سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کو گرمیوں کی تعطیلات کی فیس لینے سے روک دیا
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کو موسم گرما کی تعطیلات کی فیس وصول کرنے سے روک دیا، ساتھ ہی عدالت نے بچوں کے والدین کے لیے پبلک نوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں نجی اسکولوں کی فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران نجی اسکولوں کی جانب سے شاہد حامد اور سلمان اکرم راجا پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم سوچ رہے ہیں کہ حکومت کو کہیں مہنگے نجی اسکولوں کو سرکاری تحویل میں لے لیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حکومتوں کی نااہلی ہے، جنہوں نے تعلیم کو ترجیح نہیں دی، جتنی فیس نجی اسکول لیتے ہیں وہاں غریب کا بچہ نہیں پڑھ سکتا۔
مزید پڑھیں: پرائیویٹ اسکولز کی فیس میں سالانہ اضافہ غیرقانونی قرار
عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نجی اسکولوں میں سرکاری اسکولوں سے زیادہ بچے پڑھ رہے ہیں یا تو ہم خود نجی اسکولوں کی فیسوں کا تعین کردیں یا پھرریاست پیسے دے کر عام آدمی کے بچوں کو پڑھائے یا پھر ان اسکولوں کو تحویل میں لے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ تعلیم حاصل کرنا بچوں کا بنیادی حق ہے جبکہ آرٹیکل 25 اے میں تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری ہے اور 16 سال تک مفت تعلیم دینا ریاست کے ذمہ ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ اگر میں اچھے اسکولوں میں نہیں پڑھا ہوتا تو آج کلرک ہوتا کیونکہ تعلیم قوم کی ترقی کی بنیاد ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ گرمیوں کی فیس والد کتاب میں ڈال کر دیتے تھے، جو ہم خود جمع کرواتے تھے۔
اس دوران سلمان اکرم راجا کی جانب سے کہا گیا کہ جن نجی اسکولوں کی میں نمائندگی کر رہا ہوں وہ 1500 سے 3 ہزار ماہانہ فیس وصول کر رہے ہیں، اگر 2 ماہ کی فیس نہ لیں تو ہمیں اپنے اسکولوں کو بند کرنا پڑے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے پر والدین کی بات سنے بغیر ہم آپ کو ریلیف نہیں دے سکتے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پہلی مرتبہ زندگی میں گرمیوں کی تعطیلات کی فیس ادا نہ کرنے والے والدین اور بچوں کو خوشی ہوگی، والدین یہ فیس بچوں کی تفریح پر لگائیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس معاملے پر پبلک نوٹس جاری کرنے جارہے ہیں، جس میں والدین سپریم کورٹ میں آکر اس بارے میں بتائیں گے۔
سماعت کے دوران نجی اسکول کے وکیل شاہد حامد کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو پتہ ہے کہ گریڈ 18 کے افسر کی تنخواہ کتنی ہوگی؟
اس پر شاہد حامد نے کہا کہ 4 سے 5 لاکھ روپے تک کی ہوگی، مجھے صحیح سے معلوم نہیں ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خدا کا خوف کریں، ایک لاکھ 18 ہزار روپے ان کی تنخواہ ہوتی ہے، آپ کے اسکول میں 3 بچے اس نے پڑھانے ہوں تو 90 ہزار روپے فیس کی مد میں دے گا۔
بعد ازاں عدالت نے نجی اسکولوں کو گرمیوں کی تعطیلات کی فیس وصول کرنے سے روکتے ہوئے والدین کے لیے پبلک نوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا۔
خیال رہے کہ نجی اسکولوں کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے نجی اسکولوں کو موسم گرما کی تعطیلات کی آدھی فیس وصول کرنے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نجی اسکول کس طرح بچوں پر تعلیم کے دروازے بند کر رہے ہیں؟
یاد رہے کہ اکتوبر 2017 میں ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ پاکستان میں ایک عام طالبِ علم کے تعلیمی اخراجات میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 153 فیصد اضافہ ہوا۔
ایس بی پی کے افراط زر کے نگراں ادارے نے ستمبر 2017 میں سالانہ بنیادوں پر ایک رپورٹ جاری کی تھی جس کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی بنیاد پر مہنگائی میں رہائشی کرائے کے بعد تعلیم کا سب سے بڑا حصہ ہے۔
05 مارچ 2018 کو اپنے فیصلے میں سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پرائیویٹ اسکولوں کو ماہانہ فیس جمع کرانے میں تاخیر کی صورت پر لیٹ فیس چارجز وصول کرنے سے بھی روک دیا تھا۔
05 اپریل 2018 کو لاہور ہائی کورٹ نے پرائیویٹ اسکولوں کی فیسیں 5 سے بڑھا کر 8 فیصد کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں