• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

’2019 میں فاٹا، خیبرپختونخوا کا حصہ ہوگا‘

شائع May 4, 2018

پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ قبائلی عوام کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دینے کے لیے 2019 میں انتخابات منعقد کیے جائیں گے جس کے بعد وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کو سرکاری طور پر صوبے میں ضم کردیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ فاٹا میں خیبر پختونخوا اسمبلی کے لیے انتخابات مارچ یا اپریل 2019 میں متوقع ہیں اور اس کے بعد حکومت باضابطہ طور پر فاٹا کو صوبے میں ضم کرنے کا اعلان کردے گی۔

انہوں نے بتایا کہ فاٹا کے انضمام کے حوالے سے صوبائی حکومت آئندہ سال مئی میں نوٹیفکیشن جاری کرے گی، قبائلی عوام کو صوبے کی اسمبلی میں نمائندگی دینے کے لیے علاقے میں انتخابات کرائے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا اصلاحات کو ایک ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا، وزیراعظم

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جبکہ فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد آئندہ سال اکتوبر میں ہوگا، اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے آئین میں ضروری ترامیم کی جائیں گی تاکہ فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کی راہ ہموار ہوسکے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے مزید بتایا کہ وزیراعظم کی صدارت میں ہونے والی فاٹا اصلاحات سے متعلق قائم قومی عمل درآمد کمیٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔

کمیٹی کی جانب سے فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے اہم فیصلوں کے ساتھ ان کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مقررہ مدت بھی متعین کی گئی، خیبرپختونخوا میں انضمام کے فیصلے کے ساتھ قبائلی علاقے کے لیے قائم ایجنسی ڈیولپمنٹ فنڈ ختم کرنے کے احکامات بھی دے دیئے گئے۔

مزید پڑھیں: فاٹا کو پختونخوا میں ضم کرنے کی مخالفت کیوں کی جارہی ہے؟

اس موقع پر انہوں نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنماؤں کو گورنر خیبرپختونخوا اقبال ظفر جھگڑا کی سربراہی میں قائم جرگے کے ساتھ مذاکرات میں حصہ لینے پر بھی زور دیا، ان کا کہنا تھا کہ آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے یہ مذاکرات جتنی جلد ممکن ہوں پایہ تکمیل تک پہنچائے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی پیچیدہ اور غیر یقینی صورتحال سے بچنے کے لیے پشتون تحفظ موومنٹ اور جرگے کے مذاکرات جلد شروع ہوجانے چاہیے جبکہ وہ پی ٹی ایم کے جائز مطالبات ہر سطح پر اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔

واضح رہے کہ مذکورہ جرگہ، قبائلی عمائدین، سرحدی علاقے کی بزرگ شخصیات، فاٹا سے تعلق رکھنے والے ممبر قومی اسمبلی اور مالاکنڈ کی سیاسی شخصیات پر مشتمل ہے، اس سلسلے میں جرگے اور پی ٹی ایم کے درمیان مذاکرات کے 2 ادوار ہو چکے ہیں جبکہ تیسری ملاقات کے لیے تاحال کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پشتون تحفظ موومنٹ کا لاپتہ افراد کو فوری عدالت میں پیش کرنے کا مطالبہ

خیال رہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ ایک سماجی وسیاسی تحریک ہے جس کا بنیادی مطالبہ لاپتہ پشتونوں کی بازیابی ہے، اس کے ساتھ وہ قبائلی علاقوں سے خیبر پختونخوا کے درمیان قائم غیر ضروری چوکیوں کا بھی خاتمہ چاہتے ہیں۔

پی ٹی ایم کا مطالبہ ہے کہ علاقے سے بارودی سرنگوں کا صفایا کیا جائے اور کراچی میں جعلی پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے نقیب اللہ محسود کے لواحقین کو انصاف فراہم کیا جائے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 4 مئی 2018 کو شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024