سابق اور موجودہ وزراء اعظم کے خلاف بغاوت کی کارروائی کیلئے درخواست
لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کو طلب اور سیکریٹری کابینہ ڈویژن سے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی۔
عدالت عالیہ میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے مذکورہ درخواست کی سماعت کی۔
مزید پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس: ممبئی حملے سے متعلق بیان گمراہ کن قرار
عدالت نے درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کو طلب کر لیا جبکہ سیکریٹری کابینہ ڈویژن سے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی۔
درخواست پر سماعت کے دوران عدالت عالیہ نے ریمارکس دیئے کہ کوئی قانون کی بات کریں کہ کیوں ہم اس معاملے کو دیکھیں اور سوال کیا کہ اسد درانی نے جو کتاب لکھی ہے کیا آپ نے وہ کتاب پڑھی ہے؟
اس پر درخواست گزار اظہر صدیقی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ’جی میں نے وہ کتاب پڑھی ہے اور جلد اس معاملے پر بھی درخواست دائر کروں گا‘۔
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ نے درخواست پر سماعت 4 جون تک کے لیے ملتوی کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: ممبئی حملوں پر میڈیا بیان پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب، آئی ایس پی آر
خیال رہے کہ مذکورہ درخواست سابق وزیر اعظم نواز شریف کے متنازع بیان کو بنیاد بناکر دائر کی گئی تھی اور موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے متنازع انٹرویو دے کر ملک و قوم سے غداری کی۔
درخواست گزار نے عدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ نواز شریف کے خلاف بغاوت کے الزام کے تحت کارروائی کی جائے۔
عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ شاہد خاقان عباسی نے قومی سلامتی کمیٹی کی کارروائی سابق وزیر اعظم کو بتا کر حلف کی پاسداری نہیں کی، اس لیے وزیراعظم اور سابق وزیر اعظم کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے۔
یاد رہے کہ نواز شریف نے ممبئی حملوں پر راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دائر مقدمے کے حوالے سے کہا تھا کہ اس مقدمے کی کارروائی ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوسکی؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں ان کو اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔
مزید پڑھیں: نواز شریف کے بیان پر اپوزیشن کا ردِ عمل
ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل ناقابل قبول ہے یہی وجہ ہے جس کی وجہ سے ہمیں مشکلات کا سامنا ہے، یہ بات روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور چینی صدر ژی جنگ نے بھی کہی۔