ایم کیو ایم پاکستان
اہم معاملات پر مؤقف
پاکستان پیپلز پارٹی کی پالیسیوں کے ناقد ہیں، خصوصی طور پر صوبہ سندھ کے حوالے سے پی پی حکومت کے اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی نے صوبہ سندھ میں اختیارات پر قبضہ جمایا ہوا ہے اور ایم کیو ایم کے میئر کراچی وسیم اختر کو شہر قائد کے لیے کام نہیں کرنے دیا۔
کراچی میں بسنے والی مہاجر آبادی سے متعلق اپنی جماعت کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں کہ مہاجر کمیونٹی کو پسپائی کی جانب دھکیلا جارہا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے بانی کو باقاعدہ پارٹی سے بے دخل نہ کرنے تک ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے الطاف حسین کے حق میں دفاع اور پیپلز پارٹی رہنما پر تنقید کرتے رہے۔
اس دوران ان انہوں نے پی پی رہنماؤں کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’باربار پارٹی کے رہنما کے خلاف بدکلامی کی جارہی ہے جو کہ قابل برداشت نہیں، ہم نے الطاف حسین کے کہنے پر صبر کیا ہوا ہے‘
پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت پر مزید تنقید کرتے ہوئے کنوینر ایم کیو ایم نہ کہا کہ پی پی اپنے دور حکومت میں سندھ میں امن و امان قائم کرنے میں مکمل ناکام رہی۔ پی پی حکومت نے روٹی، کپڑا اور مکان دینے کا وعدہ کیا لیکن عوام کو صرف گولیاں، کفن اور قبرستان دیا۔
تحریک انصاف کے 2014 میں دھرنے کے حوالے سے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ‘عمران خان اور ان کی پارٹی سے پوچھا جائے کہ انہوں نے دھرنا جاری رکھنے کے لیے کہاں سے اربوں روپے حاصل کیے‘۔