• KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am
  • KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am

سوشل میڈیا پر خدیجہ کیلئے انصاف کا مطالبہ

شائع June 5, 2018

قانون کے طالبہ خدیجہ صدیقی پر چھری سے قاتلانہ حملے کے الزام میں سزا یافتہ شخص کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے بری کرنے کے فیصلے پر سول سوسائٹی کے کارکنان، صحافیوں، معروف شخصیات اور سیاسی رہنماؤں سمیت سوشل میڈیا صارفین نے حیرانی اور مایوسی کا اظہار کیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سردار احمد نعیم نے سزا یافتہ شاہ حسین کی سزا کے خلاف دائر کی گئی اپیل منظور کرتے ہوئے انہیں تمام الزامات سے بری کردیا تھا۔

ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد نے اپنے غم و غصے کے اظہار اور خدیجہ کی حمایت کے لیے ٹویٹر کا رخ کیا، جہاں JusticeForKhadija# پاکستان کا ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

صحافی فیضان لاکھانی نے ٹویٹ کیا کہ ’آج خدیجہ متاثرہ ہے، کل کوئی بھی ہوسکتا ہے، میری بیٹی، آپ کی بیٹی، کسی کی بھی بیٹی۔ ہمیں اس شدید ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔‘

وکیل اور سماجی کارکن جبران ناصر نے حیرانی کا اظہار کیا کہ اس فیصلے کے بعد کیا مستقبل میں کوئی خاتون انصاف مانگے گی یا ملک کے عدالتی نظام پر بھروسہ کرے گی۔

اداکار اسامہ خالد بٹ کا کہنا تھا کہ ’قتل کی کوشش کرنے والے کو سات سال قید کی سزا سنائی گئی جسے پھر کم کرکے پانچ سال کیا گیا اور اب وہ ختم ہوگئی۔ اس طرح ہم ثبوت کے ساتھ انصاف مانگنے والی خاتون کی قدر کرتے ہیں۔‘

وکیل اور میڈیا پر خدیجہ کے لیے مہم چلانے والوں میں سرفہرست حسان نیازی نے ٹویٹ کیا کہ ’یہ ہمیشہ ایک وکیل کے، خدیجہ پر چھری سے 23 بار حملہ کرنے والے ایسے بیٹے کا ان تمام متاثرین سے مقابلہ تھا جو انصاف حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک کے انصاف کے نظام نے خدیجہ کو ناکام کیا جس کے خلاف ہمیں آواز اٹھانی چاہیے۔‘

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’جب آپ مالدار اور طاقتور ہوں تو ایک خاتون پر 23 بار چھری سے حملہ کرنا بظاہر ایسا کوئی خطرناک جرم نہیں ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں:خدیجہ قانون کے امتحان میں اپنے حملہ آور کا سامنا کرنے سے خوفزدہ

واضح رہے کہ خدیجہ صدیقی کو ان کے ساتھی طالب علم شاہ حسین نے 3 مئی 2016 کو شملہ ہلز کے قریب اس وقت چھریوں کے وار سے زخمی کر دیا تھا جب وہ اپنی چھوٹی بہن کو اسکول سے لینے جارہی تھی۔

خدیجہ اپنی سات سالہ بہن صوفیہ کو اسکول سے گھر واپس لانے کے لیے گئی تھی اور ابھی وہ اپنی گاڑی میں بیٹھنے ہی والی تھیں کہ ہیلمٹ پہنے شاہ حسین ان کی جانب بڑھے اور خدیجہ پر چھری سے 23 بار حملہ کرکے انہیں شدید زخمی کیا۔

تبصرے (2) بند ہیں

Syed Nadim Jun 05, 2018 10:14am
Clearly LHC judge has done injustice. The country has different standards for influential. Will the Chief Justice take notice?
KHAN Jun 05, 2018 05:54pm
جب کیمروں کی ریکارڈنگ کسی کو مجرم قرار دینے کے لیے کافی نہیں تو ان کے لگانے کا فائدہ!

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024