حسین حقانی نے ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ مسترد کردی
واشنگٹن: امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے متعلق ایبٹ آباد کمیشن کی اُس رپورٹ کو مسترد کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انہوں بطور پاکستانی سفیر بلا اجازت ویزے جاری کیے اور سی آئی اے کے ایجنٹوں کی پاکستان آمد کے ذمہ دار بھی حسین حقانی ہیں۔
انہوں نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ امریکا کے نیوی سیلز جنہوں نے اسامہ بن لادن کو کھوج نکالا، وہ ویزے لے کر پاکستان میں داخل نہیں ہوئے تھے اور ویزہ کے معاملے پر اس پورے تنازعے کو اس لیے تیار کیا گیا ہے کہ دو اہم سوالات پر سے توجہ ہٹائی جاسکے۔ پہلا سوال یہ ہے کہ پاکستان میں اپنی حدود سے تجاوز کرنے والی سیکیورٹی ایجنسیاں اسامہ کو تلاش کرنے میں نو سال تک کیوں ناکام رہیں؟ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ امریکی سیلز کس طرح ہماری سیکیورٹی فورسز کی مزاحمت کے بغیر کس طرح پاکستان میں داخل ہوسکے؟
سابق سفیر کا کہنا تھا کہ ایبٹ آباد کمیشن نے 19 دسمبر 2011ء کو اسلام آباد میں ان کا انٹرویو کیا تھا جس کے دوران انہوں نے بتایا تھا کہ اس وقت انہیں ویزوں کے آفیشل ریکارڈ تک رسائی حاصل نہیں ہے، لیکن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں اُن کا یہ جواب شامل نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے مستعفی ہونے کے بعد ویزوں کے اعداد و شمار حکام کی جانب سے سفارت خانے کو فراہم کیے گئے تھے، اس لیے جو کچھ کہا جارہا ہےوہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔
حسین حقانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسے افراد جنہیں پاکستان کا ویزہ جاری کیا گیا وہ پاکستان میں روپوش نہیں ہیں اور اُن کا ریکارڈ اب بھی ایئرپورٹ کے حکام کے پاس موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں پاکستانیوں اور غیر ملکیوں کا ناصرف ریکارڈ موجود ہے بلکہ خفیہ ایجنسیاں چاہیں تو ان کو تلاش بھی کرسکتی ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں