• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

پیٹرولیم مصنوعات پر مختلف قسم کے ٹیکس لگانا غیر منصفانہ ہے، چیف جسٹس

شائع July 5, 2018 اپ ڈیٹ December 29, 2018

سپریم کورٹ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق ریمارکس دیے ہیں کہ پیٹرول زندگی کی بنیادی ضرورت بن چکاہے، اس پر مختلف قسم کے ٹیکس لگانا غیر منصفانہ ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی، اس دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش ہوئے جبکہ پاکستان اسٹیٹ آئل ( پی ایس او) کی جانب سے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی گئی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمارے نوٹس لینے کے بعد 7 روپے پیٹرول کی قیمت کیوں بڑھا دی ہے؟ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بین الاقوامی منڈی میں قیمت بڑھنے پر ہمیں مجبوراً قیمت بڑھانی پڑی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اپنا خسارہ پورا کرنے کے لیے سیلز ٹیکس کسی اور چیز پر لگائیں، پیٹرول زندگی کی بنیادی ضرورت بن چکاہے، آپ نے اسے لوگوں کی پہنچ سے باہر کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات پر اضافی ٹیکس: حکومت سے ایک ہفتے میں جواب طلب

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ مخلتف قسم کے ٹکیس لگانا غیر منصفانہ ہے، دیگر غیر اہم چیزوں پر ٹکیس لگا دیں جس کا لوگوں پر بوجھ نہ پڑے۔

دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سب سے بنیادی چیز ڈیزل کی قیمت پر 15 روپے اضافہ کیا گیا جو ظلم ہے۔

اس دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت کو پچھلے 3 ماہ کا بریک اپ دیا جائے،آپ کی رپورٹ کے مطابق ایکس ریفائنری ریٹ ہے تو 30 روپے ٹیکس لینا کہاں کا جواز ہے؟

دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ قیمتیں پی ایس او طے کرتا ہے، پہلے قیمتیں کم ہونے پر ٹیکس کم ہو جائے کرتے تھے، بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتوں میں اضافے سے سیلز ٹیکس بھی زیادہ ہوگیا ہے۔

اس موقع پر پی ایس او کی جانب سے رواں ماہ کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسز کی تفصیلات عدالت میں جمع کرائی گئیں۔

عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں بتایا گیا کہ عوام صرف جولائی میں 70ارب روپے سےزاہد کااضافی بوجھ بردداشت کریں گے۔

دستاویزات میں بتایا گیا کہ پیڑول پر 37 روپے 63 پیسے فی لیٹر ٹیکسز، ڈیوٹیز وصول کیے جا رہے ہیں، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 52روپے 24 پیسے فی لیٹر ٹیکسز، ڈیوٹیز وصول کیے جا رہے ہیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ مٹی کے تیل پر 22 روپے 93 پیسے فی لیٹر ٹیکسز،ڈیوٹیز عائد ہے جبکہ لائٹ ڈیزل پر 17 روپے 19 پیسے فی لیٹر ٹیکسز اور ڈیوٹیز عائد ہے۔

اس طرح دستاویزات میں یہ بھی بتایا گیا کہ پیٹرول پر 17روپے 46پیسے فی لیٹر جی ایس ٹی وصول کیا جا رہا ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 28 روپے 23پیسے فی لیٹر جی ایس ٹی وصول کیا جا رہاہے۔

پی ایس او کی تفصیلات میں بتایا گیا کہ مٹی کے تیل پر12 روپے74 پیسے فی لیٹر جی ایس ٹی وصول کیا جا رہا ہے، اسی طرح لائٹ ڈیزل پر 11روپے 76 پیسے فی لیٹر جی ایس ٹی وصول کیا جا رہا ہے۔

دستاویز کے مطابق پیٹرول پر 10 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی وصول کی جا رہی ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر8 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی وصول کی جا رہی ہے۔

عدالت میں جمع دستاویز میں بتایا گیا کہ مٹی کے تیل پر6 روپے فی لیٹر جبکہ لائٹ ڈیزل پر 3 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی وصول کی جا رہی ہے۔

دستاویز میں بتایا گیا کہ ڈیلرز کمیشن، او ایم سیز مارجن، ان لینڈ فریٹ مارجن بھی الگ سے وصول کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نگراں حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ

اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آج تمام اسٹیک ہولڈرز بیٹھیں اور سوچیں نقصان کے بغیر قیمت کتنی کم ہو سکتی ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اتنی جلدی ممکن نہیں کل تک کا وقت دے دیں، سیلز ٹیکس پر اضافہ کیا گیا ہے اس پر ہوم ورک کر لیں گے۔

دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل آپ نے دیکھنا ہے کہ یہ نگران حکومت ہے، نگران حکومت پر کوئی سیاسی دباؤ نہیں ہوتا، ہو سکتا ہے محصولات میں کوئی شارٹ فال ہو، جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جو بھی ممکن ہوگا وفاقی حکومت سے پوچھ کر بتاؤں گا۔

بعد ازاں عدالت نے اتوار تک ہوم ورک مکمل کرنے کا وقت دیتے ہوئے سماعت 8 جولائی تک ملتوی کردی۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024