• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

رواں برس مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ آئندہ بجٹ کیلئے چیلنج قرار

شائع April 19, 2018 اپ ڈیٹ April 26, 2018

اسلام آباد: حکومت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک میں اگلے مالی سال کا بجٹ پیش کیے جانے کا وقت قریب ہے جس میں رواں برس مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ پر مشتمل خسارے بڑے چیلنج ثابت ہوں گے۔

جاری کردہ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کا خسارہ جی ڈی پی کا 5.5 فیصد تخمینہ لگایا تھا جبکہ اگلے مالی سال میں خسارے کا تناسب جی ڈی پی کا 5.3 فیصد مختص کیا جارہا ہے۔

یہ پڑھیں: کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 12 ارب 9 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ سطح پر

دوسری جانب محکمہ شماریات کے مطابق مالی سال 19-2018 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 12 ارب 50 کروڑ ڈالر (جی ڈی پی کا 3.8 فیصد) لگایا جارہا ہے جبکہ رواں برس کے پہلے 8 ماہ میں خسارہ 10 ارب 80 کروڑ ڈالر کی نفسیاتی حد تک پہنچ چکا ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ گزشتہ سال اسی دورانیے میں مذکورہ اشاریے 7 ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچنے تھے جبکہ رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 ارب 70 کروڑ ڈالر (جی ڈی پی کا 4.4 فیصد) تک پہنچنے کا امکان ہے۔

مشاورتی کمیٹی برائے سالانہ منصوبہ بندی (اے پی سی سی) کی جانب سے منظور کردہ سمری میں کہا گیا کہ ‘18-2017 میں مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے غیر ملکی زر مبادلہ کے لیے بڑا چیلنج ثابت ہوں گے’۔

حکومت پر امید ہے کہ رواں سال 24 ارب 50 کروڑ برآمدات کے مقابلے میں سال 19-2018 میں 27 ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے جبکہ درآمداتی ہدف 56 ارب 50 کروڑ ڈالر مختص کیا گیا لیکن رواں سال 53 ارب ڈالر کا ہدف حاصل ہوا، جس کے نتیجے میں اگلہ تجارتی خسارہ 29 ارب 20 کروڑ ڈالر ہوگا جو رواں مالی سال 28 ارب 60 کروڑ ڈالر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں تجارتی مقاصد کیلئے چینی کرنسی کو گرین سگنل

حکومت کی جانب سے امید کا اظہار کیا گیا کہ 19-2018 میں عالمی مارکیٹ میں اشیاء کی قیمتوں میں ردوبدل کے نتیجے میں برآمد کنندگان کو فائدہ پہنچے گا۔

سمری میں تجویز دی گئی کہ ‘برآمدی اشیاء کے بہتر معیار، متفرق اشیاء کی فراہمی اور نئی مارکیٹ کے لیے سنجیدہ اور مربوط اقدامات کی ضرورت ہے’۔

پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں کی مد میں سرمایہ کاری، صنعتی شبعوں کی بہتر کارکردگی، درآمدی حجم میں اضافے سے 11.6 فیصد جبکہ مالی سال 19-2018 میں برآمدی حجم میں 6.3 فیصد اضافہ ممکن ہے۔

وزارت منصوبہ بندی اور ترقی کے مطابق افراطِ زر کی شرح میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے تاہم اگلے مالی سال میں مہنگائی کا تناسب 6 فیصد تک محدود رہے گا۔

وزرات پلاننگ کے مطابق مالی سال 19-2018 میں جی ڈی پی کی گروتھ 6.2 فیصد مختص کی گئی ہے جس میں زراعت سے 3.8 فیصد، صنعت سے 7.6 فیصد اور سروسز سے 6.5 فیصد شامل ہے۔

مزید پڑھیں: 8ماہ میں 20 ارب ڈالر سے زائد تجارتی خسارہ

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ زراعت کے شعبے میں اہم فصلوں سے 3 فیصد، دیگر فصلوں سے 3.5 فیصد، کاٹن سے 8.9 فیصد، لائیو اسٹاک سے 3.8 فیصد، فشری سے 1.8 فیصد اور جنگلات سے 8.5 فیصد کے تناظر میں 3.8 فیصد گروتھ کا ہدف طے کیا گیا۔

ٹرینڈ قیمتوں میں اضافے کے باعث 19-2018 میں کپاس کی فضل میں ریکارڈ اضافے کی امید کیا جارہی ہے۔

مزید کہا گیا کہ سروس سیکٹر میں مالی سال 19-2018 میں 6.5 فیصد گروتھ ممکن ہے، مذکورہ ہدف کے حصول میں ہول سیل اور ریٹیلر کی جانب سے 7.8 فیصد، ٹرانسپورٹ سے 4.9 فیصد، فنانس اور انشورنس سے مجموع طور پر 7.5 فیصد، ہاؤسنگ سے 4 فیصد، جنرل گورنمنٹ سروس سے 7.2 فیصد اور پرائیویٹ سروس سے 6.8 فیصد شامل ہوگا۔


یہ خبر 19 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024