• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

کتاب پر پوزیشن واضح کرنے کیلئے اسد درانی کو طلب کرلیا،آئی ایس پی آر

شائع May 26, 2018

پاک فوج نے پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی کو ان کی کتاب پر پوزیشن واضح کرنے کے لیے جی ایچ کیو طلب کر لیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق اسد درانی کو کتاب کے حوالے سے پوزیشن واضح کرنے کے لیے 28 مئی کو جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) طلب کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اسد درانی کو ملٹری کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر پوزیشن واضح کرنا ہوگی، جس کا اطلاق تمام حاضر اور ریٹائرڈ اہلکاروں پر ہوتا ہے۔

قبل ازیں سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ ’اسد درانی کی کتاب پر فوج کو تحفظات ہیں، جس کے باعث انہیں پوزیشن واضح کرنے کے لیے جی ایچ کیو طلب کیا جارہا ہے۔‘

ذرائع نے کہا کہ ’کتاب میں بہت سے موضوعات حقائق کے برعکس بیان کیے گئے۔‘

مزید پڑھیں: پاکستان، بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان کی لکھی گئی کتاب کی اشاعت

واضح رہے کہ چند روز قبل لیفٹننٹ جنرل (ر) اسد درانی اور بھارت کے ریسرچ اینالسز ونگز (را) کے سابق سربراہ اے ایس دولت کی جانب سے مشترکہ طور پر تحریر کردہ کتاب ’دی اسپائی کرونیکلز‘ کی اشاعت کی گئی ہے، جس میں کئی متنازع موضوعات پر بات کی گئی ہے۔

کتاب میں جو موضوعات زیر بحث آئے ہیں ان میں کارگل آپریشن، ایبٹ آباد میں امریکی نیوی سیلز کا اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کا آپریشن، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری، حافظ سعید، کشمیر، برہان وانی اور دیگر معاملات شامل ہیں۔

جمعہ کو ہونے والے سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر رضا ربانی نے اسد درانی کی کتاب پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا ’اگر یہ کتاب کسی سویلین یا سیاستدان نے بھارتی ہم منصب کے ساتھ مل کر لکھی ہوتی تو آسمان سر پر ہوتا اور کتاب لکھنے والے سیاستدان پر غداری کے فتوے لگ رہے ہوتے۔‘

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کو بھارت مدعو کیا جائے، سابق سربراہ ’را‘

انہوں نے سوال کیا کہ ’کیا سابق جنرل اسد درانی نے اپنے ادارے یا وفاقی حکومت سے اس بات کی اجازت لی تھی، یہ چھوٹا مسئلہ نہیں ہے، دونوں ممالک کے درمیان خراب تعلقات کا ایک سلسلہ ہے اور وفاقی وزیر قانون نے کتاب سے متعلق اجازت مانگنے کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔‘

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024