قیام: 2015
سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے پاکستان جسٹس ڈیموکریٹک پارٹی قائم کی۔ یہ پارٹی صرف اہل اور کرپشن سے پاک افراد کو شمولیت کی دعوت دیتی ہے جبکہ پارٹی کا مقصد عوام کے مسائل حل کرنا ہے۔
اہم رہنما
- جسٹس (ر) افتخارمحمد چوہدری (صدر)
- شیخ احسان الدین ایڈوکیٹ
- صالحین مغل ایڈوکیٹ
- ملک صالح ایڈوکیٹ
- محرام خان
- فہمیدہ بٹ
- عامر مغل ایڈوکیٹ
پارٹی منشور
- عام آدمی کو انصاف کی فراہمی
- صحت
- تعلیم
- زمینی اصلاحات
انتخابات 2013
- جماعت تشکیل نہیں دی گئی تھی
اہم سیاسی معاملات پر مؤقف
- مئی 2016 میں جسٹس (ر) افتخار چوہدری نے مبینہ طور پر اثاثے چھپانے پر سابق وزیر اعظم کی نااہلی کے لیے تحریک کا آغاز کیا تھا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں اپنے وکیل کے ذریعے دائر درخواست میں سابق وزیراعظم کی جانب سے الیکشن کمیشن میں 2008 سے 2015 کے درمیان جمع کرائے گئے اثاثوں کی تصدیق شدہ نقول بھی فراہم کی گئی تھی۔
- پاکستان جسٹس ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے اکتوبر 2017 میں پانامہ گیٹ کے فیصلے کے بعد سے نواز شریف کی تقاریر میں عدلیہ اور ججز پر کی گئی بے جا تنفید کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی۔
- 2017 میں افتخار چوہدری کی جانب سے ڈان لیکس پر آئی ایس پی آر کے موقف کی بھرپور تائید کی گئی جو مبینہ طور پر وزیر اعظم کے سیکریٹریٹ سے جاری کی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے فوج کا موقف درست ہے کیوںکہ وہ اس معاملے میں ایک فریق ہے۔ یاد رہے کہ ڈان لیکس وہ معاملہ تھا جس میں قومی سلامتی کے حوالے سےمنعقدہ ایک اہم اجلاس کی کارروائی سے متعلق معلومات ذرائع ابلاغ کو فراہم کردی گئی تھیں۔
- پاکستان جسٹس ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر اور سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات میں ان کی جماعت بھرپور طریقے سے حصہ لے گی اور لٹیروں سے اقتدار چھین لے گی۔
تنازعات
- سال 2007 میں اس وقت کے صدر پرویز مشرف نے افتخار چوہدری پر مستعفی ہونے کے لیے دباؤ ڈالا لیکن انہوں نے انکار کردیا جس کی وجہ سے ملک میں تنازع کا آغاز ہوگیا اور جب یہ تنازع شدت اختیار کرگیا تو سابق آرمی چیف نے 3 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی پلس نافد کردی۔
- افتخار چوہدری کا شمار بھی ان افراد میں ہوتا ہے جن پر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے 2013 کے عام انتخابات میں مبینہ طور پر دھاندلی کرنے کا الزام لگایا تھا۔
- رواں برس 24 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس محسن کیانی کے 9 مارچ کو دیے گئے فیصلے کو رد کردیا تھا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق افتخار چوہدری ریٹائرمنٹ کے ایک سال بعد اپنی بلٹ پروف گاڑی زیرِ استعمال نہیں رکھ سکتے۔