پاکستان مسلم لیگ فنکشنل( پی ایم ایل-ف) کا قیام 1985 میں اس وقت ہوا جب اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے محمد خان جونیجو کو متحدہ پاکستان مسلم لیگ کا صدر بنانے کا فیصلہ کیا گیا، اس فیصلے کے جواب میں پیر پگارا سید شاہ مردان شاہ دوئم نے اس جماعت سے علیحدگی اختیار کی اور اپنی جماعت قائم کی۔
مسلم لیگ (ف) اہم قیادت
- سید صبغت اللہ شاہ راشدی سوئم
- پیر صدر الدین شاہ راشدی (صدر سندھ)
- سینیٹر مظفر حسین شاہ (سینئرنائب صدر)
- سردار عبدالرحیم (سیکریٹری جنرل سندھ)
- غوث بخش خان مہر
- سید کاظم علی شاہ
- نصرت سحر عباسی
- امام الدین شوقین
اہم معاملات پر مؤقف
- جدید انفرا اسٹرکچر اور عالمی معیار کے انسانی وسائل کے ساتھ بہتر معیشت کی تخلیق
- عالمی سطح پر مسابقتی زراعت اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں کا نظام
- قومی جمہوری اداروں کی مضبوطی، انصاف اور بہتر طرز حکمرانی
- اقتصادی ترقی کے مواقع کی منصفانہ رسائی کو یقینی بنانا
- غربت کم کرنا
- میڈیا کی آزادی
انتخابات 2002
2002 کے عام انتخابات میں اس جماعت نے مجموعی ووٹ میں سے 1.1 فیصد حصہ حاصل کیے، 272 منتخب نشستوں میں سے 4 پر کامیابی حاصل کی تھی۔
انتخابات 2008
2008 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ف) نے 4 نشستیں جیتی تھیں، انہیں خواتین کی ایک مخصوص نشست دی گئی، جس کے بعد قومی اسمبلی میں ان کی کل نشستوں کی تعداد 5 ہوگئی تھی۔
اس کے علاوہ اس جماعت نے سندھ کی صوبائی اسمبلی میں 8 اور پنجاب میں 3 نشستیں بھی حاصل کی تھیں۔
انتخابات 2013
2013 کے انتخابات کی بات کی جائے، تو مسلم لیگ فنکشنل نے قومی اسمبلی میں 6 اور سندھ کی صوبائی اسمبلی میں 10 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔
اہم سیاسی معاملات پر مؤقف
مئی 2004 میں مسلم لیگ (ف) نے مسلم لیگ (ق) اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر متحدہ مسلم لیگ قائم کی تھی، تاہم صرف 2 ماہ بعد جولائی 2004 میں پیر پگارا اور مسلم لیگ (ف) نے چوہدری برادران سے اختلاف کے بعد متحدہ مسلم لیگ سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور مسلم لیگ کو 'جٹ لیگ' کہنے لگے تھے۔
ستمبر 2010 میں دوبارہ مسلم لیگ (ف) اور مسلم لیگ (ق) متحد ہوئے تھے اور انہوں نے آل پاکستان مسلم لیگ (پیر پگارا) بنائی تھی۔
ستمبر 2017 میں پاکستان مسلم لیگ (ف) اور پاک سرزمین پارٹی ملک خاص طور پر سندھ کی ترقی کے لیے ایک ساتھ کام کرنے پر رضا مند ہوئے تھے۔
اسی حوالے سے رواں برس فروری میں ہونے والے ورکرز کنونشن میں پارٹی کی جانب سے شہریوں کی حالات میں بہتری لانے میں ناکامی پر حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور پارٹی رہنماؤں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ سندھ کے عوام پیپلز پارٹی سے بیزار آگئے ہیں اور پاکستان مسلم لیگ فنشکنل ہی لوگوں کو متبادل قیادت دے سکتی ہے۔
تنازعات
دسمبر 2017 میں مسلم لیگ (ف) کی خواتین ونگ کی صوبائی رہنما سائرہ نصیر کا قتل ہوا، ان کے بیٹے اور بہو نے اس بات کا اعتراف کیا کہ غیرت کے نام پر انہوں نے اپنی والدہ کو قتل کیا۔
نومبر 2017 میں مسلم لیگ فنکشنل کے ضلعی صدر اور روہڑی، کندھارا اور صالح پت علاقے کے بااثر سیاسی شخصیت سردار سید زاہد حسین شاہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔
اگست 2017 میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے مقررہ وقت پر مالیاتی ریکارڈ جمع نہ کرانے پر مسلم لیگ(ف) کے آئندہ انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی لگا دی۔
جنوری 2018 میں الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت سیاسی جماعتوں کے لیے بنائے گئے نئے قوانین پر پورا نہ اترنے پر مسلم لیگ (ف) سمیت 284 سیاسی جماعتوں کو فہرست سے نکال دیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ فیصلہ ان سیاسی جماعتوں کے خلاف کیا گیا جو الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 202 (2) کے تحت ایک مقررہ وقت میں 2 ہزار اراکین کے دستخط یا انگوٹھوں کے نشان کے ساتھ ان کے شناختی کارڈ کی کاپیاں، فہرست سمیت 2 لاکھ روپے جمع کرانے میں ناکام ہوئی تھیں۔