• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

وزیراعلیٰ پنجاب کے داماد مسلسل تیسری مرتبہ نیب تحقیقات میں پیش نہیں ہوئے

شائع May 22, 2018

لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے داماد عمران علی یوسف، قومی احتساب بیورو (نیب) میں زیر تفتیش بدعنوانی کے 2 مقدمات میں تیسری مرتبہ بھی پیش نہیں ہوئے، ان کے حوالے سے بتایا جارہا ہے کہ وہ بیرون ملک جا چکے ہیں۔

اس حوالے سے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ 3 مئی کو نیب کے لاہور آفس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کے بجائے عمران علی یوسف لندن چلے گئے تھے جس کے بعد وہ 7 اور 21 مئی کو طلب کیے جانے کے باوجود پیش نہیں ہوئے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نیب کی تحقیقات میں شامل ہونے سے گریز کررہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ عمران علی یوسف 24 اپریل کو نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے روبرو پنجاب صاف پانی کمیشن (پی ایس پی سی) اور پنجاب پاور ڈیولپمنٹ (پی پی ڈی) کی تحقیقات میں پیش ہوئے تھے اور 3 مئی تک کی مہلت طلب کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: صاف پانی از خود نوٹس: معاملے کی تحقیقات نیب کے حوالے کرنے کا انتباہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران علی یوسف جان بوجھ کر 3 مئی، 7 مئی اور 21 مئی کو نیب میں پیش نہیں ہوئے اور نہ ہی پوچھے گئے سوالات کے جواب جمع کرائے جبکہ انہوں نے اس ضمن میں کوئی دستاویزات یا ریکارڈ بھی پیش نہیں کیے۔

واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف کے داماد پر پنجاب صاف پانی کمیشن کے لیے گلبرگ لاہور میں موجود اپنے ذاتی پلازہ کی ایک منزل 2 کروڑ 80 لاکھ روپے سالانہ کرائے پر دینے کا الزام ہے۔

تاہم مذکورہ منزل اب پنجاب پاور ڈیولپمنٹ کمیشن (پی پی ڈی سی) کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر اکرام نوید کو فروخت کی جاچکی ہے، جنہوں نے مبینہ طور پر اعلیٰ عہدیداروں کو عمران یوسف کے کہنے پر نوکریاں دیں۔

مزید پڑھیں: [’نیب کے نوٹس کھانے پر بلانے کے دعوت نامے نہیں ہوتے‘

ذرائع کا کہنا تھا کہ عمران علی یوسف 12 کروڑ روپے رقم کی منتقلی کے حوالے سے بھی کسی سوال کا جواب نہیں دے رہے جو نوید اکرام نے انہیں پی ڈی سی کے اکاؤنٹ سے ادا کیے، نہ ہی انہوں نے نیب میں مذکورہ خرید و فروخت کا کوئی معاہدہ یا رسید جمع کرائی۔

خیال رہے کہ مشتبہ رقم نہ صرف ان کے ذاتی اکاؤنٹ بلکہ کمپنی کے اکاؤنٹ میں بھی ٹرانسفر کی گئی، اسے عام تجارتی لین دین نہیں کہا جاسکتا، بینک پے آرڈرز سے ظاہر ہوتا ہے کہ رقم اکرام نوید کے اکاؤنٹ سے نہیں بلکہ حکومتی کھاتے سے ادا کی گئی، جن کے خلاف پہلے آمدنی سے زائد اثاثے بنانے پر تحقیقات جاری ہیں۔

اس سے قبل بھی پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی سی) نے اکرام نوید کے خلاف کرپشن الزامات کی تحقیقات کی تھیں جبکہ عمران علی یوسف کو کلین چٹ دے دی گئی تھی، نوید اکرام نیب کی تحویل میں ہیں اور اس وقت سے ان کی ایک ارب روپے مالیت کی جائیداد منجمد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا مسلم لیگ (ن) کے ایک اور رہنما کیخلاف تحقیقات کا فیصلہ

اس ضمن میں گزشتہ ہفتے نیب نے وزیراعلیٰ پنجاب کے بیٹے حمزہ شہباز سے کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کا حصہ بنے بغیر تقرریاں کرنے پر بھی پوچھ گچھ کی گئی اور انہیں جمعرات تک جواب جمع کرانے کی مہلت دی گئی۔

اس کے علاوہ نیب نے 14 ارب روپے کے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کو بھی 4 جون کو پیش ہونے کا سمن جاری کیا، جن سے اس اسکیم میں مبینہ طور پر قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے معاہدوں میں کردار ادا کرنے پر پوچھ گچھ کی جائے گی۔

اس حوالے سے حکومت پنجاب کے ترجمان ملک محمد احمد موقف دینے کے لیے دستیاب نہ ہوسکے البتہ شریف فیملی کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ عمران علی یوسف لندن میں نجی مصروفیات کی بنا پر موجود ہیں اور بہت جلد واپس آکر نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوجائیں گے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 22 مئی 2018 کو شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024