تاہم ایونٹ کے دوسرے سیٹ میں جان اسنر نے شاندار انداز میں کم بیک کیا اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد ٹائی بریک پر 7-6 سے جیت کر مقابلہ 1-1 سیٹ سے برابر کردیا۔
میچ کے تیسرے سیٹ میں شائقین کو مزید شاندار کھیل دیکھنے کو ملا جہاں سیٹ کے حصول کے خواہشمند ان دونوں کھلاڑیوں نے برتری کے لیے سردھڑ کی بازی لگا دی لیکن اینڈرسن نے ایک اور ٹائی بریک پر 7-6 سے کامیابی حاصل کر کے میچ میں پہلی مرتبہ برتری حاصل کر لی۔
میچ کا تیسرا سیٹ کیون اینڈرسن کی ذہانت اور مہارت کا منہ بولتا ثبوت تھا جہاں انہوں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 6-4 سے سیٹ جیت کر مقابلہ 2-2 سیٹ سے برابر کردیا۔
تاہم جب میچ کا پانچواں اور فیصلہ کن سیٹ شروع ہوا تو کسی نے سوچا بھی نہ تھا کہ یہ سیٹ ومبلڈن کی تاریخ کا دھارا بدل دے گا اور یہ دونوں کھلاڑی ٹینس کی تاریخ میں امر ہو جائیں گے۔
میچ کے آخری سیٹ میں دونوں ہی کھلاڑیوں نے فتح کے لیے اپنا بہترین کھیل پیش کیا اور کوئی بھی کھلاڑی ہار ماننے کو تیار نہ ہوا اور یوں یہ سیٹ ایک گھنٹے سے دو اور پھر تقریباً 3گھنٹے تک محیط ہو گیا۔
جب اس میچ کا آخری سیٹ شروع ہوا تو پہلے ہی ساڑھے3 گھنٹے سے زائد کا کھیل ہو چکا تھا اور شاندار مقابلے سے بھرپور اس میچ میں کیون اینڈرسن نے 24-26 سے فتح حاصل کی تو یہ ومبلڈن کی تاریخ کا دوسرا طویل ترین میچ بن گیا تھا۔
ایونٹ کا یہ پہلا سیمی فائنل مجموعی طور پر 6گھنٹے 36 منٹ تک جاری رہا اور اس کے ساتھ ہی ومبلڈن کا دوسرا طویل ترین میچ بن گیا۔
ومبلڈن کی تاریخ کے طویل ترین میچ 2010 میں جان اسنر موجود تھے جہاں 11گھنٹے 5منٹ پر محیط یہ میچ تین دن تک جاری رہا تھا اور صرف اس میچ کا پانچواں سیٹ 68-70 پر ختم ہوا تھا اور اسنر اس میچ میں فاتح رہے تھے۔
کیون اینڈرسن نے جان اسنر کو میچ میں 6-7، 7-6، 7-6، 4-6 اور 24-26 سے شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی جس کے ساتھ ہی وہ 97 سال بعد ومبلڈن اوپن کے فائنل میں پہنچنے والے پہلے جنوبی افریقی کھلاڑی بن گئے۔
ان سے قبل 1921 میں برائن نورٹن نے ومبلڈن کا فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔