• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ڈرامہ ’خانی‘ ناظرین کو متاثر کرنے میں کامیاب کیوں ہوا؟

شائع July 8, 2018 اپ ڈیٹ July 16, 2018
مضبوط کہانی، شاندار کاسٹ، بہترین اداکاری اور بہت سنگین موضوع پر مبنی ڈرامہ ’خانی‘ —۔
مضبوط کہانی، شاندار کاسٹ، بہترین اداکاری اور بہت سنگین موضوع پر مبنی ڈرامہ ’خانی‘ —۔

ایک ایسی لڑکی جس نے اپنے ڈر کو ہرا کر بڑی طاقتوں سے لڑنے کی جرات کی اور طویل عرصے کی جدوجہد اور مسائل کا سامنا کرنے کے بعد اس میں کامیاب بھی ہوئی۔

جیو ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والا ڈرامہ ’خانی‘ ایک ایسی ہی لڑکی کی کہانی کی عکاسی کرتا ہے، جو اپنی مضبوط کہانی، شاندار کاسٹ، بہترین اداکاری اور بہت سنگین موضوع پر بات کرنے کے باعث مداحوں کے دلوں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوا۔

یہ ڈرامہ مڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھنے والی لڑکی صنم خان کی کہانی ہے جسے پیار سے سب خانی بلاتے ہیں، خانی جو اپنے والدین 2 چھوٹی بہنوں اور جڑواں بھائی کے ساتھ کراچی کے ایک علاقے میں اپنی پرسکون زندگی گزار رہی تھی۔

خانی کو ڈرامے کے آغاز میں جتنا ڈرپوک دکھایا گیا، اس کے جڑواں بھائی صارم کو اتنا ہی بہادر اور مضبوط شخصیت کا حامل پیش کیا۔

خانی کے گھرانے کو ڈرامے کی پہلی قسط سے اس سادہ انداز میں پیش کیا گیا، جس سے آپ خود کو ان سے باآسانی جوڑ پائیں گے، جبکہ ایک منٹ بھی ایسا محسوس نہیں ہوگا کہ یہ سب اداکاری کررہے ہیں۔

ماں باپ کا خیال، بھائی کا پیار، بہنوں کا ایک دوسرے کو تنگ کرنا اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر ہنسی مذاق، ایسا ہر جذبہ بہترین انداز میں اسکرین پر پیش کیا گیا ہے۔

اس ڈرامے کا دوسرا اہم کردار میر ہادی ہے، جو بہت بڑے سیاست دان میر شاہ کا اکلوتا بیٹا ہے۔

ڈرامے کے اس حصے میں ڈرامہ نگار نے بہت سے سنجیدہ مسائل کو پیش کیا جن کا سامنا عوام کو اپنی زندگی میں آئے دن کرنا پڑتا ہے۔

ڈرامے میں ایک ایسے سیاسی خاندان کو پیش کیا، جو اپنی طاقت کے نشے میں عام لوگوں کے ساتھ جانور سے بھی بدتر سلوک کرتا ہے۔

پہلی قسط میں میر ہادی خانی کے بھائی سے جھگڑا ہوجانے پر اسے 4 گولیاں مار دیتا ہے، جس کے بعد ہسپتال پہنچ کر صارم کا انتقال ہوجاتا اور پھر یہیں سے اس ڈرامے کی اصل کہانی کا آغاز ہوا۔

اس قتل کے بعد میر ہادی کو جیل تو جانا پڑا، لیکن ڈرامے کے اس حصے میں اس مسائل کو پیش کیا گیا، جس کا سامنا میں نے اور آپ سب نے کیا ہوگا جو کہ وی آئی پی کلچر کا حصہ ہے، جہاں ہادی کو جیل جانے کے بعد ہر وہ سہولت میسر ہوئی جو ایک غریب کو جیل سے باہر بھی نہیں ہوتی جس میں ٹی وی، اے سی اور فریج وغیرہ شامل ہیں۔

خانی اپنے بھائی کے قاتل کو معاف نہیں کرنا چاہتی تاہم والدین کے زور دینے اور ہادی کی دھمکیوں کے بعد اسے مجبوراً ایسا کرنا پڑتا ہے۔

بعدازاں ہادی کو صنم یعنی خانی سے محبت ہوجاتی ہے اور وہ اسے حاصل کرنے کے لیے ہر حد پار کرنے کو تیار ہے۔

لیکن اس ڈرامے کی خاص بات یہ تھی کہ باقی ڈراموں کی طرح اس میں ہادی کے کردار کو ہیرو نہیں بلکہ آغاز سے ہی ولن کے طور پر پیش کیا ہے، اور نہ ہی ڈرامے کی مرکزی اداکارہ خانی کو اس کی محبت میں مبتلا ہوتے پیش کیا گیا۔

ہادی کو مکمل ڈرامے میں نہایت متاثر کرنے والے انداز میں دکھایا گیا ہے، اس کے باوجود ڈرامہ نگار صنم خان کے کردار کو نہایت مضبوط بنا کر سامنے لائے جو کسی حال میں اپنے بھائی کے قاتل کو معاف کرنے کے لیے یا اس سے شادی کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتی، جبکہ اسے پھانسی کی سزا دلانے کی بھی پوری کوشش کرتی ہے۔

ڈرامے میں ہادی کی والدہ کو یعنی میر شاہ کی اہلیہ سماجی کارکن کے طور پر نظر آئیں، تاہم ڈرامے میں اس مسئلے پر بھی فوکس کیا گیا کہ ہادی کی والدہ ستارہ ایک سیاست دان کی اہلیہ اور سماجی کارکن ہونے کے باوجود اپنے قاتل بیٹے کو ہر صورت بچانے کی کوشش کرتے نظر آئیں۔

ڈرامے میں انتخابات سے متعلق سیاسی منظر نامہ بھی پیش کیا گیا جس میں سیاست دانوں کے انتخابات سے قبل کے کردار کی حقیقت کو سامنے لایا گیا۔

ڈرامے میں سب سے زیادہ شاندار کردار خانی کا ہے، کیونکہ نہ تو یہاں اس کردار کو کمزور دکھا کر اسے ہادی کی محبت میں مبتلا کیا گیا، اور نہ ہی اسے خاموش کسی کونے میں روتا ہوا پیش کیا گیا۔

خانی کو اپنے بھائی کے قتل کے بعد اپنے حق کے لیے آواز اٹھاتے دکھایا گیا، جبکہ میر شاہ اور میر ہادی سے بھی بنا ڈرے انہیں اپنے بھائی کا قاتل بولتے دکھایا گیا۔

خانی اپنی شادی کے بعد شوہر کے ساتھ مل کر ہادی اور میر شاہ کے خلاف اپنے بھائی کے قتل کے مقدمے کا دوبارہ آغاز کرتی ہے، جس کے بعد ہادی کو پولیس گرفتار کرلے گی۔

تربیت کا انسان کی شخصیت پر کتنا اثر ہوتا ہے یہ بھی اس ڈرامے کا ایک اہم پیغام ہے، جب ہادی کو اس بات کا احساس ہوا کہ اس نے گناہ کیا ہے تو اس نے عدالت میں اپنے لیے خود پھانسی کی سزا مانگی، جس کے بعد اسے پھانسی تو سنائی گئی لیکن آخر میں صنم خان اور اس کے گھر والوں کی درخواست پر اس پھانسی کو عمر قید کی سزا میں تبدیل کردیا گیا۔

کاسٹ

اس ڈرامے کی کاسٹ میں صنم خان کا کردار ثناء جاوید نے نبھایا، میر ہادی فیروز خان بنے، میر شاہ کا کردار محمود اسلم نے کیا، ستارہ شاہ صمن انصاری بنیں، سلما حسن اور راشد فاروقی خانی کے والدین کے کردار میں نظر آئے، جبکہ علی انصاری نے خانی کے بھائی صارم کا کردار ادا کیا۔

ڈرامے میں موجود تمام کاسٹ کی اداکاری بہترین رہی، تاہم سب سے اچھے انداز میں اپنا کردار میر ہادی یعنی فیروز خان نے انجام دیا۔

اس ڈرامے کی ایک خاص بات اس کا گانا یعنی او ایس ٹی بھی رہا جسے راحت فتح علی خان نے اپنی خوبصورت آواز میں گایا ہے۔

اس گانے سے ڈرامے میں کرداروں کے جذبات اور بھی زیادہ توجہ کا مرکز بنے۔

عموماً پاکستانی ڈراموں کے آخر میں پیار اور محبت کا خیال پیش کرکے ڈرامے کا اصل مقصد تبدیل کردیا جاتا ہے، تاہم ڈرامہ خانی میں ایک لڑکی کے مضبوط کردار کو پیش کرکے ڈراموں کے لیے نیا راستہ دکھادیا۔

میمونہ رضا نقوی

میمونہ نقوی ڈان کی سابق اسٹاف ممبر ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024