• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

’پاک فوج، بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہاں‘

شائع May 6, 2018 اپ ڈیٹ May 7, 2018

واشنگٹن: امریکی تھنک ٹینک نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی عسکری قیادت کو یقین ہے کہ خطے میں صرف فوجی تعاون کے ذریعے ہی امن قائم کیا جاسکتا ہے۔

برطانیہ میں موجود رائل یونائیٹس سروسز انسٹیٹیوٹ (روسی) نے اپنی رپورٹ کی مدد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر ہفتہ وار فائرنگ کے تبادلے کے باوجود اسلام آباد کی جانب سے نئی دہلی کے ساتھ بات چیت کی کوششیں جاری ہیں تو ایسے میں ’کیا نئی دہلی کا ردِ عمل آئے گا؟‘

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی دعوت پر رواں برس مارچ میں تاریخی طور پر بھارتی سفیر اپنے ملٹری اتاشی کے ہمراہ یومِ پاکستان کی پریڈ میں شریک ہوئے، اور اس سے محسوس ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات میں بہتری آرہی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا-بھارت تعلقات کے باعث پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ ہوا، لیاقت بلوچ

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس تاریخی دعوت نامے کے 2 ہفتوں بعد جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاک فوج، بھارت کے ساتھ امن قائم کرنے کے لیے بات چیت کی خواہاں ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ دونوں ممالک کی افواج رواں برس ستمبر میں چینی فوج کے ساتھ روس میں فوجی مشقوں کا حصہ بنیں گی اور 2016 میں جنرل قمر جاوید باجوہ کے چیف آف آرمی اسٹاف (سی او اے ایس) کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اس پیش رفت کو اہم قرار دیا جارہا ہے۔

امریکی تھنک ٹینک کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس دورہ برطانیہ کے دوران جنرل قمر جاوید باجوہ نے ’روسی‘ کی ایک تقریب سے خطاب میں اعلان کیا تھا کہ پاک فوج اب غیر مطمئن نہیں ہے اور اپنے مستقبل کے لیے پُر اعتماد ہے، اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں بھارت کو شمولیت کی بھی دعوت دی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت کے درمیان ریاست کی سطح پر تعلقات ہیں: بلاول بھٹو زرداری

’روسی‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماضی میں بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو بہتر کرنے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں جس میں 1980 کی دہائی میں اُس وقت کے صدر پاکستان جنرل ضیاء الحق اور بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی نے بات چیت کے ذریعے تعلقات میں بہتری کے لیے اہم کردار ادا کیا تھا۔

اس کے علاوہ 2002 میں اُس وقت پاکستان کے چیف ایگزیکٹو جنرل (ر) پرویز مشرف اور بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی برسوں سے جاری کشمیر تنازع کو ختم کرنے کے بہت قریب تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اسلا آباد اور نئی دہلی کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے پاکستانی جرنیلوں کی پیش قدمی کو بھارت کے کچھ حلقوں کی جانب سے ہمیشہ خوش آمدید کہا گیا کیونکہ پاک فوج سے امید کی جاتی رہی ہے کہ وہ خطے میں امن قائم کرنے کے اہل ہیں۔

مزید پڑھیں: ’بھارت، افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث‘

امریکی تھنک ٹینک کی اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) میں فوجی آپریشن نے علاقے میں امن بحال کیا اور مغربی سرحد پر استحکام پاکستان کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے کہ وہ نئی دہلی کو تفہیم کے ساتھ آگاہ کرے کہ اس کی مدد سے پاکستان کی معاشی حالت بہتر ہوگی اور علاقائی تجارت کو فروغ ملے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس مذکورہ عمل کے لیے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی (جے سی او ایس سی) جنرل زبیر محمود حیات کا منصوبہ سود مند ثابت ہوسکتا ہے۔

ٹریڈ ٹرانزٹ کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر بھارت نے پاکستان کی جانب سے افغانستان – بھارت تجارت کے حوالے سے بات چیت کی پیش کش کو مسترد کردیا تھا، لیکن پاک فوج کے افسران کی جانب سے نئی دہلی تک اس معاملے میں باقاعدہ رسائی کی وجہ سے مستقبل میں نئی دہلی، اسلام آباد سے اس معاملے میں بات چیت کے لیے تیار ہوجائے گا۔


یہ خبر 06 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024