سعودی شاہراہوں پر خواتین کا راج
سعودی عرب میں تقریبا 3 دہائیوں بعد پہلی بار خواتین نے اپنے ملک کی شاہراہوں پر جدید ترین گاڑیاں چلاکر منفرد طریقے سے آزادی کا جشن منایا۔
سعودی عرب میں 24 جون 2018 سے خواتین کو باقاعدہ گاڑیاں چلانے کی اجازت دی گئی۔
یہ پابندی 24 جون کے شروع ہوتے ہی یعنی 23 جون کی رات 11 بج کر 59 منٹ کے بعد ختم ہوگئی اور بعض مقامات پر خواتین نے رات کو ہی آزادی کا جشن منایا۔
سعودی حکومت نے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے کا فیصلہ ستمبر 2017 میں کیا تھا اور رواں برس جنوری میں خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کا کام شروع کردیا گیا تھا۔
حکومت نے پہلی ہی واضح کردیا تھا کہ خواتین جون 2018 سے گاڑیاں چلانے کے لیے آزاد ہوں گی۔
سعودی عرب میں خواتین پر 1990 میں ڈرائیونگ کرنے پر اچانک غیر اعلانیہ پابندی عائد کی گئی تھی۔
حیرانگی کی بات یہ ہے کہ اس پابندی کا حکومتی سطح پر آئین و قانون میں تحریری طور پر کہیں بھی ذکر موجود نہیں تھا۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سعودی حکومت نے خواتین کو مردوں کی طرح اے کیٹیگری کے ڈرائیونگ لائسنس جاری کیے ہیں۔
خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے سے قبل ہی سعودی عرب میں دیدہ زیب، قیمتی اور منفرد گاڑیوں کی مانگ بڑھ گئی تھی۔
سعودی عرب میں گاڑیوں کا کاروبار کرنے والے افراد کے مطابق آئندہ 2 سال تک ملک میں 90 لاکھ نئی گاڑیوں کی فروخت کا امکان ہے۔
اگرچہ اس وقت بھی سعودی عرب میں کئی خاندانوں کے پاس ایک سے زائد اور انتہائی مہنگی گاڑیاں موجود ہیں، تاہم خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد وہاں مزید نئی گاڑیوں کی مانگ بڑھ چکی ہے۔
سعودی حکام کے مطابق 2020 تک مزید 30 لاکھ خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کیے جائیں گے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد سعودی عرب کی معیشت میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔
العربیہ کے مطابق پیشہ ورانہ خدمات کے حوالے سے کام کرنے والے ایک عالمی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد سعودی عرب کی معیشت میں 2025 تک 30 ارب ریال کی بچت ہوگی۔
خواتین کو اجازت ملنے کے بعد نہ صرف ڈرائیونگ کی مد میں تنخواہیں ادا کرنے والے خاندان ماہانہ 4 ہزار ریال کی بچت کریں گے، بلکہ اس سے آٹو انڈسٹری کی کمائی میں بھی اضافہ ہوگا۔
آئندہ 2 سال تک سعودی عرب میں مزید 30 لاکھ خواتین ڈرائیونگ کی اہل ہو جائیں گی اور رواں برس کے اختتام تک ملک کے 35 فیصد گھرانے ڈرائیور کی خدمات حاصل کرنے سے آزاد ہوجائیں گے۔