• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پولیس نے ثنا چیمہ کی قبر کشائی کر کے نمونے حاصل کر لیے

شائع April 25, 2018
— فوٹو: اے پی
— فوٹو: اے پی

پولیس نے رشتہ داروں کے ہاتھوں ‘غیرت’ کے نام پر قتل کے دعوے پر پاکستانی نژاد اطالوی لڑکی ثنا چیمہ کی قبر کشائی کر کے نمونے حاصل کر لیے۔

اطالوی لڑکی کی پراسرار موت کا معاملہ اٹلی میں بھی سرخیوں کی زینت بنا تھا۔

گجرات کی پولیس نے قتل کے الزامات آن لائن وائرل ہونے کے بعد رواں ہفتے کے اوائل میں 26 سالہ ثنا چیمہ کی موت کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

منگووال میں ثنا چیمہ کا گھر — فوٹو: اے پی
منگووال میں ثنا چیمہ کا گھر — فوٹو: اے پی

پولیس افسر وقار گجر نے کہا کہ ‘سوشل میڈیا پر ثنا کی موت کی خبر پھیلنے کے بعد پولیس نے اس کے خاندان کو تلاش کر کے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کیا۔’

گجرات کے پولیس افسر مدثر سجاد کا کہنا تھا کہ ‘ثنا کے والد بھائی اور چچا پوچھ گچھ کے لیے اس وقت زیر حراست ہیں تاہم ابھی انہیں چارج نہیں کیا گیا۔’

انہوں نے کہا کہ ‘اب یہ پوسٹ مارٹم رپورٹ پر منحصر ہے، اگر رپورٹ سے ثابت ہوجاتا ہے کہ متوفی کو قتل کیا گیا تب پولیس ملزمان کو چارج کرے گی۔’

پولیس افسر سید مبارک نے کہا کہ ‘اہلخانہ کے مطابق ثنا چیمہ کی موت راوں ماہ کے اوائل میں ایسی بیماری کی وجہ سے واقع ہوئی جس کا تعین نہیں کیا جاسکا۔’

پولیس کے مطابق ثنا کے والد غلام مصطفیٰ اسے شادی کے لیے واپس پاکستان لے کر آئے تھے۔

ثنا کے رشتہ داروں کا کہنا تھا کہ ان کے قریبی خاندان نے ثنا سے شادی کی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا جس پر غمزدہ ہو کر ثنا نے کھانا پینا چھوڑ دیا اور بیمار ہو کر موت کی آغوش میں چلی گئی۔

اطالوی اخبارات کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ثنا مبینہ طور پر اپنی خاندان کی خواہش کے برعکس اٹلی میں ایک شخص سے شادی کرنا چاہتی تھی جس کی وجہ سے اسے قتل کیا گیا۔

رپورٹس میں مزید کہا گیا کہ ثنا کے والدین اس پر موت سے چند دن پہلے سے خاندان میں شادی کرنے کے لیے زور ڈال رہے تھے۔

گجرات پولیس کے ترجمان نے ڈان کو بتایا تھا کہ کُنجاہ پولیس نے ثنا اور اس کے اہلخانہ کے زیر رہائش علاقے منگووال ٹاؤن کا دورہ کیا اور ثنا کی موت سے متعلق معلومات حاصل کی، جس سے متوفی کے عزیزوں کے بیان پر شکوک و شبہات نے جنم لیا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل اس ہی نوعیت کا واقعہ صوبہ پنجاب کے ضلع جہلم کے ایک گاؤں ڈھوک پندوری میں پیش آیا تھا جس میں پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سامعہ شاہد کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے جرم میں ان کے والدین، سابق شوہر اور دیگر 2 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024