• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

واجد ضیاء نے احتساب عدالت میں نوازشریف کےخلاف دستاویزات پیش کردیں

شائع May 12, 2018

اسلام آباد: قومی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ یا ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ ریفرنس کی سماعت ہوئی، جس میں نواز شریف کے خلاف پاناما پیپرز مقدمے کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیاء نے عدالت میں پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

استغاثہ کے اہم گواہ واجد ضیاء نے حسین نواز اور ہل میٹل انتظامیہ کی جانب سے نواز شریف کو دیئے جانے والے چیک اور نواز شریف کی مریم نواز کو منتقل کی گئی رقم کے چیک عدالت میں پیش کیے۔

اس موقع پر واجد ضیاء نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو لکھا گیا حماد بن جاسم کا خط بھی عدالت میں پیش کیا گیا جسے عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا لیا گیا جبکہ استغاثہ کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے حکام کے ساتھ جے آئی ٹی کی باہمی قانونی مدد کے تحت حاصل کی گئیں دستاویزات بھی عدالت میں جمع کرانے کی اجازت مانگی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی مدت میں 9 جون تک توسیع

جس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے دستاویزات کے قابل قبول ہونے پراعتراض اٹھایا۔

جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم نے گلف اسٹیل کے معاملے میں نواز شریف کے کزن طارق شفیع کا بیان مسترد کردیا تھا کیوں کہ ان کا حالیہ بیان اور اُس سے قبل دیئے گئے ان کے بیان میں تضاد تھا۔

اس موقع پر واجد ضیاء نے نواز شریف کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں دیئے گئے اپنے بیان کے بارے میں بھی عدالت کو آگاہ کیا، انہوں نے گلف اسٹیل کی فروخت سے حاصل شدہ رقم اور اسے ایلے اسٹیل مل میں تبدیل کیے جانے کے حوالے سے بھی عدالت کو تفصیلات فراہم کیں۔

مسلم لیگ (ن) چیئرمین نیب کے خلاف قانونی چارہ جوئی کیلئے تیار

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے مبینہ طور پر 4.9 ارب ڈالر بھارت منتقل کرنے کے بے بنیاد الزام کی تحقیقات کا حکم دیئے جانے پر، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے انہیں استعفیٰ دینے کے لیے دی گئی 24 گھنٹوں کی مہلت ختم ہوگئی جس کے بعد حکمران جماعت نے نیب چیئرمین خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں چیئرمین نیب کے بیان کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور مکمل جھوٹ پر مبنی میڈیا رپورٹ کا حامل‘ قرار دیتے ہوئے اس معاملے پر قانونی چارہ جوئی کے لیے قانونی ماہرین سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

واضح رہے نیب کی جانب سے یہ الزام تھا کہ ملک کے 3 مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف نے تقریباً 5 ارب ڈالر کی بھاری رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے ملک سے باہر بھیجی، اس رقم سے پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر کو نقصان اور بھارت کو فائدہ پہنچایا گیا۔

مزید پڑھیں: ’سزا دی گئی تو معافی مانگوں گا نہ رحم کی اپیل کروں گا‘

احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف 4.9 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ کرنے کا الزام ایک سنگین معاملہ ہے اور اسے سنجیدگی سے حل کیا جانا چاہیے، ہم اس مسئلے کو نظر انداز نہیں کریں گے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نواز شریف پر بے بنیاد الزامات لگانے والے افراد کو بے نقاب ہونا چاہیے اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لانا چاہیے، اس کے ساتھ چیئرمین نیب سے استعفے کا مطالبے کرتے ہوئے ارکان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

فاٹا کا خیبرپختونخوا میں انضمام

اجلاس میں حکمران جماعت میں تاحال اس بات پر اتفاق نہ ہوسکا کہ فاٹا کے حوالے سے اپوزیشن کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے اسے فوری طور پر خیبرپختونخوا میں ضم کردیا جائے یا اس معاملے پر اتحادی جماعتوں جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مخالفانہ موقف کی حمایت کی جائے۔

علاوہ ازیں کمیٹی نے جاوید ہاشمی کی رکنیت بحال کرتے ہوئے طے کیا کہ 15 مئی سے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کے لیے درخواستیں وصول کی جائیں گی، اس کے ساتھ احسن اقبال پر حملے کی مذمت بھی کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا کا خیبر پختونخواہ میں انضمام خطرے میں پڑگیا

اجلاس میں رمضان کے دوران پارٹی کی الیکشن مہم کے حوالے سے بھی منصوبہ بندی کی گئی، خیال رہے کہ مرکزی مجلس عاملہ کے اس اجلاس میں سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی موجود نہیں تھے۔

اس ضمن میں نواز شریف سے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے بیان کے بارے میں سوال کیا گیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ خلائی مخلوق کا کوئی وجود نہیں اور وہ چوہدری نثار علی خان کو انتخابی ٹکٹ دیں گے، لیکن نواز شریف نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 12 مئی 2018 کو شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024