غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 55 فلسطینی جاں بحق، 2400 زخمی
غزہ میں احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ سے 55 فلسطینی جاں بحق جبکہ 2 ہزار 400 سے زائد زخمی ہوگئے۔
عربی نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سرحد سے ملحقہ علاقے غزہ پٹی پر امریکی سفارتخانے کی یروشلم ( بیت المقدس) منتقلی اور افتتاح کے خلاف فلسطینی احتجاج کر رہے تھے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے ان پر فائرنگ کی گئی اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے۔
خیال رہے کہ پیر کی صبح سے فلسطینی غزہ پٹی پر احتجاج کر رہے تھے جبکہ یہ احتجاج ’ گریٹ مارچ آف ریٹرن‘ تحریک کا حصہ تھا جبکہ اس احتجاجی ریلی میں شرکت کرنے کے لیے 10 ہزار سے زائد فلسطینی غزہ پٹی پر پہنچے تھے۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ بیت المقدس: امریکی سفارتخانے کے افتتاح کے موقع پر حالات کشیدہ
واضح رہے کہ 30 مارچ سے شروع ہونے والے احتجاج میں اسرائیلی فوج نے اب تک 80 سے زائد فلسطینیوں کو جاں بحق کیا جاچکا جبکہ 9 ہزار 400 سے زائد زخمی ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کی فائرنگ پر وزارت صحت کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے واقعے میں متعدد افراد جاں بحق اور 918 زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر کی عمریں 18 سال سے کم ہیں۔
وزرات صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے جنوبی غزہ پٹی میں جاں بحق ہونے والوں میں 21 سالہ انس حمدان، 26 سالہ بلال ابو دقہ، 22 سالہ ازل دین الاویتی، 30 سالہ عبیدہ سلیم فرحان، 26 سالہ محمد ابو ستاح، 32 سالہ فادی ابو صالح اور 30 سالہ جہاد مفید عبدالمنعم شامل ہیں۔
وسطی اور شمالی غزہ پٹی میں جاں بحق ہونے والوں میں 29 سالہ مصعب ابو لیلیٰ، 14 سالہ ازل دین السمک شامل ہیں جبکہ جنوبی پٹی کے قریب رفاح کے مقام پر بحق ہونے والوں میں متعصم ابو لاولی اور محمد عبدالآل شامل ہیں۔
اس کے علاوہ جاں بحق افراد میں 5 کی شناخت نہیں ہوسکی ہے جبکہ وزارت صحت کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے واقعے میں تقریباً 512 افراد زخمی بھی ہوئے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوجی کا کہنا تھا ’ غزہ پٹی کے قریب تقریباً 10 ہزار فلسطینیوں کی جانب سے احتجاج کیا جارہا تھا اور فوجی وہی طریقہ کار اپنا رہے ہیں اور ایک آپریشن کے دوران اپنایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ یروم شلم میں امریکی سفارتخانے کا افتتاح خاص طور پر کر اسرائیل کے قیام کی 70 ویں سالگرہ پر کیا جارہا ہے اور اس میں شرکت کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ خصوصی طور پر اپنے شوہرجیرڈ کشنر کے ہمراہ اسرائیل پہنچیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کامقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان
ادھر فلسطینی ’نکبہ‘ کے نام سے اس دن کی یاد میں مناتے ہیں جس میں 1948 کی جنگ کے نتیجے میں اسرائیل کے قیام کے پیشِ نظر 7 لاکھ فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور کردیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
امریکی صدر کے اس اعلان کے بعد دنیا بھر میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ اقوام متحدہ کی جانب سے امریکا کے اس اقدام کے خلاف قرار داد بھی منظور کی گئی تھی۔