ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کا معاملہ، ’وزارت داخلہ حتمی رپورٹ پیش کرنے میں ناکام‘
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملی مسلم لیگ (ایم ایم ایل) کی رجسٹریشن کے معاملے پر وزارت داخلہ سے حتمی رپورٹ 13 جون تک پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
الیکشن کمیشن میں ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کے معاملے پر کمیشن کے سندھ سے رکن غفار سومرو کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
خیال رہے کہ سماعت سے قبل وزارت داخلہ نے ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن سے متعلق رپورٹ الیکشن کمیشن کو بھجوائی تھی۔
سماعت کے آغاز پر ملی مسلم لیگ کے وکیل نے کمیشن کو بتایا کہ رپورٹ میں کہیں بھی ان کے موکل اور آفس بیریئر کے بارے کچھ نہیں کہا گیا، ان کے موکل کسی نگرانی فہرست میں شامل نہیں، ’حافظ سعید نگرانی فہرست میں ہیں لیکن ملی مسلم لیگ کا کوئی رہنما اس نگرانی فہرست میں شامل نہیں‘۔
مزید پڑھیں: ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار
جس پر الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیئے کہ وزارت داخلہ کا نمائندہ بھی کچھ دیر میں کمیشن میں پیش ہو گا، ان کے نمائندے کا موقف بھی سن لیں، جس کے بعد ملی مسلم لیگ کی درخواست پر سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ دیا گیا۔
بعد ازاں وزارت داخلہ کے حکام الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ابھی ہماری رپورٹ فائنل نہیں ہوئی اس پر کام ہو رہا ہے، متعلقہ ایجنسیز کو خطوط ارسال کر دیئے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی وزارت داخلہ کے حکام نے ملی مسلم لیگ سے متعلق ادارے کی رپورٹ پبلک نہ کرنے کی استدعا کی، جس پر الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ کے حکام کو ان چیمبر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ایک مرتبہ پھر کچھ دیر کے لیے مؤخر کردی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ملی مسلم لیگ، تحریک آزادیِ کشمیر کو دہشتگرد تنظیم قرار دے دیا
اس دوران وزارت داخلہ کے افسر مرزا خالد محمود الیکشن کمیشن میں ان چیمبر پیش ہوئے تاہم الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ کی جانب سے حتمی رپورٹ پیش نہ کیے جانے پر انہیں آئندہ سماعت پر مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کے معاملے پر سماعت 13 جون تک کے لیے ملتوی کر دی۔
ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کا معاملہ
خیال رہے کہ ملی مسلم لیگ پر کالعدم جماعت الدعوۃ سے منسلک ہونے کا الزام ہے جس پر الیکشن کمیشن نے ان کی سیاسی جماعت کے طور پر رجسٹریشن کی درخواست کو منسوخ کردیا تھا بعد ازاں ایم ایم ایل نے اس فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
8 مارچ 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کی درخواست مسترد کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا اور الیکشن کمیشن کو ملی مسلم لیگ کی درخواست کا ازسر نو جائزہ لینے کی ہدایت کی تھی۔
مزید پڑھیں: جماعت الدعوۃ کا ملی مسلم لیگ کے نام پر سیاست کا اعلان
اس سے قبل 11 اکتوبر 2017 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نئی سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کی درخواست مسترد کردی تھی، یہ فیصلہ اس سے قبل وزارت داخلہ کی جانب سے کمیشن میں جمع کرائے گئے جواب کے بعد کیا گیا تھا جس میں انہوں نے ملی مسلم لیگ پر پابندی لگانے کی تجویز دی تھی۔
8 اگست 2017 کو کالعدم جماعت الدعوۃ نے نئی سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کے نام سے سیاسی میدان میں داخل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے جماعت الدعوۃ سے منسلک رہنے والے سیف اللہ خالد کو اس پارٹی کا پہلا صدر منتخب کیا تھا۔
3 اپریل 2018 کو امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ملی مسلم لیگ (ایم ایم ایل) اور تحریک آزادیِ کشمیر (ٹی اے کے) کو کالعدم قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ مذکورہ تنظیمیں کالعدم لشکرِطیبہ کے ہی مختلف نام ہیں جنہیں سیاسی پارٹی کے طور پر رجسٹر نہیں کرایا جا سکتا۔
واضح رہے کہ ملی مسلم لیگ پر الزام ہے کہ اسے کالعدم جماعت دعوۃ کے نظر بند امیر حافظ سعید کی پشت پناہی حاصل ہے جن پر 2008 کے ممبئی حملوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام لگایا جاتا ہے اور ان کے سر کی قمیت ایک کروڑ ڈالر مقرر کی گئی تھی۔
ملی مسلم لیگ پر پابندی لگانے کے اقدام کا مقصد بظاہر شدت پسندوں کو آئندہ سال ہونے والے الیکشن کے دوران ملک کی مرکزی سیاست سے دور رکھنا تھا۔