• KHI: Fajr 5:32am Sunrise 6:51am
  • LHR: Fajr 5:09am Sunrise 6:34am
  • ISB: Fajr 5:17am Sunrise 6:44am
  • KHI: Fajr 5:32am Sunrise 6:51am
  • LHR: Fajr 5:09am Sunrise 6:34am
  • ISB: Fajr 5:17am Sunrise 6:44am

بینائی کو کمزور ہونے سے بچانے میں مدد دینے والی غذائیں

شائع June 22, 2018
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

آج کل نظر کی کمزوری ایک عام مسئلہ بن چکی ہے اور کم عمری سے ہی چشمہ لگ جاتا ہے۔

تاہم اگر آپ کوشش کریں تو اپنی آنکھوں کو قبل از وقت یا عمر کے ساتھ آنے والی کمزوری سے تحفظ دے سکتے ہیں اور چشمے لگانے سے بچ سکتے ہیں۔

درحقیقت کچھ غذائیں بینائی کو تحفظ دینے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

گاجر

گاجریں بیٹا کروٹین (وٹامن اے) سے بھرپور ہوتی ہیں، جو ایک طاقتور انٹی آکسائیڈنٹ ہے جس سے بنیائی میں عمر بڑھنے کے ساتھ آنے والی کمزوری اور موتیے کے خطرے کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

مزید پڑھیں : بینائی کی کمزوری کی 6 علامات

شملہ مرچ

مرچوں کی اس قسم میں وٹامن سی بہت زیادہ ہوتہا ہے جو کہ آنکھوں کی شریانوں کے لیے فائدہ ہے، طبی سائنس کے مطابق یہ جز موتیا کا خطرہ کم کرتا ہے، اس کے علاوہ یہ مرچیں آنکھوں کے لیے فائدہ مند وٹامن اے اور ای سے بھی بھرپور ہوتی ہیں۔

سبز پتوں والی سبزیاں

پالک، ساگ اور دیگر ایسی ہی سبز پتوں والی سبزیاں وٹامن سی اور ای سے بھرپور ہوتی ہیں، اس کے علاوہ ان میں کیروٹین لیوٹن اور zeaxanthin نامی اجزاءبھی ہوتے ہیں، اور ہاں ان سبزیوں میں وٹامن اے کی وہ قسم پائی جاتی ہے جو طویل المعیاد بنیادوں پر آنکھوں کے امراض کا خطرہ کم کرتی ہے۔

بھنڈی

بھنڈی میں زیکسن اور لوٹین جیسے مرکبات موجود ہوتے ہیں، جو بینائی کو بہتر بنانے کے سلسلے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں، اس کے علاوہ بھنڈی میں وٹامن سی کی مقدار بھی بہت زیادہ ہوتی ہے جو آنکھوں کی صحت کے لیے موثر ہے۔

یہ بھی دیکھیں : 5 عام عادتیں جو بینائی کے لیے تباہ کن

سرخ پیاز

کھانے کے لیے سرخ پیاز کا استعمال کریں۔ دیگر اقسام کے مقابلے میں اس پیاز میں ہلوطین نامی ایک اینٹی آکسائیڈنٹ زیادہ مقدار میں ہوتا ہے جو آنکھوں کو موتیے جیسے مرض سے تحفظ دیتا ہے۔

مچھلی

آنکھوں کے قرینے کو دو اقسام کے اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اپنا کام درست طریقے سے کرسکیں، یہ دونوں فیٹی ایسڈز چربی والی مچھلی میں مل جاتے ہیں، اومیگا تھری فیٹی ایسڈز آنکھوں کو کالے موتیے کے مرض سے بھی تحفظ دیتے ہیں، جبکہ اس جز کی کمی ڈرائی آئی نامی مرض کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

خوبانی

بڑھتی عمر میں بینائی کمزور ہوجاتی ہے، لیکن ڈاکٹرز کا ماننا ہے کہ بیٹا کیروٹین بینائی کو بہتر رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ روزانہ وٹامن سی اور ای، زنک اور کاپر سے بھرپور غذائیں کھانے سے بینائی بہتر ہوتی ہے اور یہ تمام غذائیت خوبانی میں موجود ہے، اس پھل کا استعمال نظر کمزور ہونے کا خطرہ 25 فیصد تک کم کرتا ہے۔

شکر قندی

نارنجی یا اورنج رنگ کے پھلوں اور سبزیوں جیسے شکرقندی، گاجر، آم اور آڑو وغیرہ بیٹا کیروٹین سے بھرپور ہوتی ہیں جو کہ وٹامن اے کی ایک قسم ہے جو بینائی کو درست رکھنے میں مدد دیتی ہے جبکہ تاریکی میں آنکھوں کو ایڈجسٹ ہونے میں بھی مدد دیتی ہے۔ ایک شکر قندی میں اتنی وٹامن سی ہوتی ہے جو کہ ایک دن کی ضروریات کا نصف ہوتی ہے جبکہ وٹامن ای بھی کچھ مقدار میں جسم کا حصہ بن جاتا ہے۔

چکن

زنک ایسا جز ہے جو غذا میں موجود وٹامن اے کو جگر سے آنکھوں تک پہنچاتا ہے، جو کہ بینائی کو تحفظ دیتا ہے، چربی سے پاک گائے کے گوشت اور چکن میں زنک کافی مقدار میں ہوتا ہے۔

دالیں اور بیج

گوشت پسند نہیں مگر اپنی بینائی کو بڑھتی عمر کے ساتھ بھی ٹھیک رکھنا چاہتے ہیں؟ تو چنوں میں زنک کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جبکہ دالوں میں بھی یہ جز پایا جاتا ہے۔ اس کا فائدہ اوپر درج کیا جاچکا ہے۔

انڈے

انڈے میں موجود زنک جسم کو لیوٹین اور zeaxanthin کو استعمال کرنے میں مدد دیتا ہے، یہ دونوں اجزا انڈے کی زردی میں پائے جاتے ہیں جو کہ سورج کی مضر روشنی سے قرینے کو بچانے میں مدد دے سکتے ہیں، اس کے علاوہ یہ بینائی کو کنٹرول کرنے والے نظام کے تحفظ کے لیے بھی فائدہ مند ہیں۔

کیلے

وٹامن اے اور بیٹا کیروٹین فراہم کرنے والے اہم ذریعہ ہونے کی وجہ سے کیلے اس اسٹرکچر کو مستحکم رکھتے ہیں جو روشنی کو آپ کے قرنیہ میں لانے کا کام کرتا ہے، اس طرح آپ کی بینائی زیادہ موثر ہوجاتی ہے۔

انگور

انگور کو کھانا بھی بینائی کے لیے اچھا ہوتا ہے اور یہ بڑھاپے میں اندھے پن کا خطرہ کم کردیتا ہے۔انگور کھانے سے آنکھوں کے قرینے میں نقصان دہ مالیکیولز کے اخراج کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔انگور چونکہ اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں اسی لیے وہ ڈی این اے کو نقصان سے بچا کر صحت مند خلیات کو تحفظ دیتے ہیں اور اس کے نتیجے میں بینائی کو فائدہ ہوتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

کارٹون

کارٹون : 19 نومبر 2024
کارٹون : 18 نومبر 2024