• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
شائع July 13, 2018 اپ ڈیٹ July 14, 2018

سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے 2008 میں ملک کی صدارت سے استعفیٰ دینے کے بعد سیاسی عزائم کو زندہ رکھنے کے لیے سیاسی جماعت تشکیل دینے کا اعلان کیا، 14 اگست 2010 کو آل پاکستان مسلم لیگ کا قیام عمل میں لایا گیا۔

اہم رہنما

  • ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف
  • ڈاکٹر محمد امجد

بنیادی منشور

  • پاکستان سے کرپشن اور اقربا پروری کا خاتمہ

  • روشن خیال جدت پسندی

انتخابات 2013

اے پی ایم ایل نے پورے ملک میں انتخابات کا بائیکاٹ کیا مگر چترال سے پارٹی کے 2 امیدوار کامیاب ہوئے، ان میں سے ایک نے قومی اسمبلی کی نشست جبکہ دوسرے نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔

2005ء میں مشرف نے اس علاقے میں لورائی ٹنل کی تعمیر کا کام دوبارہ شروع کروایا تھا۔

اہم معاملات پر مؤقف

  • اے پی ایم ایل اپنی بنیاد بنانے میں ناکامی کے بعد دیگر سیاسی جماعتوں سے اتحاد بنانے کی تلاش میں رہی ہے، اس کے رہنما جنرل (ر) مشرف نے ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سر زمین پارٹی کے درمیان ہونے والے اتحاد کا خیر مقدم کیا، مگر یہ اتحاد زیادہ دیر تک قائم نہیں رہا۔

  • کراچی پارٹی کی توجہ کا مرکز رہا ہے، اس کی وجہ یہ محسوس کی گئی کہ مشرف کو شہر میں کافی سیاسی حمایت حاصل ہے، حالانکہ اس دعوی کو ثابت کرنے کا کوئی ثبوت دستیاب نہیں تھے، پارٹی نے یہاں سے ایک بھی نشست پر کامیابی حاصل کی، جبکہ شہر میں ہونے والا پارٹی کا جلسہ، جس میں مشرف نے وڈیو خطاب کیا تھا، بھی غیرمتاثر کن رہا۔

  • جنرل (ر) پرویز مشرف نے کافی سوچ بچار کے بعد نگراں حکومت کے قائم رہنے تک وطن واپسی میں تاخیر کا فیصلہ کیا۔

تنازعات

  • پارٹی کو قائم رکھنے کی بارہا کوشش کے باوجود بھی اے پی ایم ایل ابھر کر سامنے آنے میں ناکام رہی ہے کیونکہ اس کے سربراہ پر عدالتوں میں چل رہے مقدمات کی وجہ سے دبئی میں خود ساختہ جلاوطن ہیں۔

  • جب نواز شریف عدالتی فیصلے کے نتیجے میں مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے فارغ ہوئے، تب پرویز مشرف کو آل پاکستان مسلم لیگ کی صدارت سے ہٹانے کی استدعا کی گئی، جسے لاہور ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا تھا۔

  • جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنی سربراہی میں بننے والے 23 جماعتوں پر مشتمل سیاسی اتحاد کا بھی اعلان کیا، تاہم جن سیاسی جماعتوں کو اتحاد کا حصہ بتایا جارہا تھا، ان میں سے چند جماعتوں نے واضح کیا کہ وہ ابھی صرف اس تجویز پر غور کر رہے ہیں، وہ اتحاد کا حصہ نہیں ہیں۔

  • مشرف کو اکثر مختلف مقدمات میں عدالتوں کے سامنے پیش نہ ہونے اور بطور صدرِ پاکستان اپنے کردار کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا، کمیشن برائے گمشدہ افراد کے سربراہ جاوید اقبال کا یہ دعویٰ بھی کافی خبروں میں رہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے 4000 پاکستانیوں کو امریکا کے حوالے کیا۔

  • اے پی ایم ایل کے سربراہ کو 2013 کے انتخابات میں الیکشن ٹربیونل کی جانب سے حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔