• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کراچی میں مستقل امن کیلئے فعال پولیس بنانے کی ضرورت ہے، بلاول

شائع April 29, 2018 اپ ڈیٹ April 30, 2018
—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ کراچی میں آپریشن سے امن قائم کیا ہے اور اب مستقل امن کے لیے فعال پولیس کی ضرورت ہے اور سیاسی بھرتیوں کو ختم کرنا ہوگا۔

کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ وہ علاقہ ہے جہاں پہلی گولی پھر بات کا نعرہ لگایا گیا تھا اور آج میرے سامنے ان شہیدوں کا چہرہ سامنے آرہا ہے جو اندھیروں میں جئے بھٹو کا نعرہ لگا کر شہید ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ امجد صابری کے نام سے صوفی قوالی انسٹیٹیوٹ قائم کررہے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پی پی پی کو روکنے کے لیے کراچی میں نسلی سیاست کا آغاز کردیا گیا تھا، کچھ طاقتوں کو بھٹو اور کراچی کا رشتہ پسند نہیں آیا۔

انھوں نے کہا کہ کراچی میں بدامنی ہمیں برداشت نہیں تھی لیکن ہم نے الزامات کے بجائے کراچی میں امن کا بیڑا اٹھایا۔

بلاول بھٹو نے خود کو کراچی کا بیٹا قرار دیتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) کو 'مستقل قومی مصیبت' سے تعبیر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں آپریشن سے امن قائم ہوا ہے تو اس کے کپتان سندھ کے وزیراعلیٰ تھے لیکن اس کے دعویدار کئی تھے حالانکہ ہم نے بلاتفریق آپریشن کی کمانڈ کی جبکہ دیگر لوگ دہشت گردوں کے سامنے سر جھکائے تھے تو پی پی پی ان کے سامنے ڈٹ گئی.

کراچی میں امن قائم ہوگیا ہے اور اب مستقل امن کے لیے ضروری ہے کہ پولیس کوفعال کیا جائے اور پولیس میں سیاسی بھرتیوں کو ختم کرنا ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ میں نہیں کہتا کہ ہم پرفیکشنسٹ ہیں لیکن پی پی پی ٹارگٹ کلرز کی جماعت نہیں۔

ان کا کہنا تھا الطاف برا ہے تو اس کے ساتھی بھی برے ہیں اور اگر الطاف برا ہے تو اس کو چھوڑ کر اپنی دکان چمکانے والے بھی برے ہیں، ہم الطاف حسین کی سیاست کے پہلے دن سے مخالف ہیں۔

انھوں ںے کہا کہ یہ سچ ہے کہ جو اپنے لیڈر کے نہیں ہوسکے وہ تمھارے کیسے ہوں گے، وہ پوری سیاست ہی غلط ہے جو الطاف حسین نے کی۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ کراچی کے میئر جب جیل میں تھے تو میں نے ان کی رہائی کے لیے آواز اٹھائی اور کراچی کے لیے سندھ کے بجٹ میں ایک بڑی رقم رکھی اور میئر کراچی کو دیے۔

انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار کہتا ہے کہ میئر کے پاس فنڈ نہیں ہے لیکن یہ جھوٹ ہے کیونکہ ہم نے فنڈز دیے ہیں اور فنڈز دے کر ہاتھ میں ہاتھ دھر کر نہیں بیٹھے بلکہ نظر رکھا۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہم نے کراچی میں ترقیاتی کام کیے، انڈر پاسز بنائے اور اسکول بنائے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں ویمن یونیورسٹی دیکھنا چاہتا ہوں، آج ایشیا کا سب سے بڑا دل کا ہسپتال این آئی سی وی ڈی کراچی میں ہے جہاں مفت علاج ہورہا ہے، عباسی شہید ہسپتال کو بھی ذوالفقار علی بھٹو نے بنایا تھا لیکن مقامی حکومت نے اس کو تباہ کردیا اور اب اس کو بھی بہتر بنایا جائے گا۔

عمران اور الطاف ایک دوسرے کے عکس ہیں، ایک ہڑتال کرتا ہے تو دوسرا دھرنا دیتا ہے ، ایک تقریر کرکے معافی مانگتا ہے تو دوسرا یوٹرن پر یوٹرن لیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کو لندن کی قید سے آزاد کرادیا تھا اور اب بنی گالا سے کراچی میں راج کرنے کا سوچا جارہا ہے لیکن ان سے پوچھے کہ ان کے پاس سندھ کا سابق کرپٹ وزیراعلیٰ ہو اور بلوچستان کا وہ آدمی جس پر خون کا مقدمہ ہو تو وہ کیا تبدیلی لائیں گے۔

نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر نواز شریف کراچی کے ووٹ کی عزت کرتے تو آپ کو عزت ملتی، اگر آپ آئین و قانون، پارلیمان، مزدور اور کسانوں کے ووٹ کو عزت دیتے تو آپ کو بھی عزت ملتی۔

مسلم لیگ کا کارپوریٹ بجٹ مسترد کرتے ہیں، رضاربانی

سینیٹ کے سابق چیئرمین رضاربانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ذوالفقار بھٹو نے کسان اور مزدوروں کے لیے جدوجہد کی اور آج بھی پیپلز پارٹی ہی غریبوں کی داد رسی کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے صنعت کاروں اور اشرافیہ کو نوازنے کے لیے کارپوریٹ بجٹ پیش کیا ہے جس کو ہم مسترد کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس بجٹ کے نتیجے میں غریب عوام پستے رہیں گے اور مہنگائی سے عوام پھر بلبلا اٹھیں گے۔

رضاربانی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو گلیوں میں مارا جاتا تھا لیکن ہم نے صبر کے ساتھ کارکنوں کی لاشیں اٹھائیں اور شہر کی روشنوں کو ختم نہیں ہونے دیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024