• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:26pm

درآمدی ایل این جی سے قومی خزانے کو 3 ارب ڈالر کا فائدہ

شائع June 14, 2018

لاہور: پاکستان نے گزشتہ 3 برس میں مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی ریکارڈ درآمد کی جس کے باعث تیل کی مد میں ملک کو 3 ارب ڈالر کا فائدہ پہنچا۔

حکام کے مطابق ایل این جی فرنس اور ڈیزل آئل کے مقابلے میں سستی توانائی ہے اور اس کی بدولت گیس کے خسارے میں ڈھائی ارب کیوسک فٹ کی کمی ریکارڈ کی گئی جو کہ 25 فیصد بنتا ہے جبکہ تقریباً 80 فیصد ایل این جی طویل اور مختصر المعیاد معاہدوں کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘قومی خزانے پر بوجھ بننے والے پاور پلانٹس کو بند کیا جائے’

واضح رہے کہ صنعتی بنیادو پر حویلی بہادر شاہ ، بھکی اور بالوکی پاور پلانٹ 3 ہزار 600 میگا واٹ کی پیداوار کر سکیں گے جس کے لیے مزید ایل این جی درکار ہو گی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ پورٹ قاسم پر دوسرا ٹرمینل فعال ہوچکا ہے لیکن پاکستان کو توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے مزید 4 ٹرمینل درکار ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان نے پورٹ قاسم پر نجی ایل این جی ٹرمینل اینگرو ایلنجی کے ذریعے پہلی مرتبہ ایل این جی درآمد کی تھی۔

مزید پڑھیں: نئے ایل این جی ٹرمنل کے خلاف کارروائی پر اعلیٰ عہدیدار برطرف

گزشتہ 3 برس میں ٹرمینل پر 160 ایل این جی کے کارگو جہاز ہینڈل کیے گئے۔

حکام کے مطابق گیس کی کمی کے باعث حکومت پاور پلانٹ کو گیس فراہم کرنے سے قاصرہے جس کی وجہ سے سی این جی اسٹیشن اور فرٹیلائزر پلانٹ غیر فعال ہیں اور زرمبادلہ کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے اس لیے متبادل کے طور پر ایل این جی کو درآمد کیا گیا۔

علاوہ ازیں سیف ، ہال مور، سپاہیر اور اورینٹ پاور پلانٹس ڈیزل پر 50 فیصد فعال ہیں جو ایل این جی کے مقابلے میں مہنگا ترین ایندھن ہے۔ دوسری جانب فرٹیلائزرپلانٹ کو گیس کی عدم فراہمی کی وجہ سے زرمبادلہ پر نتائج پرفرق پڑھ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 2 سو 68 امیدوار ایس این جی پی ایل کے کروڑوں روپے کے نادہندہ

ایل این جی کی درآمدی سے پنجاب بھر کے 200 سی این جی اسٹیشنز ٹرانسپورٹ انڈسٹری اور عوام کو سہولیات فراہم کررہے ہیں اور ایل این جی توانائی کی پیداوار کے لیے فرنس آئل کے مقابلے میں بہت بہتر ہے جس پر لاگت بھی کم آتی ہے۔


یہ خبر 14 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024