• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

مخنث کے شناختی کارڈ کا اجرا نہ ہونے کی شکایت پر چیف جسٹس کا نوٹس

شائع June 17, 2018 اپ ڈیٹ June 18, 2018

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ملک میں خواجہ سراﺅں کو قومی شناختی کارڈ (این آئی سی) جاری نہ کرنے کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔

خواجہ سراؤں کو قومی شناختی کارڈ کے اجرا کے معاملے پر چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری پنجاب سمیت متعلقہ افسران کو طلب کر لیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار 16 جون کو فاؤنٹین ہاؤس کے دورے پر تھے کہ انہیں مذکورہ معاملے پر شکایت سے آگاہ کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار خواجہ سراؤں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت 18 جون کو 11 بجے سپریم کورٹ لاہور رجسٹر میں کریں گے۔

مزید پڑھیں: خواجہ سرا کی شناخت کے مسئلے پر نظریاتی کونسل کی سفارشات مسترد

یاد رہے کہ گزشتہ برس جون میں پاکستانی حکومت نے تاریخ میں پہلی بار ’مخنث پاسپورٹ‘ کا اجراء کرتے ہوئے پشاور سے تعلق رکھنے والی مخنث کو خصوصی پاسپورٹ جاری کیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں وفاقی محتسب نے خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق بل کا مسودہ تیار کیا تھا جس میں مقامی اور قومی سطح پر خواجہ سراؤں کی سیاسی نمائندگی کے لیے 3 فیصد کوٹہ مختص کرنے کی تجویز دی گئی۔

یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں جمعیت علمائے اسلام (ف) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مفتی عبدالستار نے خواجہ سراؤں کی شناخت کے حوالے سے اسلامی نظریات کونسل (سی آئی آئی) کی پیش کردہ سفارشات پر اعتراض اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ ان سے مذہبی نوعیت کے مسائل جنم لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق بل کا مسودہ تیار

پاکستان میں پہلی بار 2009 میں مخنث افراد کو تیسری جنس کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا، اس وقت سپریم کورٹ نے مخنث افراد کو تیسری جنس کے طور پر پیدائشی سرٹیفکیٹ سمیت شناختی کارڈ جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔

پاکستان میں مخنث افراد کی حتمی تعداد کا کوئی سرکاری ریکارڈ موجود نہیں، تاہم مختلف رپورٹس کے مطابق ملک میں مخنث افراد کی تعداد 5 لاکھ کے قریب ہے۔

مخنث افراد زیادہ تر شادی بیاہ سمیت دیگر تقریبات میں رقص کا مظاہرہ کرکے اپنا گزر بسر کرتے ہیں، جبکہ کچھ گداگری بھی کرتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024