پاکستانی خواتین کا خصوصی ایام کے حوالے سے بدلتا انداز
خواتین کوحیض کا آنا قدرتی عمل ہے اور اس میں کسی بھی شرمساری کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، تاہم سماجی روایات اور معاشرے کی سوچ کے باعث خواتین کو خصوصی ایام میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس حوالے سے گزشتہ کچھ عرصے سے خواتین نے شعور اجاگر کرنے کے لیے سوشل میڈیا سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر بولنا شروع کیا ہے، جس کے باعث کئی نوجوان لڑکیوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
اگرچہ پوری دنیا سمیت پاکستان میں بھی خواتین اپنے خصوصی ایام کے دوران زیادہ تر روایتی طریقے استعمال کرکے اپنے روز مرہ کے کام سر انجام دیتی ہیں۔
لیکن اب دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستانی خواتین بھی خصوصی ایام کے دوران نئے اور بدلتے انداز اپنا رہی ہیں۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق اب پاکستان میں بھی خواتین ماہواری کے دنوں میں روایتی طریقے کے پیڈز اور کپڑوں کے بجائے جدید ترین سائنسی انداز میں تیار کیے گئے ’مینسٹرل کپ‘ استعمال کر رہی ہیں۔
اس حوالے سے ڈان سے بات کرتے ہوئے عفیفہ نامی خاتون کا کہنا تھا کہ وہ بھی خصوصی ایام کی وجہ سے پریشان ہو جاتی تھیں، تاہم کچھ عرصہ قبل انہوں نے سوشل شیئرنگ ایپلی کیشن انسٹاگرام پر ایک منفرد اشتہار دیکھا تو وہ حیران رہ گئیں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ ابتداء میں وہ بھی ’مینسٹرل کپ‘ کا اشتہار دیکھ کر پریشانی میں مبتلا ہوگئیں کہ ایسے کیسے استعمال کیا جائے گا، تاہم بعد ازاں انہیں احساس ہوا کہ یہ پیڈز اور دیگر روایتی طریقوں سے آسان، بہتر، ماحول دوست اور سستا بھی ہے۔
ویڈیو دیکھیں: خصوصی کپ کو استعمال کرنے کا طریقہ
اسی طرح کراچی سے تعلق رکھنے والی خاتون نے بھی خصوصی ایام کے دوران روایتی طریقوں کے بجائے ’مینسٹرل کپ‘ کے استعمال کے حوالے سے بتایا کہ یہ نہ صرف ماحول دوست اور آسان ہے، بلکہ اس کے استعمال سے وہ کئی پریشانیوں سے بھی بچ گئی ہیں۔
لاہور کی خاتون ٹیچر رمشہ نے بھی ’مینسٹرل کپ‘ کے حوالے سے بتایا کہ انہیں بھی جب اس کا پتہ چلا تو وہ بھی پریشان ہوگئیں۔
ان کے مطابق ابتداء میں ان کا خیال تھا کہ اگر وہ اسے استعمال کریں گی تو نہ صرف عام لوگ بلکہ اہل خانہ بھی منفی سوچیں گے۔
رمشہ کے مطابق خصوصی ایام کے دوران ’مینسٹرل کپ‘ کو استعمال کرنے کے حوالے سے سب سے زیادہ منفی بات جو سوچی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ لوگ سوچتے ہیں کہ اس سے لڑکیوں کا کنوارپن متاثر ہوگا، تاہم ایسا نہیں ہے۔
خصوصی ایام کے دوران مسائل سے بچنے کے لیے خواتین کی جانب سے بدلتے اندازوں کو اپنانے کے حوالے سے پاکستان میں ’مینسٹرل کپ‘ بنانے والی کمپنی ’ری سرکل لائف‘ کی وسمہ عمران اور ماہم خان نے بتایا کہ انہوں نے خواتین میں شعور اجاگر کرنے کے لیے تعلیمی اداروں کے دورے کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ حکومت پنجاب کے ساتھ بھی مل کر اس حوالے سے کچھ منصوبوں پر کام کر رہی ہیں، تاکہ خواتین کو ماحول دوست، سستا، بہترین اور آسان متبادل استعمال کرنے کے حوالے سے تیار کیے جاسکے۔
ان کے مطابق ’مینسٹرل کپ‘ کے حوالے سے عام لوگوں کے ذہنوں میں پائے جانے والے خدشات غلط ہیں، یہ استعمال کرنے میں آسان، بہتر، سستا اور ماحول دوست ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک خاتون اپنی مجموعی زندگی میں 11 ہزار پیڈز استعمال کرتی ہے، جو نہ صرف مہنگے پڑتے ہیں، بلکہ ان سے ماحولیاتی آلودگی بھی پھیلتے ہے۔
پیڈز کو استعمال کرنے کے بعد محفوظ طریقے سے تلف نہیں کیا جاتا، جس وجہ سے کئی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے۔
یہ ویڈیو بھی دیکھیں: خصوصی کپ کیسے استعمال کیے جاتے ہیں؟
ساتھ ہی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پیڈز میں شامل کیمیکلز کی وجہ سے بعض خواتین کو عمر کے کسی بھی حصے میں کینسر سمیت دیگر بیماریاں ہوسکتی ہیں۔
واضح رہے کہ ’مینسٹرل کپ‘ کی قیمت 500 روپے سے 5 ہزار تک ہوتی ہے، یہ خصوصی کپ اعلیٰ کوالٹی کے پلاسٹک سے تیار کیے جاتے ہیں۔
خصوصی کپ ہر طرح کے سائزز میں دستیاب ہوتے ہیں، انہیں آن لائن شاپنگ ویب سائٹس سے بھی خریدا جا سکتا ہے۔
انہیں فولڈ کرکے استعمال کیا جاتا ہے، فکس ہوجانے کے بعد جب یہ کپ بھر جائیں تو انہیں خالی کرکے دوبارہ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ان کپس کو تیار کرنے والی کمپنیوں کا دعویٰ ہے کہ اعلیٰ کوالٹی کے ایک کپ کو 10 سال یا عمر بھر تک بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
خصوصی کپ کو آپ بیرون ممالک کی کمپنی ’ڈیوا کپ‘ اور پاکستانی کمپنی ’ری سرکل لائف‘ سے آن لائن بھی خرید سکتے ہیں۔