سپریم کورٹ کا صوبوں کو اہم شخصیات کی سیکیورٹی کا طریقہ کار وضع کرنے کا حکم
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے چاروں صوبوں کو اہم شخصیات کو سرکاری سیکیورٹی فراہم کرنے کی ضرورت کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ میں اعلیٰ شخصیات کو اضافی سیکیورٹی دینے کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ملکی وسائل کو بچانے کا کام شروع کردیا گیا ہے، پاکستان میں ہر سال تقریباً ایک ارب روپے سے زائد رقم اہم شخصیات کی سیکیورٹی پر خرچ کی جاتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا پر اعتراضات اٹھائے جارہے ہیں کہ لوگوں کو سیکیورٹی خطرات سے دوچار کردیا گیا ہے۔
انھوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کو سیکیورٹی کی ضرورت ہے انھیں سیکیورٹی فراہم کرنی چاہیے۔
مزید پڑھیں: غیرمتعلقہ افراد کی سیکیورٹی پر مامور 13 ہزار سیکیورٹی اہلکار واپس
مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم کی سیکیورٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر انھیں سیکیورٹی چاہیے تو فراہم کی جائے کیونکہ وہ ملک کے سابق وزیراعظم ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی کو بھی سیکیورٹی فراہم کرنے سے قبل قانونی طریقے سے جائزہ لیا جائے گا کہ کون سیکیورٹی حاصل کرنے کا مستحق ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خبر دار کیا کہ کسی بھی وزیر کے رشتہ دار کو سرکاری سیکیورٹی فراہم نہیں کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی جی سندھ کا ’غیر مجاز‘ افراد سے سیکیورٹی واپس لینے کا حکم
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سندھ کی جانب سے ڈیوٹی پر واپس بلائے گئے اہلکاروں کی تعداد پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
دریں اثنا انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد پولیس سلطان تیموری نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر شہرِ اقتدار میں 264 افراد کو دی گئی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے جبکہ ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو اس بات کا پتہ لگائے گی کہ وزارتِ داخلہ کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کن شخصیات کو سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ 21 اپریل کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چاروں صوبوں اور اسلام آباد کے انسپیکٹر جنرل کو غیر مجاز افراد سے سیکیورٹی واپس لینے کی ہدایت کی تھی۔
اس حکم نامے کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا(کے پی)، سندھ اور پنجاب میں غیر مجاز شخصیات کو سیکیورٹی کے لیے فراہم کیے گئے اہلکاورں کی بڑی تعداد کو واپس اپنی ڈیوٹی پر بلالیا گیا تھا۔