• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

’خلائی مخلوق پوری محنت سے انتخابات لڑ رہی ہے‘

شائع May 11, 2018

لاہور: وزیر قانون پنجاب اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ انتخابات میں خلائی مخلوق کا ایک محدود کردار رہا ہے لیکن اس بار میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے عوام میں آگاہی کے باعث لگتا ہے کہ ان کا کردار کافی محدود ہوجائے گا۔

صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ویسے تو خلائی مخلوق اس وقت انتخابات کا انتظام نہیں کر رہی بلکہ اسے لڑ رہی ہے اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے امیدواروں کی فہرست تیار کر رہی ہے کہ کس امیدوار نے کہاں سے انتخاب لڑنا ہے۔

مزید پڑھیں: آئندہ انتخابات ’خلائی مخلوق‘ کرائے گی، وزیراعظم

ان کا کہنا تھا کہ منتخب نمائندوں کو پہلے قومی احتساب بیورو ( نیب ) کی جانب سے ڈرانے کی کوشش کی گئی لیکن اب وہ خلائی مخلوق پوری محنت سے انتخابات لڑ رہی ہے اور وہ ایک الیکشن سیل بنی ہوئی ہے۔

’خادم حسین رضوی کو گرفتار نہیں کرسکتے‘

اپنی گفتگو کے دوران تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک کے سربراہ اشتہاری ضرور ہیں مگر انہیں گرفتار نہیں کرسکتے، کیونکہ فیض آباد دھرنے کے موقع پر حکومت اور ضامن کی جانب سے ایک معاہدہ کیا گیا تھا، جس سے پیچھے نہیں ہٹا جاسکتا۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہمارے پاس خادم حسین رضوی کو گرفتار کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہے، اور کسی معاملے کو عدالت میں ثابت کرنے کے لیے ثبوت چائیے جو نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک جیسے مائنڈ سیٹ کی درستی ضروری ہے، کیونکہ اس طرح کے مائنڈ سیٹ بنانے میں بعض ریاستی عناصر کے اوپر انگلیاں اٹھتی رہی ہیں اور ختم نبوت کے معاملے کے موقع پر اس طرح کے اشارے ملے تھے، لہٰذا ان چیزوں کا بنیادی طور پر تدارک کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ 19 مارچ 2018 کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے فیض آباد دھرنا کیس میں تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری سمیت دیگر مفرور ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

بعد ازاں 24 مارچ 2018 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے فیض آباد دھرنا کیس اور دیگر 14 مقدمات میں مفرور ملزمان خادم حسین رضوی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے۔

فیض آباد دھرنا

واضح رہے کہ اسلام آباد کے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت نے ختم نبوت کے حلف نامے میں متنازع ترمیم کے خلاف 5 نومبر 2017 کو دھرنا دیا۔

حکومت نے مذاکرات کے ذریعے دھرنا پرامن طور پر ختم کرانے کی کوششوں میں ناکامی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے فیض آباد خالی کرانے کے حکم کے بعد دھرنا مظاہرین کے خلاف 25 نومبر کو آپریشن کیا، جس میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: خادم حسین رضوی کی گرفتاری میں مشکلات کا سامنا ہے، ترجمان پنجاب حکومت

آپریشن کے خلاف اور مذہبی جماعت کی حمایت میں ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج اور مظاہرے شروع ہوگئے اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، 27 نومبر 2017 کو حکومت نے وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے سمیت اسلام آباد دھرنے کے شرکا کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے، جس میں دوران آپریشن گرفتار کیے گئے کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔

بعد ازاں تحریک لبیک یارسول اللہ کے کارکنان کی رہائی کا آغاز ہوگیا اور ڈی جی پنجاب رینجرز میجر جنرل اظہر نوید کو، ایک ویڈیو میں رہا کیے جانے والے مظاہرین میں لفافے میں ایک، ایک ہزار روپے تقسیم کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024