چوہدری نثار علی خان
چوہدری نثار علی خان
عمر: 64 سال
جائے پیدائش: راولپنڈی
سیاسی جماعت کا نام: پاکستان مسلم لیگ (ن)
ماضی کا سیاسی کردار
1980: سیاسی سفر کا آغاز
1985: انتخابات میں راولپنڈی کے حلقہ 52 سے قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی ہوئے
1988: اسلامی جمہوری اتحاد کے ٹکٹ پر انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوئے
1990: اسلامی جمہوری اتحاد کے ٹکٹ پر انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوئے۔
1993: مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔
1997: مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔
2002: مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔
2008: مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔
2013: مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔
وزارت اور اہم عہدے :
1988: سائنس اور ٹیکنالوجی وزیر کے طور پر مختصر طور پر خدمات سر انجام دیں
1999: وزیر پٹرولیم اور قدرتی وسائل
2008: چوہدری پرویز الہٰی کے مستعفیٰ ہونے کے بعد قومی اسمبلی کے اپویشن لیڈر منتخب ہوئے۔
2008: میں ہی سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دور میں وزیر برائے خوراک، زراعت اور مویشی/لائیو سٹاک رہے۔
2011: قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پہلے چیئرمین بنے۔
2013: وفاقی وزیر داخلہ کا قلمدارن سنبھالا۔
تنازعات:
2010: مسلم لیگ (ن) کے 85 فیصد قانون سازوں کو پارٹی چھوڑنے کے مشورے پر تنازع کا شکار ہوئے
2010: ایم کیو ایم کے سربراہ کے خلاف متنازع بیان پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے اختلاف ہوا۔
2011: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کی تقریر کے معاملے پر پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے اختلاف ہوا۔
2013: نگراں وزیراعظم کا نام نامزد کرنے میں ناکام ہوئے اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی، ف) سے اختلاف ہوا۔
2011: وکی لیکس نے کیبل منظر عام پر پیش کیا جو ستمبر 2008 میں چوہدری نثار نے واشنگٹن بھیجا تھا، جس میں کہا گیا: 'وہ اور مسلم لیگ (ن) امریکا حامی ہیں، چوہدری نثار کا مبینہ طور پر یہ تک کہنا تھا کہ اُن کی بیوی اور بچے درحقیقت امریکی ہیں'۔
واضح موقف:
2017: شاہ خاقان عباسی کی قیادت میں وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنوں گا۔
2017: سابق وزیراعظم نواز شریف کو پاناما پیپرز سے سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ قبول کرنے کی تجویز
2017: تحریک لبیک کو فیض آباد میں احتجاج کی اجادت دی تھی دھرنے کی نہیں
2018: ڈان لیکس رپورٹ پبلک کرنے کا مطالبہ کیا۔
2018: مریم نواز اور حمزہ شہباز کی قیادت قبول نہیں۔
2018: سابق وزیراعظم نواز شریف ان لوگوں کا شکرگزار بنیں جنہوں نے انہیں سیاست کے اس مقام پر پہنچانے میں بھرتعاون کیا
مقدمے کا سامنا:
سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14 افراد کے قتل کی ایف آئی آر میں وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان سمیت 9 افراد کے نام درج ہیں۔
اگرچہ اس وقت چوہدری نثار کے پاس کوئی پارٹی عہدہ نہیں لیکن وہ پارٹی معاملات پر اثر اندازی کی وجہ سے جانے جاتے ہیں اور ان کے مسلم لیگ نون کے دیگر رہنماؤں سے بھی اختلافات رہے ہیں۔
سیاسی تاریخ
1988: 31 سال کی عمر میں پہلی بار قومی اسمبلی کا انتخاب جیت کر قومی سطح پر اپنی سیاست سفر کا آغاز کیا اور 7 بار یعنی 1985، 1988، 1990، 1993، 1997، 2002 اور 2008 میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
1977: ضیاء الحق کے دور میں نواز شریف کے قریبی رفقا کا حصہ بنے۔
1993: نواز شریف کے دورِ حکومت میں وفاقی وزیرِ پیٹرولیم اور قدرتی وسائل رہے اور جب سابق حکمراں جنرل پرویزمشرف نے 1993 میں نواز شریف حکومت کا تختہ اُلٹا تو انہیں گھر پر نظر بند کردیا گیا۔
2008: انتخابات کے بعد وہ وفاقی وزیر برائے خوراک مقرر ہوئے تاہم وزارت کا دورانیہ اس لیے مختصر رہا کہ جلد ہی مسلم لیگ ن نے پی پی پی کی شراکتی حکومت سے علیحدگی اختیار کرلی۔
2008 ستمبر: چوہدری پرویز الہٰی نے پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں، قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف کے عہدے سے استعفیٰ دیا تو ان کی جگہ چوہدری نثار منتخب ہوئے۔
2011: وہ قومی اسمبلی کی پبلک کاؤنٹ کمیٹی کے پہلے چیئرمین بنے لیکن 2016 میں استعفیٰ دے دیا۔
2013: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینڑل پارلیمنٹری بورڈ کا حصہ منختب ہوئے تاکہ 2013 کے انتخابات کے لیے امیدوار کا انتخاب کر سکیں
2013: اتنخابات سے قبل چوہدری نثار نے شہباز شریف کو وزارت پانی اور توانائی تفویض کرنے اور اپنے لیے وزیراعلیٰ پنجاب کا قلمدان حاصل کرنے کے لیے کوشش کیں لیکن نواز شریف نے انہیں صوبائی نشست کے لیے پارٹی ٹکٹ نہیں دیا۔