• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

تھر: آر او پلانٹس کی بندش کی تنبیہ، پانی کے بحران میں شدت کا خدشہ

شائع June 4, 2018
مقامی افراد آر او پلانٹ سے پانی لے رہے ہیں — فوٹو: حنیف ساموں
مقامی افراد آر او پلانٹ سے پانی لے رہے ہیں — فوٹو: حنیف ساموں

تھرپارکر میں 513 ریورس اوسموسز (آر او) پلانٹ چلانے والے نجی ادارے نے 7 جون تک اپنے بقایاجات کی ادائیگی نہ کرنے پر پلانٹس بند کرنے کی تنبیہ کردی جسکی وجہ سے علاقے میں پانی کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

ادارے کے ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ سندھ حکومت نے ان کے بقایاجات گزشتہ 11 ماہ سے ادا نہیں کیے ہیں جس کی وجہ سے انہیں شدید مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے پانی کے معیار پر تشکیل دی گئی جوڈیشل کمیشن میں جمع کی گئی 680 واٹر اسکیمز کے سروے کی رپورٹ کے مطابق صحرائی علاقے کے لوگوں کے پاس صرف آر او پلانٹس سے پانی حاصل کرنے کا ذریعہ باقی رپ گیا ہے کیونکہ پانی کی فراہمی کی 81 میں سے 38 اسکیمیں غیر فعال ہیں جبکہ باقی میں پانی کے بحران کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: بحر گر بحر نہ ہوتا، تو بیاباں ہوتا

اس کے نتیجے میں 480 آر او پلانٹس علاقے کے 1 لاکھ 60 ہزار کی آبادی کو پانی فراہم کر رہے ہیں۔

اس سروے کو جوڈیشل کمیشن کے احکامات کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر عبدالحفیظ سیال کی ہدایت پر تھر کے 7 تعلقہ کے اسسٹنٹ کمشنر کی نگرانی میں ٹیم کی جانب سے انجام دیا گیا۔

ڈان کو موصول ہونے والی رپورٹ کی کاپی میں کہا گیا کہ یہاں 81 واٹر سپلائی کی اسکیمیں ہیں جن میں کینال کا پانی فراہم کیا جانا تھا تاہم اس میں سے آدھے سے زائد غیر فعال ہیں جبکہ دیگر میں پانی کے بحران کا سامنا ہے کیونکہ ضلع میں آبپاشی کا واحد ذریعہ، رند مینور، کو پانی نہیں مل رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تھر پارکر میں لگائےگئے بیشتر آر او پلانٹس بند

یہاں خصوصی ابتدائی محکمہ کے زیر انتظام 513 پلانٹس ہیں جو نجی ادارہ چلا رہا ہے جبکہ سندھ کول اتھارٹی 68 پلانٹس چلارہی ہے جبکہ سروے ٹیم نے بتایا کہ ان میں سے 120 پلانٹس بند پڑے ہیں۔

نگرپارکر کے پہاڑی علاقے میں چھوٹے ڈیم جو پانی کا بڑا وسیلہ ہیں، بالکل سوکھ چکے ہیں جس کی وجہ سے پانی کا وسیلہ صرف کنواں اور آر او پلانٹس ہیں اور وہ بھی خشک ہورہے ہیں۔

نجی ادارہ جسے گزشتہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے 700 آر او پلانٹس کی تنصیب کا کام دیا تھا، کے ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے متعلقہ محکموں کو مسئلے کے حل کے لیے متعدد خطوط لکھے ہیں تاہم مسئلے کا کوئی حل نہیں نکالا گیا ہے جس کی وجہ سے ادارے کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: تھر میں ’آر او‘ پلانٹس بند ہونے سے بچ گئے

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے ادارہ پلانٹس کو چلانے والے ملازمین کو تنخواہیں ادا نہیں کر پارہا ہے۔

مقامی افراد نے ڈان سے بات کرتے ہوئے پانی کے بحران پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ کینال کا پانی کئی مہینوں سے نہیں مل رہا ہے جس کی وجہ سے وہ پوری طرح سے صرف آر او پلانٹس پر انحصار کر رہے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے معاملے کے حل کے لیے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024